تحریر: جاوید صدیقی۔۔
سن دوہزار پانچ اور چھ کے درمیان ایک منی لانڈر، منی ایکسچیج کے مالک حنیف گلیسی نے مشترکہ پارٹنر شپ پر ایک اسلامی چینل لاونچ کرنے کیلئے دعوت دی، چینل کا ویژن، ایجنڈہ بہت ہی نفیس اور اعلی تھا مثلا نسوان کا داخلہ حتی کہ چینل میں آواز تک شامل نہیں کی جائے گی، بغیر اشتہار چلایا جائیگا، خالصتا دینی ترویج کی جائیگی، ان ہاوس اور پروگرام بنائے جائیں گے، کوئی اشتہار نہ لیا جائیگا اس چینل کے ذریعے دین اسلام اور پاکستان کی خدمت کی جائے گی اس بہترین ویژن اور مقصد کو جان کر میں نے بحیثیت پارٹنر شپ وائس چیرمین کے طور پر حامی بھرلی اور لائسنس کیلئے اپلائی کردیا اس لائسنس میں حنیف گلیکسی کی بیٹی اور میں گروپ ڈائریکٹر کے طور پر نامزد ہوئے لائسنس میں میرا اور دختر حنیف کا نام آج تک موجود ہے جبکہ لائسنس کے وقت ریاست کی تمام ایجنسیوں کو صرف میں نے ہی انٹرویو دیا تھا بحرحال حق ٹی وی کے نام سے سن دوہزار پانچ۔چھ میں لاونچ کیا۔ پاک سیٹ پر مجھے نامزد کیا کیونکہ ٹیکنیکل طور پر میں سب جانتا تھا لیکن چند ماہ بعد حنیف گلیکسی نے مجھے بلاکر کہا کہ میرا مقصد پورا ہوگیا اس پر میں نے حیرت و تعجب سے پوچھا کیا مقصد ؟؟؟ جواب میں کہا کہ میں نے اپنے بلیک منی کو وائٹ کرنا تھا تو اس چینل کے سہارے کرلیا میں ان دولت مندوں کی چالوں اور منافقتی رویئے سے کبھی بھی واسطہ نہیں پڑا تھا بحرکیف مجھے خالی ہاتھ چینل سے فارغ کردیا اور کئی مہنگے داموں چینل 92 کے مالکان کے ہاتھوں حق ٹی وی کا لائسنس غیر قانونی انداز میں فروخت کردیا کافی عرصہ بعد جب مجھے حقائق پتا چلے تو میں نے اپیل خط سابق چیئرمین پیمرا اور سابق چیف جسٹس کو ارسال کیئے تھے لیکن کچھ نہ ہوا لیکن آج ایک صحافی دوست نے خوش کردیا اس نے ایک اچھی خبر سے آگاہ کردیا ۔۔۔ صحافیوں کے لئے بڑی خوشخبری جرنلسٹ پروٹیکشن بل نیشنل اسمبلی سے منظور ہوگیا، وفاقی حکومت کا بڑا اقدام ، وفاقی کابینہ نے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنل کے تحفظ کے لیے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2019 کی منظوری دے دی۔اس بل کیمطابق ہر صحافی کو ذاتی زندگی اور اہل خانہ اور امورکار میں مداخلت سے بچاؤ کا حق حاصل ہوگا،کوئی بھی صحافی کسی ایسے مواد کے پھیلاؤ میں شامل نہیں ہوگا جو جھوٹا اور حقائق کے منافی ہو، حکومت کسی ادارے، شخص یا اتھارٹی کی طرف سے صحافی کی کردارکشی، تشدد یا استحصال سے تحفظ دےگی، صحافی اپنے خلاف کردارکشی، تشدد اور استحصال پر 14دن کے اندر کمیشن کو شکایت درج کرائےگا، کسی صحافی کو آزادانہ طور پر پیشہ ورانہ امور نمٹانے کیلئے رکاوٹیں نہیں کھڑی کی جائیں گی، صحافی کے ذرائع کو خفیہ رکھنے کیلئے حکومت قانون 9 کے ذریعے تحفظ فراہم کرےگی، صحافی کو اس کے ذرائع بتانے کیلئے نہ مجبور کیا جائے گا نہ ہی زبردستی کی جائےگی۔ یقین جانئیے اس بل سے ان صحافیوں کی زندگی اذیت و جنہم سے مجفوظ رہے گی جو طاقتور مالکان اور میڈیا عہدیداران، گروپ یا گروہ بندی بنائے بیٹھے ہیں جن چند صحافیوں نے بلیک میلنگ کو اپنا وطیرہ بنایا ھوا ہے اور اپنے اثر و رسوغ سے بدمعاشی و غنڈہ کردی سے بھی نہیں کتراتے بحرکیف اب اس بل کو بنیاد بناتے ہوئے انشااللہ جلد اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھاونگا اللہ مجھے ان ظالموں کے مقابلے میں کامیابی سے ہمکنار کرے آمین۔۔( جاوید صدیقی صحافی، کالمکار، محقق، تجزیہ نگار)
(مصنف کی تحریر کے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں، علی عمران جونیئر)۔۔