میڈیا بُحران کے سائے تلے تمام مالکان ایک ہیں لیکن صحافتی تنظیمیں ایک پیج پر نہیں۔۔ حیرت انگیز طور پر ڈاؤن سائزنگ کا شکار ہونے والے ورکرز اپنے لیڈران پر اعتماد کرنے کوتیار نہیں۔۔کوئی میڈیا بحران کا ذمہ دار حکومت کو قرار دے رہا ہے تو کوئی چینل مالکان پر دل کی بھڑاس نکال رہا ہے۔دوسری طرف تمام میڈیا تنظیمیں چین کی بانسری بجارہی ہیں، ملک میں کہیں بھی کسی بھی سطح پر کوئی احتجاج ہے نہ کوئی ردعمل سامنے آرہا ہے۔۔ جس کی وجہ سے میڈیا مالکان مزید شیر ہوتے جارہے ہیں۔۔ جب تک صحافتی تنظیمیں منافقانہ رویہ رکھیں گی تب تک ورکرز کو کسی بھی قسم کے فائدے کی کوئی امید نہیں،ان تنظیموں کے عہدیداران جب ٹاپ مینجمنٹ سے مسائل کے حل کےلئے ملتے ہیں تو صرف ناشتہ پانی کرکے واپس آجاتے ہیں اور اپنے کارکنوں کو طفل تسلیاں دینےمیں لگ جاتے ہیں۔۔یہ لوگ اپنی نوکری پکی کرنے کے چکر میں باقی ورکرز کے روزگار سے کھیلنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔۔تازہ ترین صورتحال نائنٹی ٹو اخبار کے ملازمین کے حوالےسے ہے، جہاں پہلے فیز میں ملک بھر سے اب تک تیس سے زائد لوگوں کی نوکریاں ختم کردی گئیں۔۔ اطلاعات کے مطابق مزید ڈیڑھ سو سے زائد لوگوں کی فہرستیں تیار ہیں جنہیں آئندہ چند روز میں نکالے جانے کا امکان ہے۔
92 اخبار میں بھی برطرفیاں شروع۔۔۔
Facebook Comments