خصوصی رپورٹ۔۔
السلام علیکم۔،آج نیوز وہ ادارہ ہے جس نے حقیقی صحافت میں اپنا ایک منفرد مقام بنایا اس ادارے کا خاصا یہ ہے کہ اس کے مالکان خود شعبہ صحافت میں ایک بڑا نام رکھتے ہیں جس کی وجہ سے آج نیوز کو ایک معتبر چینل کے نام سے جانا جاتا ہے۔جناب میں نے اس ادارے میں چھ سال کام کیا یہاں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا تجربہ کار اور سینئیرز کے ساتھ کام کرکے نئے آئیڈیاز اور اپنے آپکو ایک اچھا رپورٹر بنانے کا موقع ملا اس سے قبل میں دیگر چینل اور اخبارات میں اپنی خدمات انجام دیتا رہا۔
جناب اس ادارے میں مشکلات اور خرابیاں اس وقت سے شروع ہوئیں جب کمال صدیقی نے بطور ڈائریکٹر نیوز ادارے کو جوائن کیا انھوں نے اس ادارے کو دیمک کی طرح چاٹنا شروع کیا اور سازشوں کی ایسی بنیاد رکھی جس کی کوئی مثال میں نے آج تک نہیں دیکھی کمال صدیقی صاحب نے اس ادارے میں قدم رکھنے کے بعد سے آج تک صرف دو کام کیے ہیں انھوں نے ایسے تمام افراد کو چن چن کر نکلوایا ہے جو کہ پروفیشنل اور صحافت جانتے تھے دوسرا کام انھوں نے یہ کیا ہے کہ جو نئی بھرتیاں کیں وہ تمام ایسے افراد ہیں جوکہ بالکل فریش ہیں اور انھوں نے یہاں آکر ادارے کی ساکھ کو مزید خراب کیا۔
کمال صدیقی صاحب جو کہ اردو صحافت کی الف، ب بھی نہیں جانتے وہ اپنے سامنے کسی بھی پروفیشنل کو کیسے برداشت کرسکتے ہیں؟
کمال صدیقی کو یہ خدشہ ہر وقت لاحق رہتا ہے کہ جو پروفیشنل لوگ یہاں ہیں وہ کام جانتے ہیں جبکہ خود ڈائریکٹر نیوز کی سیٹ پر بیٹھا شخص اردو صحافت کو بالکل بھی نہیں جانتا۔ انھوں نے اتنی خرابیاں یہاں پیدا کردیں کہ اب آج نیوز کی ریٹنگ دن بدن نیچےجاتی جارہی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ انھیں یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ اسکرین پر کیا چل رہاہے ڈائریکٹر نیوز کے عہدے پر بیٹھے شخص کی وجہ سے نیوز روم اور انکے ماتحت افراد کی اکثریت انکے خلاف ہے اگر خاموشی سے ایک ایک ملازم کو بلا کر پوچھاجائے تو 98% ملازمین میری تمام باتوں کی تصدیق اور کمال صدیقی کی نااہلی کی گواہی دے سکتے ہیں دیگر ملازمین اسلیے خاموش ہیں کہ اس دور میں روزگار ملنا بہت مشکل ہے انھیں خطرہ ہے کہ اگر انھوں نے کمال صدیقی کے خلاف آواز اٹھائی تو نوکری سے نکال دئیے جائیں گے
(توجہ طلب)
کمال صدیقی کو سامنے بٹھا کر اردو صحافت کے حوالے سے پوچھ لیا جائے، ان سے خبر، پیکج، سمیت خبر بنانے تک کا ایک ٹیسٹ لے لیا جائے تو سب کچھ کھل کر سامنے آجائیگا، حتیٰ کہ موصوف سے صرف یہ کہا جائے کہ وہ خبر بنا کر دکھا دیں تو یہ بات واضح ہوجائیگی کہ موصوف کچھ بھی نہیں جانتےجس عہدے پر وہ بیٹھے ہیں اس عہدے کی مناسبت سے بھی سوال پوچھ لیا جائے تو یقیناً موصوف فیل ہوجائیں گے اور المیہ یہ ہے کہ ایسا شخص ایک معتبر ادارے کا ڈائریکٹر نیوز ہے۔
