shohar ke tang karne paar tv or laptop tora

مطالعہ پاکستان کے پیپر میں نقل کی تھی، ندایاسر۔۔

معروف ٹی وی میزبان و اداکارہ ندا یاسر نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے زمانہ طالب علمی میں اسکول کے ٹیسٹس اور بورڈز کے امتحانات کے دوران نقل کرنے کی کوشش کی لیکن پکڑی گئیں۔ٹی وی میزبان نے حال ہی میں اپنے مارننگ شو میں بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے اسکول کے ٹیسٹ کے دوران نقل کی جب کہ بورڈز امتحانات کے دوران ٹیچرز نے انہیں نقل کی اجازت نہیں دی۔ندا یاسر کے مطابق انہوں نے اسکول میں دوران تعلیم پاکستان اسٹڈی کے پیپر کے ٹیسٹ کے دوران کاپی کی۔ان کا کہنا تھا کہ اسکول کے ٹیسٹ کے دوران ان کی تیاری نہیں تھی، اس لیے انہوں نے پیپر والے دن کاپی کے لیے الگ سے پیپر پر چیزیں لکھیں اور کاپی کے لیے اپنے ساتھ لے آئیں۔انہوں نے بتایا کہ ٹیسٹ کے دوران انہوں نے نقل کی اور نقل کے کاغذات بھی ان کی پیپر کاپی میں رہ گئے، جس پر ٹیچر نے انہیں شرمندہ بھی کیا۔ندا یاسر کا کہنا تھا کہ ٹیچر کلاس میں بیٹھ کر ٹیسٹ کے پیپرز چیک کرتی تھیں، ان کی کاپی کو چیک کرتے وقت نقل کے کاغذات بھی نکلے، جس پر ٹیچر نے نقل کے کاغذات نکال کر پوری کلاس کو دکھائے اور انہیں شرمندہ بھی کیا۔ٹی وی میزبان کے مطابق ٹیچر نے پوری کلاس کے سامنے انہیں کہا کہ پہلے نقل کرنا تو سیکھ لو کہ نقل کیسے ہوتی ہے؟انہوں نے بتایا کہ اسی طرح انہوں نے بورڈز کے امتحانات کے دوران بھی نقل کرنے کی کوشش کی لیکن ٹیچر نے انہیں ایسا نہیں کرنے دیا۔ان کے مطابق ٹیچرز نے تمام طالبات کو یقین دلایا تھا کہ امتحانات میں ان کی جانب سے پڑھائے گئے نصاب سے ہی سوالات آئیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا اور پیپرز میں بالکل الٹ سوال آئے۔ندا یاسر نے بتایا کہ ان کی امتحانات کی تیاری بھی نہیں تھی، اس لیے انہوں نے کاپی کرنے کی کوشش کی۔ان کے مطابق انہوں نے ٹیچر کے سامنے امتحان ہال کے باہر رکھے گئے اپنے بیگ سے بک نکال کر نقل کرنے کی کوشش کی لیکن ٹیچر نے ان سے بک واپس لی اور کہا کہ وہ انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گی۔ٹی وی میزبان کا کہنا تھا کہ انہوں نے استاد کو منتیں کیں کہ انہیں نقل کی اجازت دی جائے، ورنہ وہ فیل ہوجائیں گی لیکن ٹیچر نے ان کی ایک نہ مانی۔ندا یاسر نے بتایا کہ ٹیچر کے انکار کے بعد انہوں نے اپنے حساب سے جو کچھ آتا تھا امتحانی پیپر میں لکھ دیا۔ندا یاسر کی جانب سے امتحانات کے دوران نقل کرنے کا اعتراف کرنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی اور صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں