ٹیلی ویژن کے صدارتی ایوارڈ یافتہ نامور فنکار و صداکار عابد علی کو سیکڑوں سوگواروں کی آہوں اور سسکیوں میں بحریہ ٹاؤن کراچی کے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔مرحوم کی نماز جنازہ مسجد عاشق بحریہ ٹاؤن میں ادا کی گئی، جس میں اداکار قوی خان، شہزاد رضا، تنویر جمال، فہد مصطفٰی، ساحر لودھی، دانش نواز، عمیر لغاری، عجب گل، اسلم شیخ، عمران رضا و دیگر فنکاروں اور عزیز واقارب نے شرکت کی۔اداکار قوی خان کا کہنا تھا ہمارا بہت اچھا ساتھی ہم سے بچھڑ گیا، وہ بہت اچھا فنکار اور دوست تھا۔فہد مصطفٰی نے کہا کہ ہمارے لیے تو انسٹیٹیوٹ تھے، انہیں ٹی وی پر دیکھ کر بہت کچھ سیکھا۔شہزاد رضا نے کہنا تھا کہ اچھے لوگ تیزی سے دنیا سے جارہے ہیں،عابد علی کی بیٹیاں بھی والد کے آخری دیدار کے لیے مسجد پہنچی تھیں۔عابد علی کی پہلی بیوی حمیرا علی کی بیٹیاں ماڈل ایمان علی اور رحمہ علی اپنے والد کا دیدار کرنے کے لیے نمازہ جنازہ کے موقع پر دیگر خواتین کے ہمراہ مسجد میں موجود تھیں۔بیٹی رحمہ علی نے وڈیو بیان میں عابد علی کی دوسری فنکارہ بیوی رابعہ نورین پر الزام لگایا تھا کہ وہ اسپتال سے ان کے والد کی میت نہ جانے کہاں لے گئیں اور دیکھنے نہیں دیا۔دوسری بیوی رابعہ دوران بیماری اور آخری وقت تک عابد علی کے ساتھ رہیں اور اسپتال کا بل ادا کرکے میت وصول کی۔انتقال کے بعد عابد علی کی صاحبزادی راحمہ علی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں انہوں نے عابد علی کی دوسری بیوی اوراپنی سوتیلی والدہ رابعہ نورین پر الزام لگایا تھا کہ رابعہ ان کے والد کی میت بغیر کسی کو بتائے اپنے ساتھ لے گئی ہیں اور انہیں یہ تک نہیں معلوم کہ ان کے والد کی نماز جنازہ کہاں ہوگی۔ بعد ازاں یہ ویڈیو چند نامناسب تبصروں کے باعث ہٹادی گئی تھی۔واضح رہے کہ 29 مارچ 1952 میں کوئٹہ میں پیدا ہونے والے عابد علی نے اپنے فنی کیریئر میں ’’خواہش‘‘ ، ’’دشت‘‘ ،’’دوسرا آسمان‘‘، ’’وارث‘‘، ’’دیار دل‘‘ اور’’مہندی‘‘ جیسے مشہور ڈراموں میں کام کیا۔ انہوں نے فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ آخری بار وہ فلم ’’ہیر مان جا‘‘ میں نظر آئے تھے۔ عابد علی کو لا جواب اداکاری اور فنی شعبے میں قابل قدر خدمات انجام دینے پر صدر پاکستان کی جانب سے1985 میں پرائڈ آف پرفامنس سے بھی نوازا گیا تھا۔
لیجنڈ اداکار عابد خاک کے حوالے
Facebook Comments