Aagy ki Nahi Bachon ki Soch By Anonymous

آگے کی نہیں ،۔ بچوں کی سوچ ۔۔

تحریر : ناکام صحافی

ہر گزرتا دن ہم نیوز میں کام کرنے والوں پر پہاڑکی طرح گزر رہا ہے تنخواہوں میں کٹوتی کے بعد ہر ورکر چڑچڑا ہو گیا بات بات پر لڑنا معمول بن گیا ہے آخر سلطانہ آپا اور درید صاحب چاہتے کیا ہیں اگر ادارہ بند کرنا ہے تو لگائیں تالا اور بھیج دیں سب کو گھر ۔۔یہ روز روز کے مرنے سے تو بہتر ہوگا کل رات ایک ساتھی کی روداد سنی تو آنکھوں میں آنسو آگئے۔ کیا وقت آگیا ہے ہم پر میرا وہ دوست ہر روز اپنے گھر رات کو بہت دیر سے جاتا ہے تاکہ اس کے بچے گہری نیند سورہے ہوں صبح دیر سے اٹھتا ہے تاکہ بچے ناشتےاور اہلیہ  گھر کے کام سے فارغ ہو کر قریبی پارک میں چلے جائیں اور وہ خاموشی سے گھر سے نکل جائے وہ اپنے بچوں کا سامنا نہیں کر پارہا، بچوں کے اسکول کی فیس ، نیا کورس ،نیا بیگ ، کہاں سے لائے کیونکہ اس نے تو آگے کا کچھ اور ہی سوچا تھا اب ان معصوم بچوں کا کیا قصور ہے جو ان بے حس لوگوں کی وجہ سے ایسے حالات سے دوچار ہورہے ہیں ان معصوموں کو تو یہ بھی نہیں معلوم کہ ان کے پاپا دن میں صرف ایک وقت کھانا کھاتے ہیں تاکہ ان کے حصے کی روٹیاں بچ جائیں اور  دوسرے وقت وہ بچوں کے کام آسکیں ۔میں یہ سب نہیں لکھتا کہ رات اس کی حالت دیکھی نہیں گئی، سنسان سڑک کی فٹ پاتھ پر بیٹھا وہ مضبوط انسان اپنے درد کو تنہا رات کے اندھیرے کے حوالے کر رہا تھا ہر بات کے آخر میں یہ ضرور کہتا تھا کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا اس کا درد اب تک محسوس کررہا ہوں رات کو سو نہ سکا اس کے ساتھ فٹ پاتھ پر گزرے وہ دو گھنٹے ہر وقت ایک فلم کی طرح آنکھوں کے سامنے آرہے ہیں اس کی بہت ساری باتیں تو لکھ نہیں پارہا ہاتھ کانپ رہے ہیں دل بیٹھا جارہا ایسا وقت بھی آنا تھا یہ کون سا مالی بحران ہے جس میں ورکر کو بیروزگار اور تنخواہوں میں کٹوتی کا سامنا ہے لیکن مالکان نئے نئے بنگلے لے رہے ہیں وہ اسی طرح ہوائی سفر کرتے ہیں انہوں نے تو اپنی کلاس بھی تبدیل نہیں کی اور ان کے وہ لے پالک جو اس قتل عام میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں اسی طرح خوش و خرم ہیں جیسے پہلے تھے کیونکہ ان صحت پر کوئی اثر نہیں پڑا ۔۔ ایسے حالات میں ہم نیوز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، افسران کےنام پر جن کو مسلط کیا گیا  وہ ہم نیٹ ورک کی سالوں سے بنی ساکھ کا وہ بینڈ بجارہے ہیں جس کا آپا نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا، نئے افسران تو جس کام کے لئے آئے تھے وہی کررہے ہیں پرانے لوگ جنہوں نے اپنے محسن کی پیٹھ میں چھرا گھونپا وہ اپنی افسری بچانے کے لئے معصوم ورکروں کی عزت نفس سے کھیل رہے ہیں ،نیوز روم میں شور شرابہ اور دوسروں کی بے عزتی کرنا وہ اپنا فخر سمجھتے ہیں ان کا خیال ہے کہ وہ اس طرح یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ بہت