پاکستان انفارمیشن کمیشن کے سربراہ چیف انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صدیقی نے کہا ہے کہ کمیشن کے قیام کا مقصد میڈیا اور عام افراد کو سرکاری معلومات تک رسائی فراہم کرنا ہے اس سے صحافیوں کو معلومات فراہم کرنے کے اپنے بنیادی فرائض کی ادائیگی میں آسانی ہوگی اس کے زریعے صحافیوں اور عام افراد کو سرکاری معلومات تک رسائی کا اختیار دیا گیا ہے اب معلومات کے حصول میں حائل دشواریاں دور ہوں گی انھوں نے کہا کہ صحافی اس حق کے ذریعے عوام کو ضروری معلومات پہنچا سکیں گے انھوں نے کہا کہ قانون میں صحافی اور عوام دونوں کو یکساں حق حاصل ہے انھوں نے کہا کہ عوام اس کے ذریعے اپنے حقوق اور اپنے مسائل کے حل کے لیے اپنی آواز بلند کرسکیں گے ،شعیب احمد صدیقی کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام رائٹ ٹو انفارمیشن کے موضوع پر منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے چیف انفارمیشن کمشنر نے صحافیوں سے کہا کہ وہ عوام میں سرکاری قواعد اور قوانین سے متعلق معلومات حاصل کر نے کا شعور اجاگر کر یں کمیشن کے قیام سے سرکاری اداروں کی گورننس بہتر ہوگی سرکاری قوانین جاننے کے حق کے بارے میں آگاہی پھیلانے میں میڈیا مدد کرے انھوں نے کہا کہ جاننے کے حق کے استعمال میں صحافیوں کی مدد اور تعاون کے لیے ان کا ادارہ ہر ممکنہ تعاون کرے گا انھوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب اور صحافتی تنظیموں کے ساتھ رابطہ مستحکم کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد خان نے کہا کہ عوام کو صحیح معلومات فراہم کر نے کے سلسلہ میں جاننے کا حق استعمال کر نے سے صحافیوں کو آسانی ہوگی انھوں نے کہ معلومات کے حصول میں زیادہ سے زیادہ آسانی پیدا کر نے کے لیے کمیشن اقدامات کرے انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کراچی پریس کلب پاکستان انفارمیشن کمیشن کے ساتھ رابطہ اور تعاون مضبوط بنائے گااور گاھے بہ گاھے کمیش کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا اس موقع ہر کمشنر پاکستان انفارمیشن کمیش اعجاز اعوان نے بھی خطاب کیا ۔کے یو جے کے صدر راشد عزیز سابق سیکریٹری کراچی پریس کلب اے ایچ خانزادہ سابق صدر کراچی پریس کلب طاہر حسن، حنیف اکبر،احتشام سعید قریشی، شمس کیریو ، فاروق سمیع ، پروفیسر توصیف احمد خان، سہیل سانگی ،خالد فر شوری، ثاقب صغیر اور طاہر صدیقی سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،پروگرام کے اختتام پر شعیب احمد صدیقی اور اعجاز اعوان کو شیلڈ پیش کی گئی
آگہی پھیلانے میں میڈیا مدد کرے، چیف انفارمیشن کمشنر۔۔۔
Facebook Comments