تحریر: ملک سلمان۔۔
2 فور سٹار جنرل،30لیفٹننٹ جنرل،187میجر جنرل سمیت ہزاروں افسران جبکہ جوان شامل کرکے لگ لگ ساڑھے پانچ لاکھ کی آرمی میں سے کوئی ایک آفیسر یا جوان سوشل میڈیا پر نہیں۔ٹک ٹاک،فیس بک،ٹویٹر تو درکنار کسی کو میڈیا ٹاک کی اجازت نہیں۔آفیشل پریس بریفنگ کے علاوہ ڈی جی آئی ایس پی آر بھی آپکو کبھی کسی میڈیا ٹاک یا سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نظر نہیں آتے۔یہی فرق اور پہچان ہے ایک ڈسپلن فورس کی۔آرمی نیوی اور ائیر فورس کے افسران آپ کو کسی میڈیا کمپین اور سوشل میڈیا پر نظر نہیں آئیں گے کیونکہ یہ وہی کام کرتے ہیں جس کا حلف اٹھایا ہے۔رواں سال کے گذشتہ آٹھ ماہ میں دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف ریکارڈ 32 ہزار 173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، ہزاروں خوارج کو واصل جہنم کیا گیا، آرمی کے درجنوں افسران اوراڑھائی سو اہلکاروں کی شہادتیں ہوئی ہیں۔آرمی کے سنئیر افسران نے فرنٹ فٹ پر آکر جوانوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر دشمن کا مقابلہ کیا۔بیس سے زائد کیپٹن،میجر اور کرنل لیول کے افسران نے جام شہادت نوش کیا۔
دہشت گرد فوجی پوسٹوں پر حملے کرتے ہیں‘ بارودی سرنگیں بچھاتے ہیں‘ ہمارے فوجی افسر اور جوان شہید ہوتے ہیں۔شہادتوں کے باوجود ایسا نہیں ہوا کہ فوج ایک انچ پیچھے ہوئی۔ فوج نے ہر صورت اور ہر قیمت پر ملک اور سرحدوں کی حفاظت کرنی ہے۔ ملٹری آپریشن میں افواج پاکستان کی بروقت کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ ٹی ٹی پی سمیت دشمنوں کی مرکزی لیڈرشپ اورہزاروں دہشت گرد جہنم واصل ہوچکے۔ دہشت گردوں کی باقیات اپنے سہولت کاروں کی مدد سے کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
افواج پاکستان نے ملک و قوم کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں،یہ قربانیاں رائیگاں نہ جائیں اس لیے ضروری ہے کہ ہم بحثیت محب وطن پاکستانی ملک دشمنوں کے آلہ کاربننے کی بجائے اپنی بہادر افواج کے ساتھ کھڑے ہوں۔پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے نجات دلانے،امن و امان کی واپسی اور معاشی استحکام کیلئے ہمیں معاملات کی حساسیت اور اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے پاکستان کی ترقی و استحکام کی لیے افواج پاکستان کا بھرپور ساتھ دینا چاہئے۔ہم سب کو قومی سلامتی اور ملکی استحکام کیلئے شروع کئے گئے ”عزم استحکام آپریشن“ کا ساتھ دینا ہوگا۔ پاکستان میں امن و امان کا قیام،سرمایہ کاری کیلئے محفوظ اور پرسکون ماحول اور سکیورٹی”عزم استحکام آپریشن“کا بنیادی ٹاسک ہیں۔
ائیر فورس کے افسران ہر وقت ہواؤں میں معلق رہ رہ کر اپنی کمرتڑوا لیتے ہیں جبکہ نیوی کے افسران گہرے پانیوں کے خطرے مول لیکر ہرلمحہ زندگی کو رسک پر لگائے رہتے ہیں۔آرمی افسران سیاچین کی خون جمادینے والی سردی میں ڈیوٹیاں دے رہے ہیں تو کہیں جسم کو پگھلا دینے والی جان لیوا گرمی میں وطن عزیز کی حفاظت پر معمور ہیں۔
سول سروس کی تباہی و بربادی اور بے توقیری کی یہی وجہ ہے کہ یہاں پر سب کے کنسیپٹ کلئیر ہیں کہ جو مرضی کریں کوئی پوچھ کچھ نہیں۔افسران اپنا اصل کام چھوڑ کر ٹک ٹاک سٹار بن چکے ہیں لیکن چیف سیکرٹری اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ابھی تک محکمانہ کروائی کا آغاز نہیں کیا۔بیوروکریسی میں احتساب کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے ایک دفعہ سرکاری نوکری مل گئی تو پھر چاہے جتنی مرضی انکوائیریاں،معطلیاں اور برخاستگیاں ہوں انہوں نے بحال ہو کہ پہلے سے بھی زیادہ دیدہ دلیری اور ٹھاٹ باٹ کے ساتھ اختیارات سے تجاوز کرنا ہے۔ آرمی کی بطور ادارہ عزت و وقار اور کامیابی کی وجوہات میں سب سے اہم احتساب اور میرٹ ہے۔
آرمی میں سخت محنت سے کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے افسران کو سول افسران کی طرح ”عمر پٹہ“ نہیں مل جاتا بلکہ وائلیشن یا کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر سپاہی سے جرنیل تک کو براہ راست گھر بھیج دیا جاتا ہے اور واپسی کا کوئی رستہ نہیں ہوتا۔ سول سروس میں بھی یہی طریقہ رائج کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سب کو معلوم ہو کہ محنت،ایمانداری اور کارگردگی دکھانے والوں اور ڈسپلن افسران کیلئے ہی آگے بڑھنے کے مواقع ہیں۔
افواج پاکستان کے افسر اور جوان ہمہ وقت وطن عزیز کی سربلندی،دفاع اور استحکام کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر لیے پھرتے ہیں،فوجی افسروں اور جوانوں نے ہرمشکل موقع پر وطن عزیز کیلئے جان قربان کرنا اعزاز جانا،ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے اگلے مورچوں پر چوکس اور چوکنا افواج پاکستان کی بدولت ہی ہم چین کی نیند سوتے ہیں۔ناگہانی آفت میں ہمیشہ پاک فوج نے مدد کا بیڑا اٹھایا۔زلزلہ، سیلاب ہو یا کوئی بھی آفت ومصیبت یا ملک دشمنوں اور دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانا اور کچلنا ہو،افواج پاکستان نے کبھی قوم کو کبھی مایوس نہیں کیا۔کورونا کی وبا، غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سمیت قدرتی آفات سے نمٹنے اور مشکلات کا شکار لوگوں کے لئے امدادی سرگرمیوں میں ان کا فوری بروقت اور موثر کردار نمایاں ہے۔ پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے اس کردار کی معترف ہے اور اپنی فوج سے محبت کرتی ہے۔ٍافواج پاکستان ملک وقوم کا عظیم سرمایہ ہیں۔ قوم کو ان پر فخر ہے۔(ملک سلمان)۔۔