کراچی میں قانون صرف کمزوروں کے لیے؟ پورے شہر میں غیر قانونی منڈیاں قائم، مگر کارروائی صرف ایک صحافی کے خلاف؟کراچی میں عیدالاضحیٰ کی آمد سے قبل شہر کی بیشتر شاہراہیں، چوراہے، سروس روڈز اور رہائشی علاقے غیر قانونی مویشی منڈیوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ سڑکوں پر جانوروں کی خرید و فروخت، ٹریفک جام، شہریوں کی مشکلات اور شہری انتظامیہ کی خاموشی،یہ سب کچھ شہر میں روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔نہ کمشنر کراچی، ڈپٹی کمشنرز کو کچھ نظر آ رہا ہے، نہ ایڈیشنل آئی جی، نہ ڈی آئی جیز، نہ ایس ایس پیز، اور نہ ہی کے ایم سی یا ٹی ایم سی کے افسران کو۔ لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ ایک نجی پلاٹ، جو ایک صحافی کے دوست کی ملکیت ہے اور جس کی چار دیواری کے اندر چند جانور قربانی کے لیے فروخت کے لیے رکھے گئے تھے، وہاں ایس ایچ او تھانہ پی آئی بی نے چھاپہ مار دیا۔نہ صرف دو گوالوں کو گرفتار کر کے تھانے لے جایا گیا بلکہ فوری طور پر مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔ جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے یہ گوالے دراصل مزدور تھے، نہ کہ کوئی مجرم، مگر ان کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا گیا جیسے وہ کوئی بڑے جرائم میں ملوث ہوں۔انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ مقدمے میں پلاٹ پر موجود صحافی کو بھی نامزد کر دیا گیا، جو کہ نہ صرف پریس کلب کے رکن ہیں بلکہ ایک سینئر صحافی اور کراچی کی ایک صحافتی تنظیم کے سابق سیکریٹری بھی ہیں۔ ایس ایچ او کا پہلے کہنا تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر کے کہنے پر مقدمہ درج کیا گیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر نے اس کارروائی سے لاتعلقی ظاہر کی ہے،پھر ایس ایچ او نے کہا کہ اوپر سے دباؤ تھا ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ “اوپر” کون ہے، جو کراچی بھر کی درجنوں غیرقانونی منڈیوں کو نظر انداز کر کے صرف ایک صحافی کے خلاف کارروائی پر اصرار کر رہا ہے؟ذرائع کا کہنا ہے کہ صحافی نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی ہے اور عدالت کےروبرو پیش ہوکر حقائق بیان کردیے ہیں ۔عدالت نے ابتدائی سماعت میں ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ادھر گرفتار گوالوں کو پولیس نے مبینہ طور پر عدالت کا وقت ختم ہونے کے بعد پیش کیا، حالانکہ انہیں بروقت لایا جا سکتا تھا۔ پولیس نے پرانا بہانہ دہرایا کہ “گاڑی خراب ہو گئی تھی”، جبکہ گوالوں کا الزام ہے کہ ان پر دورانِ حراست تشدد بھی کیا گیا۔یہ سب کچھ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ معاملہ محض قانون نافذ کرنے کا نہیں، بلکہ کسی ذاتی رنجش یا سازش کا شاخسانہ ہے۔ اگر واقعی قانون سب کے لیے برابر ہوتا، تو شہر میں موجود سینکڑوں غیر قانونی منڈیوں پر بھی یہی فوری کارروائی ہوتی۔ مگر یہاں ایک مخصوص پلاٹ، مخصوص افراد، اور ایک مخصوص صحافی کو نشانہ بنایا گیا۔

نجی پلاٹ پرچاردیواری کے اندر چھاپہ، صحافی کے خلاف مقدمہ درج۔۔
Facebook Comments