پشاور پریس کلب کے صدر ارشد عزیز ملک نے کہا ہے کہ صحافی برادری کی فلاح و بہبود کے علاوہ پریس کلب محکمہ اطلاعات کے تعاون سے عوامی مسائل اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانے اور حکومت کے اچھے اقدامات کی تشہیر کا فریضہ بھی انجام دے رہا ہے۔انہوں نے پختونخوا ریڈیو اور محکمہ اطلاعات میں مثبت تبدیلیاں لانے اور انہیں بھرپور وسائل کی فراہمی کیلئے کوششوں کے آغاز پر صوبائی وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کے کردار کو سراہا اور اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے واضح کیا کہ حکومتی پالیسیوں کی موثر تشہیر کیلئے سرکاری میڈیا کو جارحانہ موڈ پر لانا وقت کا تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ہر اچھے کام کو مثبت انداز میں اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری مشینری میں موجود خامیوں کی اصلاح کیلئے مثبت تنقید بھی جاری رکھی جائیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پختونخوا ریڈیو کے پروگرام سٹوڈیو 92 میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ صحافی حسنین ملک پروگرام کے میزبان تھے جبکہ اس موقع پر پختونخوا ریڈیو ایف ایم 92.2 کے سٹیشن ڈائریکٹر غلام حسین غازی بھی موجود تھے۔ ارشد عزیز ملک کا کہنا تھا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے۔ معاشرے کی بہتری میں مثبت رپورٹنگ اور مصدقہ خبروں کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے اعتراف کیا کہ صحافیوں کو بہت سے مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن حکومت کے تعاون سے ان کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جا رے ہیں۔ اس ضمن میں صوبائی حکومت نے صحافیوں کیلئے پانچ کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری دی ہے جبکہ اب تک پشاور پریس کلب کے پانچ سو سے زائد ممبران کیلئے ساڑھے چار کروڑ روپے ویلفیئر کی مد میں تقسیم کئے گئے ہیں۔اسی طرح صحافیوں کیلئے کھیل و تفریح اور سفر و سیاحت کے پروگرام بھی کئے جاتے ہیں تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ اپنے پیشہ ورانہ فرائض پر توجہ دے سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں ارشد عزیز ملک نے بتایا کہ وہ پہلی بار 2011ء میں خیبر یونین اف جرنلسٹس کا صدر بنا تو صحافیوں کیلئے ملکی سطح پر پہلی بار صحت کارڈ متعارف کرایا جو اعزاز کی بات ہے۔ ایک دوسرے سوال پر انہو ں نے واضح کیا کہ زرد صحافت کی ہر جگہ حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ ایسے نام نہاد صحافیوں کیلئے پریس کلب میں کوئی گنجائش نہیں۔ صحافیو ں کو چاہئے کہ وہ بغیر تحقیق کوئی خبر شائع نہ کریں۔ سوشل میڈیا کے کردار کے حوالے سے ارشد عزیز ملک نے کا کہنا تھا کہ اس میڈیم کو درست طریقے سے استعمال نہیں کیا جا رہا جس کے باعث معاشرے میں فیک نیوز کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اور اسے روکنے کیلئے حکو مت کے ساتھ صحافتی اداروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پشاور پریس کلب نئے ممبرز کی تربیت کیلئے مختلف قسم کے کپیسٹی بلڈنگ پروگرام گاہے بگاہے کرتا ہے جو صحافیوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشتا ہے۔
500 سے زائد صحافیوں میں ساڑھے 4 کروڑروپے ویلفیئر کی مدمیں تقسیم۔۔
Facebook Comments