وفاقی اردو یونیورسٹی کے محقق اور سینئر صحافی سعید مسعود عثمانی کو “کراچی میں ایف ایم ریڈیو کی مقبولیت و سامعین کا تجزیاتی مطالعہ” کے عنوان پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کیے جانے کے بعد جمعہ کے روز کراچی پریس کلب میں ایک تحقیقی پریزنٹیشن کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں ملک کی ممتاز علمی و صحافتی شخصیات نے شرکت کی اور سعید عثمانی کی کاوش کو سراہا۔پریزنٹیشن کے دوران سعید عثمانی نے بتایا کہ پاکستان میں ساڑھے چار کروڑ افراد ایف ایم ریڈیو سنتے ہیں، کیونکہ یہ ایک مفت اور ہر طبقے کے لیے قابلِ رسائی ذریعہ ابلاغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ایف ایم ریڈیو نہ صرف تفریح کا ذریعہ ہے بلکہ سوشل ایورنس پھیلانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ علاقے جہاں بجلی موجود نہیں، وہاں بھی لوگ ریڈیو سنتے ہیں۔ کراچی شہر میں اس وقت چالیس سے زائد ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز فعال ہیں۔تقریب کے مہمان خصوصی جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے سعید عثمانی کی تحقیق کو برصغیر کی سطح پر ایک جامع مکالمہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ کام نئی نسل کے لیے مشعل راہ بنے گا۔پروفیسر توصیف احمد خان نے کہا کہ “عثمانی صاحب میرے قابلِ فخر شاگرد رہے ہیں، ان کی تحقیق میں محنت اور اخلاص نمایاں ہے۔معروف صحافی مظہر عباس نے کہا کہ “ریڈیو پاکستان ہمیشہ سرکاری کنٹرول میں رہا، مگر اس ادارے نے بے شمار صحافی پیدا کیے۔ آج ایف ایم ریڈیو کو بھی کئی سرکاری رکاوٹوں کا سامنا ہے، اس کے باوجود یہ ایک مؤثر اور ایکٹیو پلیٹ فارم ہے۔تحسین فاطمہ نے کہا کہ “ایف ایم ریڈیو نہ صرف معلومات کا ذریعہ ہے بلکہ یہ نوجوانوں کی شخصیت نکھارنے اور ان میں سیاسی شعور اجاگر کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔قمر احمد نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ “عثمانی صاحب اس وقت پاکستان کے اولڈیسٹ پی ایچ ڈی ہولڈر بن چکے ہیں، جو 80 برس کی عمر میں بھی علم کی خدمت کر رہے ہیں۔ یہ نوجوان نسل کے لیے ایک روشن مثال ہیں۔اس اہم تقریب میں ڈاکٹر ایچ اے خانزادہ، خلیل اللہ فاروقی، اور دیگر دانشوروں نے بھی شرکت کی اور سعید عثمانی کی علمی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