تحریر: حامد رسول، جلالپور بھٹیاں۔۔
مکرمی جناب کچھ روز سے دلخراش واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ہمارے اردگرد موجود درندہ صفت انسان نما بھیڑیئے ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنا کر ان کی زندگی جہنم بنا رہے ہیں۔ عورتوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے واقعات میں بھی ہوش روبا اضافے کے ساتھ ہی ملک میں ایک خوف کی لہر دوڑ گئی ہے جس سے ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں بہت زیادہ متاثر ہو رہی ہیں۔ قارئین یہاں پر تو ایک ماں اپنے بچوں کے ساتھ بند گاڑی میں محفوظ نہیں ہے اور نہ ہی ایک پانچ سالہ ننھی کلی۔ ارے یہاں تو لوگ بلی کے بچے کو جنسی تسکین کا نشانہ بنا ڈالتے ہیں اور ہمارے نام نہاد لبرلز ایک طرف تو انصاف کے لیے چیخ و پکار کر رہے ہیں تو دوسری طرف سر عام پھانسی کے خلاف ہیں۔ یہ کیا مضحکہ خیز ہے کوئی بتائے گا؟
قارئین دو دن سے سوشل میڈیا پر ایک ٹرینڈ وائرل ہے جسے ایک فاطمہ نامی لڑکی نے شروع کیا ہے۔جس کے پیچھے ایک امیر اولاد کی بگڑی اوباش اولاد جس کا کا نام ابشام زاھد ہے پڑا ہے اور سرعام فاطمہ کو تھریٹ کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کے میسجز اور ویڈیو (جس میں وہ اسلحہ سے بھرے اپنے کمرے میں بیٹھا ہے اور سر عام اسلحہ دیکھا کر لڑکی کو تھریٹ کرنے کی کوشش کر رہا ہے) سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ لڑکی بیچاری شریف خاندان کی ہے جسے گھٹیا سے گھٹیا میسجز کرکے تنگ کیا جارہا ہے اور باپ کے قتل کی دھمکی بھی دی جارہی ہے۔ اس اوباش لڑکے کی خواہش ہے کہ طالبہ اس کے ساتھ ایک رات گزارے ورنہ اس کا ایسا حال کردے گا کہ وہ خود ہی خودکشی کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ میں تمہارے ہی گھر میں گھس کر تمہارے ہی بستر پر تمہاری ہی فیملی کے سامنے تمہارے ساتھ زیادتی کروں گا۔ قارئین میں حیران ہوں اتنا کچھ ہونے کے باوجود ہمارے متعلقہ ادارے کہاں غائب ہیں؟ ایک لڑکی کو سر عام دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن کوئی ادارہ یا پولیس آگے نہیں آ رہا۔ اگر لڑکی کا معاملہ نہ بھی ہوتا تو کیا پولیس کے لئے اتنا کافی نہیں تھا ایک لڑکا سر عام اسلحہ کی تشہیر کر رہا ہے؟ یہ بیچارے پولیس کے پاس بھی گئے تھے لیکن وہاں ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ شاید پولیس ایک اور سانحہ ہونے کے انتظار میں ہو کہ کب اس لڑکی کے ساتھ کوئی واقعہ ہو۔
اس لڑکی کی جان واقع ہی خطرے میں ہے۔ میری حکومت وقت سے یہ گزارش ہے کہ اس واقعہ کا نوٹس لے اور ملزم کو کیفرکردار تک پہنچائے تاکہ بیچاری فاطمہ سکھ کا سانس لے سکے ورنہ ایک اور حوا کی بیٹی جنسی درندگی کا شکار بن جائے گی اور ہم محض ٹویٹ اور سوشل میڈیا کی حد تک اس پر چند آنسو بہا لیں گے۔ لیکن جو قیامت اس پر اور اس کی فیملی پر گرے گی اس کا کیا؟ آخر کب تک حوؔا کی بیٹیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنایا جائے گا؟ آخر کب تک حکومت اور متعلقہ ادارے چپ سادھے رکھیں گے؟ حکومت کو چاہیے اس طرح کے واقعات پر سخت سے سخت قانون سازی کی جائے تاکہ کوئی بھی درندہ ہماری ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو بری نظر سے دیکھنے تک کی جسارت نہ کر سکے۔ پاکستان زندہ باد۔۔(حامد رسول،جلالپور بھٹىاں)۔۔
(بلاگر کی تحریر اور اس کے مندرجات سے عمران جونیئرڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)