کراچی یونین آف جرنلسٹس نے ایک مرتبہ پھر میڈیا سے برطرفیوں پر سخت تشویش اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس کی ایگزیکٹو کونسل نے روزنامہ92 سے شوبز رپورٹر۔ روزنامہ جہان پاکستان سے تین فوٹو گرافرز۔ نیوز ڈیسک ۔اور تین رپورٹروں سمیت12 ملازمین کی جبری برطرفی کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے اس عمل کے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان کیا۔ ایگزیکٹو کونسل کے یوجے نے روزنامہ امت میں گزشتہ10 ماہ سے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کو بےگار کیمپ چلانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اے آر وائی کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دو ماہ قبل فارغ کیے گئے تمام ملازمین کے واجبات فوری ادا کرے۔ کراچی یونین آف جرنلسٹس نے پی ایف یوجے سے بھی صورتحال کا نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔دریں اثناوزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے مختلف میڈیا ہاؤسز سے ملازمین کی جبری برطرفی پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو انسانی حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے اخبارات سے ملازمین کی برطرفی کی شدید مذمت کی ہے۔۔سعید غنی کا کہنا ہے کہ ۔۔مالکان اخبارات اور چینلز اپنے ملازمین بالخصوص ایسے ملازمین جو ان کے اداروں کو مستحکم کرنے کے لئے اپنے اپنا خون دیتے ہیں ان کو جبری برطرف کررہے ہیں جو قابل مذمت ہیں.،اپنے اداروں کو مالی بحران کے سامنا ہونے کا جواز بنانے والے ماضی میں بڑے بڑے منافع بخش تھے اور آج انہیں اگر اپنے منافع کا کچھ حصہ دینا کیوں مہنگا پڑ رہا ہے. سعید غنی نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام میڈیا مالکان اپنے اداروں سے ملازمین کی جبری چھانٹی کے عمل کو بند کریں۔۔
2 اخبارات میں چھانٹیاں، کے یو جے کی مذمت۔۔
Facebook Comments