کھلا خط بنام جناب میر شکیل الرحمن صاحب ، ایڈیٹر انچیف جنگ گروپ

السلام علیکم،آپ کو یہ خط لکھنے سے قبل کئی مواقع ایسے آئے جب ہم نے اس جسارت کے بارے میں سوچا کہ پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا ادارے جنگ گروپ میں ہونے والی نا انصافیوں اور کارکنوں کے معاشی قتل عام پر آپ کی توجہ دلا سکیں ۔ مگر شومئی قسمت اس عرصہ میں یونین میں ہم کسی ذمہ دار عہدے پر نہ تھے۔

محترم میر صاحب ۔۔!

کچھ سال قبل جب آپ پابند سلاسل تھے تو اس وقت میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے بہت سے دوستوں کی یہ رائے تھی کہ اس مشکل گھڑی میں اپنا کوئی چارٹرڈ آف ڈیمانڈ آپ اور آپ کی انتظامیہ کے سامنے رکھنے کی بجائے آپ کی رہائی کی تحریک کی غیر مشروط حمایت کی جائے۔

حالانکہ اس وقت بھی کئی دوستوں نے ہمارے سامنے آپ کے اس دور کے بھیانک کردار کو بھی سامنے رکھا کہ جب آپ نے مشکل لمحات گزارنے کے بعد ایسے طوطا چشم کا کردار ادا کیا کہ آپ کے زیر سایہ کام کرنے والے ملازمین کی حالت ایسی تھی کہ نہ وہ اپنے زخم اور دکھ کسی کے سامنے رکھ سکتے تھے اور نہ ہی آپ کی دروغ گوئی اور جھوٹے وعدوں کی داستان بے نقاب کر سکتے تھے۔

جی ہاں ہمارے دوستوں نے وہ دور بھی دیکھا جب اکتوبر 1999 ء سے قبل آپ کے آج کے لیڈر نواز شریف نے چیئر مین نیب سیف الرحمن کے ذریعےآپ کے اخبار جنگ کو ایک صفحہ تک محدود کر دیا تھا۔ تب بھی ہمارے لیڈروں نے اپنے سارے دکھ اور تکلیف، بھول کر آپ کے لئے ایک تحریک لانچ کی لاہور سے اسلام آباد تک جانے والے آزادی صحافت کی اس تحریک کو ملک بھر کے صحافی لیڈر لیڈ کر رہے تھے تو دوسری طرف انہی صحافیوں کے کہنے پر نوابزادہ نصر اللہ خان جیسے لیڈر بھی آپ کے اخبار کی بندش کے اس حکومتی جبر کے خلاف شاہراہ دستور پر رواں دواں تھے۔ مگرجناب میر صاحب جیسے ہی اپنی گردن کے گرد سے حکومتی تختی کا وہ رسہ تھوڑا ڈھیلا ہوا تو آپ نے طوطا چشم کا کردار نبھاتے ہوئے سب سے پہلی جبر اور ظلم کی تلوار اپنے اخبار کے کارکنوں پر چلائی اور ایک سو سے زائد کارکنوں کو جنگ گروپ سے کاٹ کر نوکری سے برخاست کر دیا۔

جناب میر صاحب آپ نے کارکنوں پر دوسری مرتبہ یہ تلوار اس وقت چلائی جب آپ کے ادارے میں روز نامہ وقت کے کارکن بہترین انداز میں اپنی ذمہ داری انجام دے رہے تھے کہ آپ نے انہیں اچانک نوکری سے نکال کر سڑک پر لا کھڑا کیا۔ تب ہمارا اجتجاج آپ کے دفتر کے باہر تالا بندی کی صورت میں سامنے آیا اور اس وقت آپ نے ان کا رکنوں کو بحال کرنے کا جو وعدہ کیا وہ بھی ایفا نہ ہو سکا۔ اسی طرح جب آپ عمران خان دور میں ہماری تحریک کے نتیجے میں جیل سے رہا ہوئے تو آپ نے ورکرز کے خلاف پہلا شدید ترین واریوں کیا کہ آپ کی انتظامیہ نے جنگ گروپ کے کئی کارکنوں کے خلاف مقدمہ کا اندراج کیا۔ اسی طرح گزشتہ کچھ عرصہ سے آپ کے ادارے میں ورکرز کی تنخواہیں مسلسل تاخیر کا شکار ہیں۔

عید الفطر سے قبل پنجاب یونین آف جرنلسٹس نے آپ کی اس مجرمانہ غفلت اور کارکنوں کی تنخواہیں دبانے کی روش کی اس طرح شدید مذمت کی کہ لاہور شہر میں آویزاں یہ بینرز بہت مقبول ہوئے کہ ” جنگ گروپ میں تین ماہ میں آدھی تنخو اور کوئی شرم کوئی حیاء۔۔ ! اس کے بعد اگرچہ اس ماہ عید سے دو تین روز قبل ایک دو تنخوا میں ادا ہوئیں مگر اب پھر آپ کے ادارے میں ملازمین دو ماہ سے زائد کی تنخواہ کے منتظر ہیں۔

ایسے میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس آپ کو تنخواہوں کی ادائیگی کی اس بدترین پالیسی پر آپ کی توجہ دلانا چاہتی تھی کہ آپ نے اپنے ظالم اور جابر ترین بلکہ قصاب مالک کی مثال قائم کر دی ہے جب آپ کے ادار ے میں 80 سے زائد ملازمین کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

جناب میر شکیل الرحمن صاحب ۔ آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز نے آپ کی ہر مشکل دور میں اس لئے غیر مشروط مدد کی کہ آپ اپنے مسائل پر قابو پا کر ایک اچھے مالک کی طرح ہمارے مسائل اور دکھ درد سمجھیں گے اور انہیں حل کریں گے۔ لیکن آپ کے حالیہ اقدام سے لگتا ہے کہ آپ صرف اور صرف ظالم اور قصاب صفت مالک ہیں اس لئے آج اس کھلے خط کے ذریعے ہم آپ کو خبردار کرتے ہیں کہ آپ کے ان ورکرز دشمن اقدامات کے خلاف پنجاب یونین ف جرنلسٹس ایک بھر پور احتجاج کی کال دینے جارہی ہے اور یونین آپ کے خلاف ہر پلیٹ فارم پر نہ صرف آواز صدائے احتجاج بلند کرئے گی بلکہ بہت جلد جنگ گروپ کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

میر شکیل الرحمن صاحب ! آخر میں امید کی ہلکی سے کرن کی توقع کے ساتھ یہ کہنا ہے کہ آپ اپنے ادارے میں ان ورکرزکش اقدامات کو فوری و آپس لیں اور ادارے میں تنخواہیں کی ادائیگی کو بھی ریگولر کرائیں۔

والسلام۔۔(نعیم حنیف، قمرالزمان بھٹی ۔۔صدرو جنرل سیکرٹری پنجاب یونین آف جرنلٹس)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں