absar alam par kaatilana hamla

ابصارعالم پر حملہ،صحافتی تنظیموں کا اظہار مذمت۔۔

خصوصی رپورٹ۔۔

 کراچی پریس کلب کے صدرفاضل جمیلی، سیکریٹری محمد رضوان بھٹی دیگر عہدیداروں نے سینئر صحافی اور سابق چیئرمین پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ منگل کو کراچی پریس کلب سے جاری مذمتی بیان میں انہوں نے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرانے اورواقعہ میں ملوث ملزمان کوگرفتارکرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے سینئر صحافی ابصار عالم کی صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے کہاکہ آزادی اظہار اور صحافت پر حملے قابل تشویش ہیں۔صحافیوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ پرانہوں نے کہا کہ حکومت اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے عملی اقدامات کرے اورصحافیوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ دریں اثنا پاکستان فیڈرل یونین أف جرنلسٹس کے صدر جی ایم جمالی اور سیکرٹری جنرل رانا محمد عظیم نے سینئر جرنلسٹ اور پیمرا کے سابق چیئرین ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ کی شدید مزمت کی ہے۔ مبینہ طور پرابصار عالم اپنے گھر کے قریب واک کر رہےتھے کہ ایک پیدل چلنے والے شخص نے ان پر پستول سے فائر کر دیا جو ان کے پیٹ میں لگا۔ انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی حالت خطرہ سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ پی ایف یو جے رہنماؤں نے کہا ہے کہ صحافیوں پر آئے روز قاتلانہ حملے معمول بن گئے ہیں اور اس میں کئی صحافی شہید ہو چکے ہیں مگر حکومت بار بار اس جانب توجہ دلانے کے باوجود صحافیوں کو سکیورٹی مہیا کرنے   میں مسلسل ناکام ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ کرنے والے کو فوری گرفتار کرے اوراس قاتلانہ حملہ کے پیچھے محرکات کا پتہ لگایا جائے اور حقیقی مجرموں کو گرفتار کرتے ہوئے قرار واقعی سزا دی جائے۔دوسری طرف کراچی یونین آف جرنلسٹس نے سینئر صحافی اور سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر حملہ آوروں کو گرفتار کیا جائے اور انہیں عوام کے سامنے لایا جائے ۔ کے یو جے کے صدر نظام صدیقی اور جنرل سیکریٹری فہیم صدیقی سمیت مجلس عاملہ کے تمام ارکان کی جانب سے جاری ایک مشترکا بیان میں کہا گیا ہے کہ ابصار عالم پر حملہ اس ملک میں آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے ابصار عالم اپنے نظریات اور خیالات کے حوالے سے ایک واضح سوچ رکھتے تھے اور ان کی سوچ سے اختلاف رکھنے والے ہی اصل میں اس حملے کے پیچھے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ماضی میں سلیم شہزاد اغوا قتل کمیشن یا حامد میر پر حملے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے لے آئی جاتی تو آج یہ واقعہ پیش نہ آتا کے یو جے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اگر آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو اسے ابصار عالم پر حملے کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لیتے ہوئے ناصرف حملے آوروں بلکہ واقعے کے اصل ذمہ داروں کو فوری طور پر گرفتار کرکے سامنے لانا چاہئے کراچی یونین آف جرنلسٹس نے پی ایف یو جے سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر فوری طور پر ملک بھر میں بھرپور احتجاج کی کال دے۔۔علاوہ ازیں   کراچی یونین آف جرنلسٹس  نے سینئر صحافی اور ٹی وی اینکر  ابصار عالم پر اسلام آباد میں جان لیوا حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ کے یو جے کے صدر اعجاز احمد۔ نائب صدر لبنی جرار۔  ناصر شریف۔ جنرل سیکریٹری عاجز جمالی جوائنٹ سیکریٹری طلحہ ہاشمی رفیق بلوچ۔ خازن یاسر محمود  نے اپنے  بیان میں پیمرا کے سابق چیئرمین اور اسلام آباد کے معروف سینئر صحافی ابصار عالم پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کو بلا تاخیر گرفتار کرنے کا مطالبہ ہے۔ کے یو جے نے کہا کہ خدا کا لاکھ شکر ہے کہ اس حملے میں ابصار عالم کی حالت خطرے سے باہر ہے البتہ وفاقی دارالحکومت میں اس طرح کے حملے نے حکومتی دعووں کی قلعی کھول دیا ہے اور ثابت ہوگیا ہے اسلام آباد کے دارالخلافہ میں بھی صحافی محفوظ نہیں ہیں یہ بہت ہی تشویش ناک بات ہے۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

ماہرہ خان نے آخرکار خاموشی توڑ دی۔۔
social media marketing
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں