سنونیوزمیں کیا ہوا، خاتون اینکر کی زبانی۔۔

تحریر: کرن منتہی

مجھے بولنے کا حق ہے اور یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا جہاں یہ زمینی خدا میرے حصے کے رزق پر پابندیاں لگائیں گے میں  میں بولوں گی۔

تو بات کچھ یوں ہے کہ

کچھ عرصہ پہلے کئی جگہ دھکے کھانے کے بعد بطور اینکر اینڈ ہوسٹ سنو ڈیجیٹل جوائن کیا ۔شاعرہ اور  مقررہ ہونے کی وجہ سے بات کرنے سے لے کر سیٹ تک کا سارا کام آتا تھا ۔آڈیشن کے اگلے دن ہی میرا پروگرام اون ائیر تھا ۔سب نے بہت سراہا اور کہا ہم حیران ہیں کہ پہلی دفعہ ایسا ہوا بغیر تجربے کے کوئی پہلی دفعہ ایسے اون ائیر ہو ۔۔اور چونکہ ماں بولی پنجابی ہے اسلیے پنجابی لہجہ شُد ہے ۔ملین میں ویوز اور چونکہ پوری ایمانداری سے کام کر رہی تھی اسلیے خدا نے عزت سے نوازا۔

سنو ڈیجیٹل کی ٹیم کے ساتھ تقریباً 15 دن کام کیا ۔پھر سنو پنجاب کے پراجیکٹ میں جی جان سے محنت کی۔مجھے نغمہ لکھنے پر زور دیا گیا  چونکہ میں وہاں اینکر کی طور پر ہائیر کی گئی تھی تو میں نے کہا یا تو آپ پے کریں یا کسی اور سے لکھوا لیں ۔ اب میں وہاں کام کرنے کی تنخواہ لیتی ہوں ۔ آخرش لکھ دیا ۔۔

 ہفتے کے چار دن سنو پنجاب اور دو دن سنو ڈیجیٹل ۔انٹر ویو میں تنخواہ ڈسکس کرتے ہوئے کہا گیا کہ جی کنوینس ہمارے ذمے اس لیے تنخواہ اتنی نہیں اتنی ہوگی ۔۔

جیب سے رائڈز کے پیسے لگا لگا کر گئی ۔ کئی دفعہ کہا یہاں سب اینکرز کو کنوینس دی گئی ہے لیکن کان پر جوں تک رینگی ۔ اب روز آوٹ ڈور شو قصہ گوئی اور کرن منتہیٰ کو وارڈروب کا لارا لگائے رکھا ۔ اور ہر دفعہ ایک بہانہ کہ بجٹ اپروو نہیں ہوا ۔ جیسے تیسے گزارا کیا

لیکن جوائنگ لیٹر کا نام و نشان تک نہ دیکھ پائی ۔ ہر دفعہ نیا بہانہ ۔ بجٹ نہیں ہے تو کبھی بجٹ اپروو ہو گیا کچھ دن صبر کریں

پہلی تنخواہ ملتی ہے دو ماہ بعد اور وہ پہلے ہی حساب لگا ہوا تھا کہاں کہاں پورے کرنے دو ماہ میں لیا گیا قرضہ کس کا اتارنا چونکہ لاہور میرے ماموں کا گھر تو نہیں جہاں گھر اور دو وقت کی پکی پکائی مل جائے

میں جانتی ہوں میڈیا میں کسی بھی وقت ضرورت پڑھنے پر بلایا جا سکتا ہے لیکن یہ تو حد کہ ایک دن  میک اپ کروا کہ سارا دن گزرنے کے بعد بھی کہا گیا سیٹ فری نہیں

ہمارے پاس ایک ہی سیٹ ہے ۔رات تین بجے شو ریکارڈ ہوا اور کرن منتہیٰ صاحبہ صبح تک سڑکوں پر دھکے کھاتے ہوئے دھند اور شدید ٹھنڈ میں رلتی رہیں ۔ ایسی بیشمار باتیں ہیں جو زیادتی کے زمرے میں شامل ہیں لیکن میں ڈٹی رہی کام کرتی رہی ۔ایک دن غالباً آؤٹ ڈور شو کے بعد ذیشان  بٹ جو کہ ہمارے سی ای او ہیں کال کرتے ہیں کہ عثمان رضا جو کہ ایچ او ڈی سے ہیں وہ صاحب بات کرنا چاہ رہے ہیں آپ نے گھر نہیں جانا آفس آئیں

