نوماہ تنخواہ نہ دی ،نوکری سے بھی نکال دیا،دکھ سے مرجانے والے صحافی کیلئے 10لاکھ امداد کااعلان۔وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھارہی ہے۔میڈیا ورکرز کیلئے تمام ذمہ داریاں اٹھانا آسان نہیں۔کیپیٹل ٹی وی کے جاں بحق کیمرہ مین کے خاندان سے دلی ہمدردی ہے۔پیر سے صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے باقاعدہ اقدامات شروع کردیئے جائیں گے۔ پہلی مرتبہ نیشنل میڈیا پالیسی لے کر آ رہے ہیں۔کیپیٹل ٹی وی کے جاں بحق کیمرہ مین کے اہلخانہ سے ملاقات کے بعد فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ حکومت اورٹی وی چینل مالک مل کر لواحقین کو دس لاکھ روپے معاوضہ اداکریں گے،کیمرہ مین کے گھر والوں کوبے نظیر انکم سپورٹ اور کفالت پروگرام کے تحت مکمل معاونت فراہم کی جائے گی۔میڈیا مالکان اور صحافیوں کے ساتھ مل بیٹھ کر ان کی تنخواہوں کے مسائل کو حل کریں گے۔عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا حکومتی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا حکومت صحافیوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہے۔ان کے حقوق کے تحفظ لئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے اور مزید تکلیف دہ واقعات کے تدارک کی کوشش کریں گے۔واضح رہے کہ مرحوم کیمرہ مین کو گزشتہ نو ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی اورمالی مسائل کادکھ دل کے دورے کی صورت میں اس کی جان ہی لے گیاتھا۔اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے حکومتی پالیسی کے اعلانات کے ساتھ اس سلسلے میں باقاعدہ وقت کا بھی اعلان کریں۔صحافیوں نے انہیں کہا یہاں صرف ایک فیاض نہیں ہے بلکہ کئی فیاض کھڑے ہیں۔صحافیوں نے ان سے گزارش کی کہ اس کے معاملے کا باقاعدہ حل نکالیں۔جس پر فردوس عاشق نے کہا کہ وہ پیر کو تمام ٹی وی چینلز مالکان کے ساتھ بیٹھ کر ڈیٹا جمع کررہی ہیں جس میں پتہ کیا جائے گا ان کے پاس کتنے صحافی رجسٹرڈ ہیں ، انہیں تنخواہوں کی فراہمی کس طرح کی جا رہی ہے۔فردوس عاشق نے اس بات کی تردید کی کہ حکومت نے کسی بھی ادارے کے اشتہار روکے ہوں۔انہوں نے کہا کہ چیک اینڈ بیلنس ہونا چاہئے کہ جو چینل اربوں کے اشتہار چلا رہے ہیں وہ تنخواہیں کیوں نہیں اداکررہے۔فردوس عاشق نے واضح کیا کہ حکومت کی جانب سے میڈیا ہاوسز کو پندرہ فیصد اشتہار دیئے جاتے ہیں باقی پچاسی فیصد پرائیویٹ سیکٹر سے ملتے ہیں،انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاوسز بھی ملک میں جاری مالی مسائل سے متاثرہوئے ہیں اس لئے ایک بحران کو حل کرنے کیلئے دوسرے بحران کو شروع نہیں کیاجائے گا۔انہوں نے کہ پیر سے صحافیوں کے مسائل کوحل کرنے کیلئے باقاعدہ اقدامات اٹھانا شروع کردیئے جائیں گے۔
اب صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے عملی ایکشن ہوگا۔۔
Facebook Comments