hatak izzat qanoon ki tashreeh zarori hai

چھ بیوروچیفس کو عدالتی نوٹس جاری۔۔

لاہور کی عدالت نے اسکول میں ساتھی لڑکیوں کے تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ کی ویڈیوز حذف کرنے اور میڈیا کوریج سے روک دیا۔ ڈیفنس اسکول میں ساتھی طالبات کے تشدد کا نشانہ بننے والی لڑکی کی ویڈیوز بلاک کروانے کے لیے دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے بچیوں سے متعلق آئندہ میڈیا کو کوریج سے روک دیا۔ عدالت نے 6 ٹی وی چینلز کے بیورو چیفس کو نوٹسز جاری کردیے ۔ علاوہ ازیں متاثرہ طالبہ کی درخواست پر وفاقی حکومت اور پیمرا کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا گیا۔ طالبہ کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹی وی چینلز پر چلائی گئی ویڈیو میں درخواست گزار کا چہرہ بالکل واضح اور یہ ویڈیو واقعے کا مسخ شدہ حصہ ہے۔ لڑائی کا واقعہ تعلیمی مخالفت میں پیش آیا۔ میڈیا نے لڑکیوں کے چہرے چھپائے بغیر نشر کیے۔ کمسن لڑکیوں کی شناخت نہ چھپانا ان کی ذاتی زندگی کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ چینلز پر فوٹیج نشر ہونے سے درخواست گزار کی تضحیک ہوئی۔ دنیا بھر میں کمسن بچوں کی شناخت چھپائے جانے کا قانون موجود ہے۔ چینلز کو ویڈیو چلانے سے روکنے، معافی مانگنے کے لیے پیمرا کو درخواست دی، لیکن کارروائی نہیں ہوئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ تمام ٹی وی چینلز کو ویڈیو ڈیلیٹ کرنے اور ویڈیو نشر کرنے پر معافی مانگنے کا بھی حکم دیا جائے۔ عدالت زیرسماعت کیس میں فریقین کی شناخت ظاہر کرنے سے بھی میڈیا کو روکے۔ لاہور کے نجی اسکول میں تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ نے ویڈیو رکوانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔ واضح رہے کہ نجی اسکول میں طالبہ پر ساتھی لڑکیوں کے تشدد کے کیس میں متاثرہ طالبہ نے ویڈیو رکوانے کےلیے عدالت عالیہ لاہور سے رجوع کیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ 19جنوری کو ٹی وی چینلز نے لڑائی کی ویڈیو چلائی، جس میں درخواست گزار کا چہرہ بالکل واضح تھا۔ درخواست گزار حمنا قیصر نے موقف اختیار کیا کہ کہ واقعہ کا مقدمہ درج ہو چکا، ویڈیو تمام واقعے کا مسخ شدہ حصہ ہے، لڑائی کا واقعہ تعلیمی مخالفت میں پیش آیا۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ کمسن لڑکیوں کی شناخت نہ چھپانا ان کی ذاتی زندگی کےلیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ موقف اختیار کیا گیا کہ دنیابھر میں کمسن کی شناخت چھپائی جاتی ہے، جس کا قانون بھی موجود ہے، میڈیا پر لڑائی کی فوٹیج چلنے سے درخواست گزار کی تضحیک ہوئی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ چینلز کو ویڈیو چلانے سے روکنے اور معافی مانگنے کےلیے پیمرا کو درخواست دی لیکن کارروائی نہیں ہوئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ تمام ٹی وی چینلز کو لڑائی کی چلائی گئی ویڈیو ڈیلیٹ کرنے اور ویڈیو نشر کرنے پر معافی مانگنے کا حکم دیا جائے۔
ابصارعالم حملہ کیس، ملزمان پر فردجرم عائد نہ ہوسکی۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں