mere dosto keliye dast dua utha dejiye

2024 کا لاہور پریس کلب۔۔۔!!

تحریر: امجد عثمانی، نائب صدر لاہور پریس کلب

مکرر عرض ہے کہ یہ محض اللہ کا کرم ہے۔۔ہاں مگر خلوص نیت سے “کونپلیں” پھوٹتی اور “غنچے” کھلتے ہیں۔۔!!لاہور پریس کلب کے صدر جناب ارشد انصاری نے گزشتہ روز گورننگ باڈی کے ہنگامی اجلاس میں کھلے دل سے تسلیم کیا کہ میں بارہویں مرتبہ صدر بنا ہوں۔۔۔مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ 2024لاہور پریس کلب کی تعمیر وترقی کا سال رہا۔۔۔انہوں نے اس سال کو  لاہور پریس کلب کی تاریخ کا بہترین سال قرار دیا۔۔۔۔یادش بخیر۔۔۔۔۔24دسمبر 2023کو پریس کلب کے الیکشن میں فتح کے بعد جنوری 2024میں جناب ارشد انصاری کی قیادت میں گورننگ باڈی نے کلب کا انتظام و انصرام سنبھالا تو پانی پینے کے لیے گلاس نہیں تھے۔۔۔ایک دن مجھے خود “رکابی” میں پانی پینا پڑا۔۔۔چائے کے لیے کپ تھے مگر تین رنگ کے۔۔۔کیفے تو گویا دال کیفے بن گیا تھا۔۔۔۔یادش بخیر۔۔۔!!نومبر 2023میں کلب کے صحن میں کھڑے میں نے لاہور پریس کلب کے مدہم ہوتے لوگو کی طرف اشارہ کرکے جناب ارشد انصاری سے کہا کہ حضور اس لوگو کو بچائیں۔۔۔انہوں نے جواب دیا اب اس لوگو کو ملکر ہی بچایا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔اندھیروں میں ڈوبے پریس کلب پر ایک اور ظلم ہوا اور وہ یہ کہ پہلے ہی مہینے پنجاب کی نگران حکومت سے تنازع کھڑا ہوگیا۔۔۔۔”وجہ تنازع” لاہور پریس کلب کے ساتھ ساتھ  نیوز روم کے صحافیوں کے حقوق پر شب خون تھا۔۔۔۔۔بہر کیف لاہور پریس کلب کی  ایک مہینے کی جدوجہد رنگ لائی اور نگران حکومت کو نیوز روم کو رپورٹنگ کے برابر حصہ دینا پڑا۔۔۔صحافت کی حالیہ تاریخ میں یہ ایک بڑی اور ثمر آور تحریک تھی۔۔۔چڑیا کا چھوٹا سا گھونسلہ بھی تنکا تنکا ترتیب پاتا ہے چہ جائیکہ میگا پراجیکٹس ہوں۔۔۔۔لاہور پریس کلب کی رونقوں کے پیچھے بھی مہینوں کی تگ ودو ہے۔۔۔۔ستمبر کے پہلے ہفتے تک پریس کلب خالی ہاتھ تھا۔۔۔پھر ایکسٹرنل محاذ پر ڈٹے جناب ارشد انصاری کی کاوشیں رنگ لائیں اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نےلاہور پریس کلب کے لیے تاریخ میں پہلی بار پانچ کروڑ کی خصوصی گرانٹ دیدی۔۔۔۔پچیس لاکھ روٹین کی گرانٹ کے بھی مل گئے۔۔۔۔اسی گرانٹ سے  ایک کروڑ مالیت کا 100کے وی سولر سسٹم نصب ہوا اور کلب کے درو دیوار شمسی توانائی سے جگمگا اٹھے۔۔۔۔یہی نہیں پنجاب کی میڈیا فرینڈلی وزیر اطلاعات محترمہ عظمی بخاری لاہور کلب تشریف لائیں اور  ناصرف سولر سسٹم کا افتتاح کیا بلکہ ایف بلاک کے 17سالہ قدیم مسئلے کے حل کی بھی خوش خبری سنائی۔۔۔جس کے بعد ایف بلاک میں ڈیمارکیشن۔۔۔پوسیشن اور ترقیاتی کام شروع ہوگئے ۔۔انہوں نے وزیر اعلی مریم نواز کی جانب سے صحافی کالونی کے فیز ون اور ایف بلاک سے بھی بڑے صحافتی پراجیکٹ کی نوید بھی سنائی۔۔۔فیزٹو میں لاہور پریس کلب کے دو ہزار کے قریب کونسل ممبرز کو یکساں رقبے کے پلاٹ مفت ملنے جا رہے ہیں۔۔۔۔لاہور پریس کلب کو نیوز روم کے بعد ایک اور کامیابی ملی اور وہ یہ کہ مریم نواز حکومت نے سرکاری میڈیا اے پی پی۔۔۔۔ریڈیو اور اے پی پی کو بھی فیز ٹو ہائوسنگ سکیم میں شامل کر لیا جسے عامر میر کی شہ دماغی کے باعث دیس نکالا ملا تھا۔۔۔۔شومئی قسمت کہ عامر میر کی مشاورت نے محسن نقوی کی نیک نامی کو بھی داغ داغ کردیا۔۔۔۔بہر حال لاہور پریس کلب کی دس مہینے کی ٹائم لائن دیکھیں تو محض اللہ کا کرم ہی جھلکتا ہے۔۔۔۔۔ستمبر میں مرحوم ممبران کے لواحقین کو ڈیتھ انشورنس بھی دیدی گئی اور اب  سپورٹ فنڈ میں بھی درجنوں ممبران کو چیک مل گئے ۔۔۔یہی نہیں کلب کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا گیا بلکہ ان کی گزشتہ سال کی ایک تنخواہ بھی دینے کا اعلان کیا گیا۔۔۔۔دس مہینے کی ٹائم لائن دیکھیں تو کائی جما کلب بدلا۔۔۔کلب کے حالات بدلے۔۔۔کیفے ٹیریا کا ماحول بدلا ۔۔۔۔کھانوں کا معیار بدلا۔۔۔۔گلاس اور کپ ملے۔۔۔کیفے نے سال بعد مائیکرو ویو اوون کا منہ دیکھا اور ممبران کو کھانا گرم کرنے کی سہولت مل گئی۔۔۔عالمی یوم خواتین کا پینتیس رکنی وفد کرتار پور ٹور پر گیا۔۔۔۔یہ پریس کلب کی تاریخ میں دوسری مرتبہ ہوا کہ خواتین کا انڈیپینڈنٹ ٹور شہر سے باہر گیا۔۔۔اس سے پہلے خواتین کے ایک وفد نے ہیڈ مرالہ کا بھی وزٹ کیا۔۔۔یہی نہیں کونسل ممبران کے بیس پچیس رکنی وفد نے دارالعرفان مینارہ کلر کہار کا بھی وزٹ کیا۔۔۔۔۔اسی طرح لاہور پریس کلب کا ایک وفد سندھ حکومت کی دعوت پر اندرون سندھ اور کراچی کے مطالعاتی دورے پر بھی گیا۔۔۔رمضان المبارک میں تین سال کے تعطل بعد محفل حسن قرآت و نعت سجی اور دو کونسل ممبران اور ایک  کلب ملازم کو عمرے کا ٹکٹ دیا گیا۔۔۔گرمیاں آئیں تو تین ائیر کولر بھی آگئے۔۔۔دو سال بعد کیفے کے اے سی چلے۔۔۔۔رپورٹنگ روم اور لائبریری  میں بھی اے سی چلا۔۔۔لاہور پریس کلب کی بھوت بنگلہ بنتی جارہی عمارت کو سات سال بعد رنگ و روغن نصیب ہوا۔۔۔۔تباہ حال لائبریری کو ای لائبریری کا درجہ دیکر وہاں کمپیوٹر اور کیمرے نصب جبکہ نئی میز کرسیاں اور الماریاں بھی سجا دی گئیں۔۔۔دو لاکھ ای بکس اور ہزاروں کتابوں کا ذخیرہ بھی دستیاب ہو گیا۔۔۔سال ہا سال سے کلب کی بند پڑی ویب سائٹ کے لیے نیا کمپیوٹر سسٹم لا کر نئی ویب سائٹ ڈیزائن کی گئی۔۔۔دس مہینے میں آٹھ میڈیکل کیمپ لگے۔۔۔۔پہلی دفعہ بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے میمو گرافی بس کلب آئی جبکہ کینسر کے علاج کے لیے ایم او یو بھی سائن ہوا۔۔۔۔اسی طرح نیشنل ہسپتال اور  الاحسان آئی ہسپتال سے بھی مفت علاج کا ایم او یو بھی ہوا۔۔شوگر کا خصوصی کیمپ بھی ہوا اور کینیڈا سے آئی خاتون ڈاکٹر نے مریضوں کا چیک اپ کیا۔۔۔۔۔یوم آزادی مشاعرہ اور محرم تقدیسی مشاعرہ بھی ہوا۔۔ربیع الاول میں کلب کی تاریخ میں پہلی بار سیرت کانفرنس بھی ہوئی۔۔۔تین روزہ شان دار کتاب میلہ سجا۔۔۔اس سے پہلے پنجابی فیسٹیول ہوا۔۔بار بی کیو اینڈ میوزیکل نائٹ سجی۔۔۔۔کونسل ممبران کو سات روزہ ڈیجیٹل ٹریننگ کا کورس کرایا گیا۔۔۔اور تو اور پریس کلب کے بند پڑے کیمرے بھی چل پڑے اور غیر محفوظ کلب محفوظ ہو گیا۔۔ابھی دسمبر کے وسط تک کئی ایک ٹورز۔۔۔۔کئی ایک میڈیکل کیمپ اور کئی ایک پراجیکٹس پائپ لائن میں ہیں جن میں اینول ڈنر اور ڈیجیٹل پریس کلب کا پراجیکٹ سب سے اہم ہے۔۔۔2024کے پریس کلب پر یہ ایک طائرانہ نظر تھی ورنہ تو سرگرمیاں اتنی ہیں کہ ایک کالم اور بلاگ نہیں ایک میگزین درکار ہے۔۔۔مختصر یہ کہ 300 دنوں کے بعد لاہور پریس کلب میں روشنیاں نکھر رہی اور مسکراہٹیں بکھر رہی ہیں۔۔۔گویا ایک “سنگدل خزاں” کے بعد “رحمدل بہار” کا منظر ہے۔۔۔مکرر عرض ہے کہ یہ محض اللہ کا کرم ہے۔۔۔ہاں مگر خلوص نیت سے کونپلیں پھوٹتی اور غنچے کھلتے ہیں۔۔(امجد عثمانی، نائب صدر لاہور پریس کلب)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں