شہید صحافی ارشد شریف کی اہلیہ،صحافی و کالم نویس جویریہ صدیق کہتی ہیں کہچند سال قبل جب عامر لیاقت مرحوم اپنے اہلِ خانہ سے دور ہوئے تو ان کا برا دور شروع ہو گیا۔ انہوں نے اپنی وفادار پہلی شریک حیات کو طلاق دی اور بچوں سے دوری اختیار کر لی۔ بچے ان کیلئے تڑپتے رہے اور والد سے رابطے میں رہنے کی بھرپور کوشش کرتے رہے۔ ان کے دونوں بچے بہت لائق اور صابر ہیں۔ اس وقت بھی تعلیمی میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ انہوں نے تکالیف بہت خاموشی سے سہی ہیں اور اپنے والد کے عزت و احترام میں کبھی کمی نہیں آنے دی۔دنیانیوزمیں اپنے تازہ کالم میں وہ لکھتی ہیں کہ ۔۔ بعد میں عامر لیاقت کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا مگر وہ برے لوگ میں پھنس چکے تھے۔ انہی میں سے ایک نے ان کی ایک نامناسب وڈیو بنائی اور سوشل میڈیا پر لیک کر دی۔ وہ اس سانحے سے ٹوٹ گئے۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ان کے قریبی لوگ ان کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ گوشہ نشینی میں چلے گئے اور ایک دن ان کی ناگہانی موت کی خبر نے سب کو جھنجھوڑکر رکھ دیا۔ میں ان کی موت کو قتل سمجھتی ہوں۔ ان کے قاتل وہ سب لوگ ہیں جنہوں نے ان کو مالیاتی مفاد کیلئے استعمال کیا۔ ان کو خاندان سے دور کیا‘ ان کی عزت کو ٹھیس پہنچائی۔ اس قتل میں وہ سب بھی برابر کے شریک ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر ان کی وڈیو کو پھیلایا اور ان کا مذاق اڑایا۔ وہ یہ سب ہراسانی سہہ نہیں سکے اور رنج و غم کے ساتھ دنیا سے چلے گئے۔ اب بھی ان کا مقدمہ ان کی سابقہ اہلیہ بشریٰ اقبال عدالت میں لڑ رہی ہیں۔ کیس سست روی سے آگے بڑھ رہا ہے لیکن عامر لیاقت کے بچے اور ان کی سابقہ اہلیہ‘ جو ایک وکیل اور پی ایچ ڈی سکالر ہیں‘ ان کیلئے انصاف چاہتے ہیں۔

عامر لیاقت کی موت کو قتل سمجھتی ہوں، جویریہ صدیق۔۔
Facebook Comments