کام کرتے ہیں سی این کے سامنے آتے ہی آوازیں مزید بلند ہوجاتی ہیں دونوں افسروں کی آپسی لڑائی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش  عروج پر ہے  کلہاڑے والے کا دایاں بازو سمجھا جانے والا جب آتا ہے تو افسران اپنے ہی ماتحتوں کے کئے ہوئے کام کو اپنے نام سے   پیش کرنا شروع کردیتے ہیں دو افسروں کی آپس کی لڑائی تو پورا دفتر جانتا ہے وہ نہ تو خود ڈھنگ سے کام کرتے ہیں اور نہ ہی دوسروں کو کرنے دیتے ہیں انکا مقصد صرف ایک ہی ہے اور وہ یہ کہ کسی طرح کلہاڑے والے سے ان کی سیٹنگ اچھی ہوجائے ۔۔۔سلطانہ آپا اور درید صاحب صرف ایک بار اپنے ان ورکرز کی خبر گیری کرلیں ،یہ وہی لوگ ہیں جنہوں آپ کے اس ایمپائر کو کھڑا کرنے کے لئے اپنا خون پسینہ بہایا ہے ہمارے پاس آپ سے رابطے کا نہ تو کوئی ذریعہ ہے اور نہ ہمت ہم ڈرپوک اور بزدل لوگ ہیں آپ کے سامنے کبھی نہیں آئیں گے کیونکہ جو فرعون آپ نے بٹھائے ہیں ان کا پھن بہت خطرناک ہے ان کا ڈسا پانی بھی نہیں مانگتا ہم نے آپ کو ایک خط بھی تحریر کیا ہے اب یہ نہیں پتہ وہ آپ تک پہنچے گا بھی یا نہیں ،،،،، اب بھی وقت ہے اپنے ادارے کو بچالیں غریبوں کی دعائیں لیں کیونکہ غریبوں کی بد دعائیں عرش تک جاتی ہیں وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا ادارے ترقی ورکرز سے کرتے ہیں اور اگر وہی خوش نہ ہوں تو حالات کیسے ہوتے ہیں اس کا آپ کو بخوبی اندازہ ہوگا ۔۔۔ ادارے کے ورکر بہت پریشان ہیں دکھی ہیں جس ساتھی کا تزکرہ کیا اس کو زیادہ عرصے سے تو نہیں جانتا لیکن جب سے جانتا ہوں اس کو ہرقسم کے حالات میں بڑا مضبوط پایا تھا آج اس کی آنکھ میں آنسو دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں گیا اس دوست سے معذرت کے ساتھ اس کے حالات بیان کرنےکا مقصد اس کی مجبوریوں کو اچھالنا نہیں ہے صرف اتنا چاہتا ہوں کہ آپا ایک بار صرف ایک بار آپ خود اپنے طور پر انکوائری کرائیں معلومات حاصل کریں آپ کو سب کچھ نظر آجائے گا کون کون سے افسر کیا کررہے ہیں جن لوگوں کوملازم آپ نے رکھا تھا یہ لوگ اپنا زاتی ملازم سمجھتے ہیں حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتے جارہے ہیں  جب ظلم حد سےبڑھتا ہے تو بغاوت جنم لیتی ہے ایک چنگاری تو بھڑک چکی ہے کہیں ایسا نہ ہو وہ چنگاری جنگل کی آگ کی طرح پھیلنا شروع ہوجائے ورکرز کااستحصال نہ کریں بیروزگاری اور تنخواہوں میں کٹوتی جیسے اقدامات آپ کو ترقی   کی نہیں تنزلی کی جانب لے جارہے ہیں خدارا اپنے ادارے کے ورکرز پر رحم کھائیں ان حالات میں ورکرز کاساتھ  دیں تاکہ تاریخ آپکو اچھے الفاظ میں یاد کرے،،(ناکام صحافی)۔۔

(بلاگر ہم نیوز کا ملازم ہے،یہی وجہ ہے کہ ہم اس کا نام شائع نہیں کرسکتے، اگر ہم نیوز انتظامیہ کو اس تحریر سے اختلاف ہے تو اپنا موقف ہمیں بھیج سکتے ہیں،جسے ہم من وعن شائع کریں گے۔۔علی عمران جونیئر)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں