neo news mein drivers or reporters aik barabar

نیونیوزکے رپورٹرو اینکرپرسن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بند۔۔

توہین عدالت پر نیونیوز کے رپورٹر اور اینکرپرسن حماداسلم کے عدالت نے کارروائی واپس لے لی۔۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں زیر حراست ملزموں کے انٹرویوز کےمعاملے پرجسٹس علی ضیاء باجوہ نے وشال شاکر کی درخواست پر سماعت کی،عدالتی حکم پر پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ عدالت پیش ہوئے،جبکہ ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم چودھری سرفراز احمدبھی  پیش ہوئے۔توہین عدالت درخواست میں اینکر حماد اسلم سے جواب طلب کیا گیا۔جسٹس علی ضیاء باجوہ نے حماد اسلم سے سوال کیا کہ ۔۔کیا آپ اپنا جواب لیکر آئے ہیں؟ اس عدالت کے حکم کی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی، عدالت نے سینئر اینکر حماد اسلم کو روسٹرم پر بلا لیا۔جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ۔ آپ تو بڑے سینئر اور سیزننڈ اینکر اور کرائم رپورٹر ہیں، آپ نے ایسی غلطی کیوں کی،؟ حماد اسلم نے عدالت کو بتایا کہ میں نے آپ کے آرڈر کے بعد کسی ملزم کا انٹرویو نہیں کیا، عدالتی حکم کے بعد ہمیں پولیس ملزمان تک رسائی نہیں دی، عدالت نے کہا کہ ۔۔آپ تو کرائم رپورٹنگ میں تحقیقی رپورٹس پر کام کر سکتے ہیں، اپنی صلاحیتوں کو تعمیری کام پر صرف کریں،اینکرپرسن حماداسلم نے کہا کہ میرا زیادہ تر کام تحقیقاتی ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ۔۔حماد اسلم آپ نے عدالتی آرڈر کے بعد واقعی کوئی پروگرام نہیں کیا،حماد اسلم نے جواب دیا کہ ۔۔جی آپ کے آرڈر کے بعد میں نے ملزمان کے ساتھ کوئی انٹرویو نہیں کیا، اینکرپرسن کے وکیل عامرسعید راں ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ۔۔ہم تحریری طور پر عدالت میں لکھ کر دینے کو تیار ہیں، ہم زیر تفتیش ملزمان کا انٹرویو نہیں کریں گے، جس کے بعد اینکرحماد اسلم کے وکیل عامر راں سابق سیکرٹری ہائی کورٹ نےجواب کرواعدالت میں جمع کروادیا۔عدالت نے اینکرکے جواب کو فائل کا حصہ بنانے کی ہدایت کر دی۔بعدازاں عدالت نے کہا کہ۔۔حماد اسلم پر توہین عدالت کی کارروائی واپس لی جاتی ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں