تحریر: عمیرعلی انجم۔۔
اٹھارہ اپریل 2020کوتاریخ میں پہلی بارصحافیوں کی ڈبل سواری پرپابندی عائد کردی گئی۔۔۔اور ہمیشہ کی طرح ہمارے لیڈران مصلحت کا شکار رہے زبانیں بند رکھیں ۔۔یہ مسئلہ بظاہربہت گھمبیرنہیں تھاسو نیوزایکشن کمیٹی پاکستان نے پیپلزپارٹی کی قیادت اوروزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ سمیت صوبے کے دیگروزراسے بات چیت کی تاہم مسئلہ برقراررہااورڈبل سواری پرپابندی نے بیشترصحافیوں سمیت ٹیکنیکل اسٹاف کوبھی ذہنی کوفت میں مبتلا کردیا۔ ۔۔ایسی صورت میں سندھ کے سینئرصوبائی وزیر اطلاعات ناصرحسین شاہ ایک موقف پرڈٹے رہے کہ ہم پابندی کوہٹادیں گے لیکن یہ کسی دیوانے کاخواب ہی رہا۔۔۔۔ایسی صورت حال میں ہمارے پاس قانونی فورمزکے علاوہ کوئی دوسراآپشن موجود نہیں تھااورنیوزایکشن کمیٹی پاکستان نے عدالت سے رجوع کرلیا۔۔۔اپنے حق کی بات کرنے قانون کےدرپرجانے کے بعدبہت سے لوگوں نے شدیدتنقیدبھی کی اوریہ وہ ہی لوگ تھے جنھیں اپنی لیڈری داوپرلگتی نظرآرہی تھی کیونکہ وہ نام نہادلیڈر۔۔۔۔ووٹ تومانگ لیتے ہیں لیکن ساراسال وہ اپنے ذاتی مفادات اورطرح طرح کی پارٹیوں کے انعقادمیں ہی مصروف عمل رہتے ہیں۔۔۔۔بہرحال لیڈران کی طویل خاموشی اورمیڈیامالکان کی بے حسی کومدنظررکھتے ہوئےنیوزایکشن کمیٹی پاکستان نے سندھ حکومت سے قانون کے مطابق بات چیت کے لئے عدالت سے رجوع کرلیا۔۔۔۔۔ابھی فقط بات عدالت تک پہنچی تھی کہ ملک بھرسے سینکڑوں کی تعدادمیں صحافی دوستوں کی کالزموصول ہوئیں اور ہر شخص نے دعاوں اورساتھ چلنے کایقین دلایا۔۔میں ان تمام دوستوں کامتشکروممنون ہوں جوساتھ رہے اورجنھیں نیوزایکشن کمیٹی پاکستان کی بات پریقین آیااوراس سچائی کے علم کواٹھانے کے لئے قافلے کاحصہ بن گئے۔ ۔۔سومجھے یہاں نام نہادصحافتی تنظیموں کے رہنماؤں اورمیڈیامالکان سےکہناصرف اتناہے ابھی توپارٹی شروع ہوئی ہے آگے آگے دیکھئے۔ ۔ ۔۔۔اور اگراب کے سے ہمارے کسی ساتھی ورکرکےساتھ زیادتی کاعمل پیش آیاتودمادم مست قلندرہوگا۔۔(عمیرعلی انجم)۔۔