اس دن میرا مشاعرہ تھا لیکن مشاعرہ چھوڑ سر پٹ بھاگی اور مجھے کہا گیا کہ جی ایچ ۔آر میں ریحان نامی بندا نہیں چاہتا کہ آپ ہمارے ساتھ مزید کام کریں۔ عثمان صاحب  کہتے کہ اس معاملے پر ہماری ٹیم سے گفتگو ہوچکی ہے لہذا آپ نے کسی سے کوئی بات نہیں کرنی ۔ میں نے وجہ پوچھی ۔ سوال کیا کہ جب کام بہت اچھا ہے آپ لوگ کہہ رہے کہ ہم خوش ہیں آپکی محنت سے۔ تو پھر کیا وجہ ہے

یہاں بتاتی چلوں کہ اس مہینے میری تنخواہ بڑھنی تھی وارڈروب ملنی تھی جاب لیٹر ملنا تھا ۔

خیر مجھے کہا گیا نہیں جی اب کچھ نہیں ہوسکتا ۔ آپکی تنخواہ آپکو مل جائے گی اس مہینے

اب باری آتی ہے تنخواہ تو یہاں میں کالز کر رہی ہوں ایک ایک بندے کو کال کر رہی ہوں کیونکہ یہاں گھر سے دور کھانا ہوسٹل سب کچھ خود مینج کرتی ہوں

لیکن مجھے تنخواہ نہیں مل رہی پورا رمضان گزر گیا تنخواہ کے انتظار میں عید آگئی گھر جانا ہے ۔ گھر والے پوچھ رہے کب آؤ گی کب آؤ گی ۔ میں کیا بتاؤں کہ یہاں قرضے تو قرضے گھر آنے کے لیے کرایے تک کہ پیسے نہیں ہے ۔

پھر بادلِ نخواستہ انہی لوگوں سے بات کرنے گئی کہ آج یا تو تنخواہ عزت سے دینگے یا پھر مجھ سے جو بھی بن پڑا کروں گی لیکن تنخواہ  کے بغیر کسی صورت آفس سے نہیں جاؤں گی ۔

خیر تنخواہ جیسے تیسے مل گئی اب مسئلہ ہے 10 دن کا جو میرے شروعاتی دن تھے جنکی تنخواہ کے متعلق مجھے یہی کہا گیا اگلے مہینے اگلے مہینے ۔ ڈاکومنٹس پڑے ہیں سائن کے لیے ۔

اور ذیشان صاحب کہہ رہے کہ ابھی جو مل رہی غنیمت سمجھو باقی میں تمہیں اپنی جیب سے دے دوں گا ۔

یہاں میرا دماغ گھوم گیا ۔ بھئی مجھے میری محنت کے پیسے چائیے ۔ یہ سن کر کہتا نہیں آپ نے تو جوائن ہی یکم کو کیا ہمارے پاس ریکارڈ ہے لہذا پیسے نہیں ملیں گے ۔ میں نے کہا ریکارڈنگ نکالیں میرے سامنے ان دس دنوں کی ابھی پتہ چل جاتا لیکن وہ نہ مانا۔۔

یہ وہی انسان ہے جس سے میرا ایک ہی اختلاف تھا کہ میں دو ،دو گھنٹے اسکے گھر کی باتیں نہیں سن سکتی کہ اس نے گوشت نہ ملنے پر آلو والی بریانی بنائی یا چنا پلاؤ ۔ یا پھر کام کی بجائے بیٹھ کر کہانیاں سنتی رہوں کہ یونیورسٹی دور میں کیا کیا مہان کارنامے پورے کر کے یہ یہاں اس کرسی پر فائز ہوئے

خیر چئیر مین صاحب سے بات کی انہیں اب تک کا سارا معاملہ بتایا انہوں نے کہا۔ یہ کسی ایچ -آر کے بندے کا کام نہیں ہے ۔ یہ ذمے داری تو عثمان اور ذیشان کی ہے ۔ آپکو عید کے بعد بلایا جائے گا اور میں بات کروں گا

عید گزر گئی کوئی بلاوا نہیں آیا ۔

اسکے علاوہ دیگر نیوز چینلز میں اپلائی کر چکی لیکن کوئی جواب نہیں مختصر یہ کہ  پھر سے دھکے اور ٹھوکریں ۔ (کرن منتہیٰ)۔۔

(سنونیوزکے حوالے سے خاتون اینکرپرسن کرن منتہیٰ کی یہ تحریر ان کے سوشل اکاؤنٹ سے لی گئی ہے، سنوٹی وی کی انتظامیہ اگر اس پر اپنا ردعمل دینا چاہے تو ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔عمران جونیئرڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں