4 photographers ko dakuon ne loot lia

آٹھ صحافی کالعدم تنظیم کے نشانے پر۔۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے خیبرایجنسی سے تعلق رکھنے والے صحافی خلیل جبران کے  قتل کی ذمہ داری قبول کرلی۔۔ فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اٹھارہ جون کو خلیل جبران اور تین مئی کو خضدار پریس کلب کے سابق صدر صدیق مینگل کو بم دھماکے میں شہید کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی۔رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی نے خیبرایجنسی، وزیرستان اور مہمند ایجنسی میں مزید آٹھ صحافیوں کو ٹارگٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق  کالعدم تحریک طالبان کے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔۔دریں اثناپاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ورکرز نے سینئر صحافی اور لنڈی کوتل پریس کلب کے سابق صدر خلیل جبران کے نامعلوم افراد کے ہاتھوں گھات لگا قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ھوئے حکومت سے اس گھناؤنے واقع میں ملوث افراد کی فوری طور پر گرفتار کرنے اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ھے۔ پی ایف یو جے ورکرز کے صدر شمیم شاہد اور سیکرٹری جنرل راجہ ریاض نے جاری کردہ مشترکہ بیان میں خلیل جبران کے قتل کی مذمت کرتے ھوئے اس قسم کی واقعات کو نہ صرف آزادی صحافت پر کاری ضرب بلکہ اسے پاکستان کے سیکورٹی اداروں کی مکمل ناکامی اور نا اہلی کے مترادف بھی قرار دیا ھے ۔ انہوں نے حکومت بالخصوص وزیر اعظم شہباز شریف سے خلیل جبران کے قتل کو سرکاری اداروں کی نا اہلی اور ناکامی قرار دیکر مقتول کے ورثاء کو دیگر شہداء کی طرح خصوصی پیکیج کا اعلان کرے ۔ انہوں نے پشتو کے نجی ٹیلی ویژن کے مالکان سے بھی شہید صحافی خلیل جبران کے ورثاء کیلیے فوری طور پر کم از کم پچاس لاکھ روپے کی مالی امداد دینے کا مطالبہ کیا ھے ۔ پی ایف یو جے ورکرز کے صدر شمیم شاہد اور سیکرٹری جنرل راجہ ریاض نے ملک بھر کے صحافیوں کو اپنی بقاء کیلئے متحد ھونے کی اپیل کرتے ھوئے کہا کہ خطے میں جاری کشمکش کے مد نظر سب سے زیادہ خطرات صحافیوں کی جان و مال کو لاحق ھے ۔ انہوں نے لنڈی کوتل پریس کلب اور پختونخوا یونین آف جرنلسٹس کے ساتھ اظہار ھمدردی کا اعادہ کرتے ھوئے انکی مجوزہ احتجاجی تحریک میں تعاون کا یقین بھی دلایا ھے ۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں