تحریر: عبید بھٹی
چند روز قبل ملازمین نے مسلسل دوماہ کی تنخواہیں نہ ملنے کے بعد احتجاج کیا تھا، جس پر اعلی افسران نے حقیقی حالات ملازمین کے گوش گزار کیے کہ گھپلے کے باعث مالی معاملات ابترہوچکے ہیں، کسی بھی ملازم کو تنخواہ کی ادائیگی کیلیے رقم موجود نہیں ہے، تاہم کسی بھی ملازم کو نکالا نہیں جائیگا، اور حالات کی بہتری کے ساتھ ہی واجبات ادا کردیے جائیں گے بس ہمارے ساتھ جُڑے رہیے، یہ الگ بات کہ ایک اعلی افسر نے احتجاجی ملازمین کو اسی وقت برخاست کرنے کا مشورہ بھی دیا جسے دوسرے افسر نے مستردکردیا۔۔لیکن یہ وعدہ بھی ریت کا گھروندا ثابت ہوا، نیوز اور پروگرامنگ ڈیپارٹمنٹ اب تک تقریبا نو ملازمین کو نوکری سے برخاستگی کا پروانہ تھمایا جاچکاہے، جبکہ مزید کئی اپنی باری کے منتظر ہیں، ملازمین میں مایوسی اور سراسیمگی کے جذبات پائے جاتےہیں، ہر کوئی اس پریشانی میں مبتلاء ہے کہ اگلا نمبر شاید اسی کا ہوگا، پاک سری لنکا سیریز کیلیے فیلڈ میں دن بھر رپورٹنگ کرنے والا اسٹاف بغیر پانی اور کھانے کے ڈیوٹی انجام دینے پرمجبور ہے کیونکہ ادارہ اپنے کام کیلیے بھی اخراجات دینے کوبھی تیار نہیں۔۔
صحافت سے وابستہ کثیرتعداد ایسی ہے جن کا گزارہ صرف مہینے بعد ملنے والی تنخواہ پرچلتاہے، تین وقت کی روٹی، بچوں کے پڑھائی کے اخراجات، کپڑے، بیماری، اوراگر گھر کا کرایہ بھی ساتھ شامل ہوجائے، تو خوشی غمی کا ساتھی صرف یہ تنخواہ ہی ہوتی ہے۔۔آپ نیوز گروپ نے گزشتہ اڑھائی ماہ سے ملازمین کو تنخواہ ادا نہیں کی، تو یہ اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیں کہ تنخواہ داروں کی زندگی کیسے گزر رہی ہوگی، یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اعلی افسران اپنی تنخواہ ساتھ کے ساتھ وصول چکے ہیں، لیکن چھوٹے ملازمین کیلیے صرف جھوٹی امیدیں اور تسلیاں ہی حصے میں آئی ہیں۔۔۔
تازہ ترین اطلاع کے مطابق آپ نیوز کے ہیڈ آفس کو اسلام آباد منتقل کیے جانے کا امکان ہے، کیونکہ نئے انویسٹر نے یہ شرط رکھی ہے کہ معاملات اپنی آنکھ کے نیچے رکھنے کیلیے مرکزی دفترکی لاہور سے اسلام آباد منتقلی ناگزیرہے، لحاظہ لاہور میں بھرتی کیے ملازمین کی ریشنلائزیشن کی جائے، جتنے افراد سسٹم کوچلانے کیلیے لازمی ہیں بس ان کو روکا جائے اور باقی ماندہ کو برخاستگی کا پروانہ تھما کر چلتا کیاجائے۔۔
گزشتہ کالم میں بھی آپ نیوز گروپ کے ماہانہ اخراجات کا ذکر کیاگیا تھا، سولہ کروڑ روپے کے بجٹ سے ادارہ چلایاجارہاتھا، جس میں تنخواہوں سے لے کر عمارت اور مشینری کا کرائی شامل ہے، جبکہ متعدد ملازمین چھے ماہ کی ایڈوانس سیلری لے چکے تھے جو سابقہ ایم ڈی کی ٹیم کا حصہ تھے، انکو برطرف کردیاگیا۔۔۔نیوز کی ٹیم کے ماہانہ اخراجات دو سے اڑھائی کروڑ کے درمیان تھے جو سالانہ تقریبا تیس کروڑ کے لگ بھگ ہیں، جبکہ ٹوٹل اخراجات لگ بھگ دوسو کروڑ روپے ہیں،ان اعدادوشمار سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ نیوز کے علاوہ باقی ملازمین نے کس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہونگے۔۔
سینئرصحافی اوراینکر روف کلاسرہ اور عامر متین کا شو بند کیا گیا جس کے ماہانہ اخراجات ستر لاکھ روپے تھے، جبکہ انڈس نیوزکی غیر ملکی اینکر کرسٹین پچاس لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ لے رہی تھی، اسکے علاوہ انتظامی عہدوں پر تعینات کیے گئے منظورنظرافراد کئی کئی لاکھ روپے ماہانہ بٹورنے کے علاوہ چھے ماہ کی تنخواہیں ایڈوانس پکڑے بیٹھے تھے، راز کھلنے پر سب رفوچکرہوگئے لیکن چند ہزار کی تںخواہ پر کام کرنے والے معمولی بے نام صحافی اپنی حق حلال کی تنخواہ کیلیے حسرت ویاس کی تصویربنے ہوئے ہیں، جنہیں کسی بھی لمحے برخاستگی کا حکم بھِی سنایاجاسکتاہے، المیہ یہ ہے کہ باقی میڈیا ہاوسز بھی سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین کو نکال چکے ہیں، تو یہ سب بیروگار پریشان حال افراد کہاں جائیں گے؟ کہاں سے اپنے اوراپنے خاندان کے پیٹ کا دوزخ بھریں گے؟ کوئی ہے ان کا والی وارث؟ کوئی ریاست مدینہ کا والی یا کوئی ادارہ؟ کوئی سیٹھ جو ضرورت کے وقت اس باصلاحیت طبقے کا استعمال کرتاہے، اور بام عروج پر پہنچے ہی استحصال کرنا شروع کردیتاہے پھر لات مار کے باہرنکال پھینکتاہے۔۔(عبید بھٹی)۔۔
(عبید بھٹی کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)