تحریر: امجد عثمانی۔۔
باپ کی عقیدت مند ایک قابل صد احترام خاتون نے سماجی رابطے کی ایک ویب گاہ پر دل کو چھوتا جملہ لکھا کہ “شفقت پدری”کو ترسی بیٹی ہی ایسا جملہ لکھ سکتی ہے ۔۔۔۔۔جملہ کیا ہے زمانے کی چلچلاتی دھوپ میں گہری چھائوں کی یاد ہے۔۔۔۔۔زونیرہ بی بی نے لکھا کہ کسی بیٹی کے لیے دنیا کا سب سے مخلص ترین مرد اس کا “باپ” ہی ہوتا ہے۔۔۔۔۔میں نے بے ساختہ کمنٹ کیا کہ باپ ،بھائی، شوہر اور بیٹا ہی اصل رشتے ہیں باقی سب تماشا۔۔۔مکرر عرض ہے کہ یہی باوقار اور با اعتبار رشتے ہیں۔۔۔یہ” یار یور “بھی عارضی چونچلے ہیں۔۔۔۔جملہ پڑھ کر ایک اور گریس فل عورت کا مکالمہ یاد آگیا۔۔۔اس واقعہ کے راوی کراچی میں ایک عرصہ مقیم رہے ایک کشمیری صحافی دوست ہیں۔۔۔انہوں نے کسی ایک نشست میں بتایا کہ ایک اخبار کے چیف ایڈیٹر کو” تانک جھانک” کی عادت تھی۔۔۔اتفاق سے شہر کی ایک گریس فل عورت وہاں رپورٹر تھیں۔۔۔۔چیف صاحب نے “حسب عادت”خاتون رپورٹر کو بھی جھانکنا شروع کردیا۔۔۔۔تنگ آمد بجنگ آمد، خاتون رپورٹر نے ایک دن چیف کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور گرج دار لہجے میں بولیں مدیر محترم۔۔سنیے اور کان کھول کر سنیے۔۔۔۔میرے نزدیک دنیا میں دو ہی رشتے ہیں۔۔۔ ایک بیٹی بہن کا اور دوسرا بیوی کا۔۔۔۔۔فیصلہ کر لیجیے جناب کو کون سا پسند ہے؟؟کہتے ہیں چیف صاحب چکراکر رہ گئے اور پھر بولتی بند ہو گئی۔۔۔۔۔!!!عورت کا یہی معیار ہے جو اسے” معراج “بخشتا ہے۔۔۔!!میرے گنہگار کان بھی چشم دید گواہ ہیں کہ حقوق نسواں کے نام نہاد علم برداروں کو عورت بارے ایسے مکروہ جملے کہتے دیکھا گیا کہ گھن آنے لگتی ہے۔۔۔۔مثال کے طور پر وہ تو الٹے بلیڈ سے شیو کرتی ہے۔۔۔۔وہ تو پورا بیوٹی پارلر انڈیل لیتی ہے۔۔۔۔وہ تو بغل گیر ایسے ہوتی ہے۔۔۔۔اس سے بھی بدبودار مگر ناقابل بیان جملے۔۔۔۔۔یہ ان مردوں کا پس پردہ چہرہ ہے جو بظاہر بڑے نفیس سمجھے جاتے اور عورتوں کے منہ پر ان کی واہ واہ کرتے ہیں۔۔۔کلین شیوڈ۔۔۔کلرڈ ہیئر۔۔۔۔۔یعنی ادھیڑ عمر انکلز۔۔۔۔۔۔!!!کیا یہ لوگ اپنی مائوں بہنوں بیٹیوں بارے ایسے جملے کہہ سکتے ہیں؟؟ہرگز نہیں کہ وہاں یہ “بے غیرت” غیرت مند ہوتے ہیں۔۔۔۔خوشامدیوں میں گھری عورت پیٹھ پیچھے اپنے بارے کہے جملے سن لے تو ایسے دو چہرہ بے غیرت مردوں پر تھوک دے۔۔۔۔ بہر حال عورت کی گریس یہی ہے کہ وہ رشتوں میں “خط امتیاز” کھینچ دے اور پھر جان وار دے ۔۔۔اورہاں مرد بھی وہی گریس فل ہوتا ہے جو ماں بہن بیٹی کے سامنے پلکیں بچھائے اور چادر اوڑھائے۔۔۔۔۔عورت کو “شمع محفل” سمجھنے والے تو “تماش بین” کہلاتے ہیں۔۔(امجد عثمانی)۔۔