کنٹرولر نیوز عامر شیخ کی جوائیننگ کے بعد ادارے کی کارکردگی کافی بہتر ہوئی اور ریٹنگ بڑھی لیکن کمال صدیقی نے اپنے چند خاص لوگوں کو ساتھ ملا کر رپورٹرز کی خبریں رکوانا شروع کردیں جس سے اسکرین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
کمال صدیقی آفس آنے کے بعد سے یا تو ہیڈ فون لگا کر آن لائن کلاس لیتے رہتے ہیں یا پھر موصوف کسی نہ کسی سے میٹنگ کرتے رہتے ہیں جسکا حاصل وصول کچھ نہیں اس وقت بھی نیوز روم کو مکمل طور پر کنٹرولر نیوز ہی چلا رہے ہیں اگر وہ نا ہوں تو شاید کمال صدیقی ادارے کی اسکرین کو برباد ہی کرڈالیں کیونکہ انھیں الیکٹرانک میڈیا کا کوئی تجربہ نہیں۔
میں کمال صدیقی کے نان پروفیشنل رویے، سازشوں اور نااہلی کی وجہ سے اب اتنا پریشان ہوچکا ہوں کہ مزید اس ادارے میں کام نہیں کرسکتا میں بہت افسوس کے ساتھ آج اس ادارے سے استعفٰی دے رہاہوں
کیونکہ گذشتہ کئی مہینوں سے میں نے یہ کوشش کی کہ کمال صدیقی کی وجہ سے ادارے میں ہونیوالی غلطیوں کی نشاندہی کی جائے اور اسکرین کو خوبصورت بنانے کےلیے آخری دم تک محنت کی جائے لیکن چونکہ میں موصوف کی غلطیوں، کو تاہیوں کی مستقل نشاندہی کرتا رہا اسلیے انکے عتاب کا شکار ہوتا رہا۔
لیکن اب میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کمال صدیقی اور انکے چند مخصوص افراد اس ادارے کی ترقی چاہتے ہی نہیں ہیں بلکہ کبھی کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید کمال صدیقی کو کسی نے یہ ٹاسک دیا ہو کہ انھوں نے آج نیوز کی اسکرین کو باقاعدہ برباد کرنا ہے۔
مجھے بڑا دکھ اور افسوس ہے کہ میں یہ ادارہ چھوڑ رہاہوں لیکن اس ادارے کا خیر خواہ ہونے کے ناطے یہ مشورہ دونگا کہ ایسے افراد جو کہ ادارے کی خرابی کا سبب بن رہے ہیں ان سے سختی سے نمٹا جائے اس ادارے نے مجھے بہت کچھ دیا یہ میرا روزگار تھا لیکن کمال صدیقی کے ہوتے ہوئے کوئی بھی پروفیشنل شخص یہاں کام نہیں کرسکتا۔اللہ تبارک و تعالٰی سے دعا ہے کہ آج نیوز کو دن دگنی رات چگنی ترقی دے اور کمال صدیقی جیسے سازش کرنے والے نااہل لوگوں کے شر سے اس معتبر ادارے کو محفوظ رکھے۔آمین،(رپورٹر، کراچی بیورو)۔۔
(یہ تحریر آج نیوز کے جبری برطرف ہونے والے رپورٹر نے اپنے چینل مالکان کے نام لکھی ہے، جس کے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام یا اس کی پالیسیوں متفق ہونا لازم نہیں، اگر کمال صدیقی صاحب اس حوالے سے یا چینل انتظامیہ اپنا موقف دینا چاہے تو ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے، علی عمران جونیئر)۔۔۔
آج نیوز اور جبری برطرف رپورٹر کا موقف۔۔
Facebook Comments