تحریر: خالد فرشوری۔۔
فہد مصطفیٰ یا وسیم بادامی سمیت کسی بھی اینکر کا ڈاکٹر عامر ڈاکٹر لیاقت حُسین سے کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے، یہ حقیقت اپنی جگہ کہ فہد مصطفیٰ اور وسیم بادامی سے میرے چھوٹے بھائیوں جیسے تعلقات ہیں مگر اس رمضان بھی ، مختلف چینلز پر سحر و افطار کی نشریات دیکھ کر ثابت ہو گیا کہ عامر لیاقت ایک ٹرینڈ سیٹر ہے، اور باقی اینکرز اس فیلڈ میں عامر لیاقت کو فالو کر رہے ہیں ، سیٹ سے لے کر سیگمنٹس تک، ڈریسنگ سے لے کر کانٹینٹ تک ،تاثرات سے لے کر چال ڈھال بلکہ باڈی لینگویج تک جو بھی عامر لیاقت کی ہو بہو کاپی کرسکا اسے ریٹنگ میٹرز کی جھولیوں سے بھر بھر کر ریٹنگ کی خیرات ملے گی، جس طرح دنیا بھر میں اردو غزل گانے والے مہدی حسن کے باندھے ہوے سُروں کے حصار سے باہر نکل کر غزل گا ہی نہیں سکتے ، اسی طرح رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کرنے والے عامر لیاقت حُسین کے اسکول آف تھاٹ سے کوشش کے باوجود باہر نہیں آ سکتے، مجھے تو ڈر ہے کہ اگلے سال اے آر وائی اور جیو کی افطار ٹرانسمیشن کے اینکرز بھی “ناگن ڈانس” کرنا شروع نا کردیں۔ ویل ڈن۔۔(خالد فرشوری)۔۔