کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور گروپ جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں دی گئی آم پارٹی میں پیش کی گئی قرار داد پر انتہائی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے جماعت اسلامی کا دہرا اور منافقانہ کردار قرار دیتا ہے جو انتہائی شرمناک اور قابل افسوس ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے جماعت اسلامی کی قرارداد بغل میں چھری منہ پر رام رام کی مصداق ہے۔۔کے یو جے دستور گروپ کے جنرل سیکرٹری محسن شبیر سومرو صدر محمد عارف خان جوائنٹ سیکرٹری طارق اسلم نائب صدر ملکہ افروز روہیلہ خازن منصور خان اور ممبرز سینٹرل ایگزیکٹو کونسل نے اپنے مشترکہ مذمتی بیان میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مہنگائی کی موجودہ شرح کے مطابق تنخواہوں میں فوری اضافہ کیا جائے یہ مطالبہ کرتے ہوئے جماعت اسلامی کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے تھا کہ کیا وہ روزنامہ جسارت کراچی میں جس کے وہ مالک ہیں مہنگائی کی شرح کے مطابق صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہیں دے رہے ہیں۔۔دستور گروپ نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے جسارت اخبار میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو جس شرح سے تنخواہیں دی جارہی ہیں وہ انتہائی شرمناک اور قابل مذمت اور معاشی استحصال کے مترادف ہیں اطلاعات کے مطابق جسارت اخبار میں کام کرنے والے صحافیوں کی کم سے کم تنخواہ تقریباً 22 ہزار روپے ماہانہ اور زیادہ سے زیادہ تنخواہ تقریباً 60 ہزار روپے ماہانہ ہے جبکہ ان صحافیوں میں سے بیشتر کو جسارت اخبار میں کام کرتے ہوئے 2 دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے۔دستور گروپ نے اپنے مذمتی بیان میں مزید کہا ہے کہ جسارت اخبار کے صفحہ محنت کے انچارچ قاضی سراج العابدین کا رواں ماہ جولائی 23 میں انتقال ہوا انہوں نے تقریباً 40 سال جسارت اخبار میں خدمات انجام دیں انتقال کے وقت ان کی تنخواہ تقریباً 30 ہزار روپے ماہانہ تھی اسی طرح سٹی ڈیسک پر تقریباً 30 سال تک کام کرنے والے ایک سب ایڈیٹر کا 3 سال قبل انتقال ہوا اور انتقال کے وقت اس کی تنخواہ تقریباً 18 ہزار روپے ماہانہ تھی جبکہ اطلاعات کے مطابق ان دونوں مرحومین کے اہل خانہ کو واجبات کی مد میں ایک پائی بھی نہیں دی گئی دستور گروپ اسے شرمناک معاشی قتل قرار دیتا ہے جسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔۔دستور گروپ جماعت اسلامی کے اخبار روزنامہ جسارت میں غیر صحافی عملے میڈیا ورکرز کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اطلاعات کے مطابق جسارت اخبار میں میڈیا ورکرز کی کم سے کم تنخواہ تقریباً 13 ہزار روپے ماہانہ ہے جبکہ کام کا دورانیہ 8 گھنٹے یومیہ ہے دستور گروپ اسے معاشی استحصال کی بدترین مثال قرار دیتا ہے۔۔دستور گروپ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ جسارت اخبار نے دو دو تین تین دہائیوں سے کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو پراویڈنٹ فنڈ ای او بی آئی میڈیکل اور رپورٹرز کو پٹرول کی سہولت سے بھی محروم رکھا ہوا جو کہ ویج ایوارڈ اور لیبر قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔۔کے یو جے دستور گروپ جاعت اسلامی کی جانب سے صحافیوں کے معاشی مسائل سے متعلق پیش کی گئی قرارداد کو دہرے معیار اور منافقانہ کردار کی اعلیٰ مثال قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ جماعت اسلامی کراچی اپنی قرارداد پر فوری عمل درآمد کرے اور جسارت اخبار میں کام کرنے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی تنخواہوں میں مہنگائی کی موجودہ شرح کے مطابق اضافہ کرے۔۔
40 سال جسارت میں کام کرنے والے لواحقین واجبات سے محروم۔۔
Facebook Comments