punjab ki most media friendly wzeer e ittelat

کشیدگی میں پاکستانی میڈیا کا کردار قابل تعریف ہے، عظمی بخاری۔۔

صحافت کے عالمی دن کے حوالے سے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں ایک خصوصی مذاکرہ کا اہتمام کیا گیا جس میں حکومت، شعبہ صحافت اور اکیڈیمیا کے نمائندوں کو مدعو کیا گیا۔ اس موقع پر پنجاب کی وزیراطلاعات عظمی بخاری نے کہا کہ۔۔پاک بھارت کشیدگی میں پاکستانی میڈیا کا کردار قابل تعریف ہے۔ ہمارے میڈیا نے جس بہترین اور ذمہ دارانہ انداز میں رپورٹنگ کی اس سے پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ بہتر ہوئی ہے۔ ہماری ملکی تاریخ میں صحافیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے جو خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ میں آزادی صحافت کے لیے قربانیاں دینے والے صحافیوں کے بلند درجات کیلئے دعا گو ہوں۔ پنجاب ایک پرامن صوبہ ہے، یہاں صحافیوں کی زندگیوں کو وہ خطرات لاحق نہیں ہیں جو دیگر صوبوں میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ۔۔عصر حاضر میں صحافت کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے یہ خود میڈیا کے لیے بھی باعث تشویش ہے۔ ہمیں یہ واضح کرنا ہوگا کہ صحافت کیا ہے اور صحافی کون ہے؟ آزادی اظہار حق ہے لیکن اس کے نام پر نفرت اور تضحیک کی اجازت نہیں دی۔ اپنی پسند اور ناپسند کو صحافت کا نام نہیں دیا جاسکتا۔ شعبہ صحافت میں موجود خرابیوں کا ادراک میڈیا کو بھی ہے لہٰذا اگر صحافتی تنظیمیں خود احتسابی کے ذریعے صحافیوں اور آلہ کاروں میں فرق کریں تو عالمی سطح پر ہمارے میڈیا کا وقار بلند ہوگا ۔ عظمی بخاری کے مطابق میں خود سوشل میڈیا کا شکار رہی ہوں۔ اب وزیراعلیٰ پنجاب کی فیک ویڈیوز بنائی جا رہی ہیں جو افسوسناک ہے۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔ پیکا ایکٹ کے حوالے سے میرا صحافتی برادری سے گلا ہے، اگر میڈیا اور دیگر سٹیک ہولڈرز اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کریں تو ہمیں قانون سازی کی ضرورت نہیں، مل کر مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔ یہ واضح ہونا چاہیے کہ آزادی اظہار کے نام پر سوشل میڈیا کو شطر بے مہار نہیں چھوڑا جاسکتا،ا سے ریگولیٹ کرنا ہوگا۔  حکومت صحافیوں کی فلاح کیلئے کام کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر جرنلسٹ سپورٹ فنڈ دوگنا کر دیا گیا ہے لہٰذا جلد صحافیوں کو صحت کارڈ جاری کیے جائیں گے۔وزیر اعلیٰ پنجاب کے اپنی چھت اپنا گھر منصوبے کے تحت 3200صحافیوں اور میڈیا پرسنز کو پلاٹ دیے جارے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس کی منظوری دے دی ہے، جلد کابینہ سے منظور کرایا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی کو بھی قبول نہیں، صحافی بھی اس کا شکار ہیں۔ صحافتی تنظیمیں میڈیا سے کالی بھڑیں نکالیں، ہمیں غلط کو غلط کہنا ہوگا پھر ہی ملک بہتر ہوگا، جمہویت مضبوط ہوگی اور صحافت بہتر ہوگی۔ حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے۔ ہم میڈیااور صحافیوں کے مسائل دور کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ میڈیا میں موجود خرابیوں کو دور کرنے پر صحافی برادری کا بھی اتفاق ہے، حکومت اور میڈیا کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں