یونیسکو نے باخبر، ذمہ دار اور ڈیجیٹل طور پر محفوظ معاشرے کے قیام کی جانب ایک اہم پیشرفت کے لیے میڈیا فاؤنڈیشن 360، پنجاب یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف ڈیجیٹل میڈیا اور پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز(پِپس) کے اشتراک سے اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح کا تکنیکی اجلاس کا منعقد کیا جس کا مقصد میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کی قومی پالیسی کی تشکیل اور اِس حوالے سے درپیش چیلنجوں پر پالیسی سازوں میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔یہ تکنیکی نشست یونسکو کے منصوبے ‘‘پاکستان کے میڈیا اور معلومات کی پالیسی فریم ورک’’ کا حصہ تھی۔ اجلاس کا آغاز پِپس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عاصم خان گورایہ کے خیرمقدمی کلمات سے ہوا جنہوں نے پالیسی سازوں کو ڈیجیٹل دور میں جھوٹی معلومات سے درپیش خطرات کے بارے میں حکمت عملی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف ڈیجیٹل میڈیا اور یونیسکو کے میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی (ایم آئی ایل) پراجیکٹ کی تکنیکی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر سویرا مجیب شامی نے قومی میڈیا اور معلوماتی خواندگی کی حکمت عملی کے ابتدائی مسودے کے اہم نکات پیش کیے۔ اُنہوں نے تعلیمی نصاب، میڈیا کے طریقہ کار اور حکومتی نظام میں ایم آئی ایل کو شامل کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔یونیسکو پاکستان کے انچارج افسراینٹونی کار ہنگ ٹام نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں علم پر مبنی جامع معاشرے کی تشکیل کے لیے یونیسکو کے عزم کا اعادہ کیا۔ اُنہوں نے زور دیا کہ میڈیا اور معلوماتی خواندگی کے ذریعے شہریوں کو پیچیدہ ڈیجیٹل ماحول میں محفوظ اور ذمہ دارانہ طریقے سے آگے بڑھنے کے قابل بنانا وقت کی ضرورت ہے۔پالیسی میکرز کے ساتھ مذاکرے کی صدارت رُکنِ قومی اسمبلی سیدہ شہلا رضا نے کی۔ گفتگو کا محور نوجوانوں کو تنقیدی سوچ کی صلاحیت سے لیس کرنا، شہری تعلیم کو فروغ دینا اور جمہوری اقدار کو تقویت دینا تھا تاکہ معلوماتی انتشار کے بڑھتے ہوئے خطرات کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔ شرکاء نے اِس بات پر بھی غور کیا کہ کس طرح میڈیا لٹریسی کو صرف تعلیمی اداروں تک محدود رکھنے کے بجائے اسے معاشرتی مکالمے اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔اختتامی اجلاس کی صدارت وزیر مملکت برائے قومی ورثہ اور ثقافت حذیفہ رحمان نے کی۔ ممتاز شرکاء میں سینیٹر سرمد علی، چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات اور نشریات پلین بلوچ، ینگ پارلیمنٹرینز فورم کے جنرل سیکرٹری نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی، قومی اسمبلی کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کے ممبران اور رکن قومی اسمبلی احمد سلیم صدیقی، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو، رعنا انصار، آسیہ ناز کے علاوہ میڈیا فاؤنڈیشن 360 کے صدر مبشر بخاری، گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ پاکستان محمد نوشاد علی اور ماہر ثقافت اور ابلاغیات آمنہ علی شامل تھے۔

ڈیجیٹل محفوظ معاشرے کے قیام کیلئے اہم پیش رفت۔۔
Facebook Comments