پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو صحافیوں کے لیے خطرناک مانے جاتے ہیں۔۔۔ہر سال متعدد صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کی قربانی دیتے ہیں۔۔۔صحافیوں کی سلامتی اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پی ایف یو جے نے جرنلسٹ الرٹ ایپ بنا لی ۔۔۔ اب کسی بھی مشکل کا شکار ہونے والا صحافی پینک بٹن دبا کر اپنی مشکل اور لوکشن کے بارے میں فوری صحافی برادری اور متعلقہ اداروں کو مطلع کر سکے گا۔۔۔ صحافی موبائل ایپ میں خود کو رجسٹر کر کے ہنگامی صورتحال میں فوری مدد حاصل کر سکیں گے ،،، یہ بات پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ارشد انصاری نے موبائل ایپ جرنلسٹ الرٹ کی لانچنگ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے پارلیمانی کمیشن برائے ہیومن رائٹس اور میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے ساتھ ملکر صحافیوں کے لیے ایک ایسی موبائل ایپ تیار کی ہے جس میں رجسٹر کوئی بھی صحافی اغواء ،حملے ، تشدد، تعاقب،یا کسی بھی غیر یقینی صورتحال کے بارے میں پینک بٹن دبا کر اپنی لوکیشن سمیت معاملے کی نوعیت سمجھا پائے گا اور اپنی برادری اور متعلقہ اداروں سے فوری مدد حاصل کر سکے گا۔۔ اس موبائل ایپلی کیشن کی رونمائی کے حوالے سے نیشنل پریس کلب میں میڈیا کو بریفنگ کا اہتمام کیا گیا_ تقریب کی نظامت کے فرائض جنرل سیکریٹری آر آئی یو جے آصف بشیر چودھری نے ادا کیے_ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری نے کہا کہ جرنلسٹ الرٹ ایپ صحافی براری کو الرٹ کرے گی ۔ میں نے اپنی زندگی میں میڈیا ہاوسز پر اتنا برا وقت نہیں دیکھا۔۔۔ ارشد انصاری نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف جرائم کاخاتمہ تب ہو گا جب پراسیکیوشن اپنا کام پورا کرے گی انھوں نے کہا کہ اگلے مرحلے میں سمارٹ فون کے علاوہ صحافی میسج سروس کے زریعے بھی اپنی ہنگامی صورتحال بارے آگاہ کر سکیں گے۔۔۔ پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ارشد انصار ی نے ایپ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اب پہلی بار ملک بھر میں میڈیا پر حملوں اور دھمکیوں سمیت تمام متعلقہ ریکارڈ ایک کلک پر دستیاب ہو سکے گا۔۔۔آر آئی یو جے کے صدر طارق ورک نے کہا کہ موبائل ایپ پاکستان بھر میں صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا ریکارڈ مرتب کرنے کے علاوہ صحافیوں کی مدد میں بھی اہم کردار ادا کرے گی_ اب صحافی اپنے خلاف ہونے والی کاروائیوں کو رپورٹ کر سکیں گے اور صحافی برادری اپنے ارکان کی حفاظت کے لیے بہتر طور پر کردار ادا کر سکےگی۔۔۔ نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل پریس کلب آزادی صحافت کا قلعہ ہے نیشنل پریس کلب آزادی صحافت اور صحافیوں کی سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔۔۔پارلیمانی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ایگزیکٹو ڈائیریکٹر شفیق چودھری نے کہا ک ایپ کا اجراء پاکستانی کی صحافتی تاریخ کا اہم واقعہ ہے اور آج کے بعد صحافت کی آزادی کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔۔۔ شفیق چودھری نے کہا کہ اگر صحافی آزاد ہو گا تو صحافت آزاد ہو گی ۔۔۔ صحافیوں کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے بنائی گئی موبائل ایپ اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں تین مئی سےدستیاب ہو گی بعد میں سندھی اور پشتو زبانوں میں بھی یہ ایپ کام کر سکے گی۔ میڈیا میٹر فار ڈیموکریسی کے فاونڈر اسد بیگ نے کہا کہ ایپ سے صحافیوں کے خلاف تمام واقعات ریکارڈ پر ہوں گے اور اسکے ڈیشں بورڈ پر ایک کلپ پر تمام رپورٹس بھی دستیاب ہوں گی_ صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کو قانون کے شکنجے میں لانے میں یہ ایپلی کیشن اہم کردار ادا کرے گی_