معروف میزبان سدرہ اقبال کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ صرف وہی فنکار محب وطن ہو جو سوشل میڈیا پر اسٹیٹس لگاتا ہے ممکن ہے بعض فنکاروں کے وہاں (بھارت) میں دوست ہوں اور وہ اپنے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے ہوں۔سدرہ اقبال نے حالیہ ایک پروگرام میں کہا کہ بھارت میں مذہب کو حد سے زیادہ درمیان میں لایا جاتا ہے اگر یہی رجحان جاری رہا تو مستقبل میں بھارت کی اقلیتیں حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں گی، لہٰذا مودی کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں۔حال ہی میں سدرہ اقبال نے ایف ایچ ایم کے ایک پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف قومی و بین الاقوامی معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔فنون لطیفہ کے حوالے سے سدرہ اقبال نے کہا کہ بھارت اچھی فلمیں تو بنا لیتا ہے، لیکن اچھے ڈرامے نہیں۔ اس کی مثال انہوں نے حالیہ بھارتی ڈرامہ آپریشن سندور سے دی، جس میں ایک مسلمان اور ایک سکھ خاتون کو دکھایا گیا لیکن یہ ڈرامہ بری طرح ناکام ہوا۔ایک سوال کے جواب میں سدرہ اقبال نے کہا کہ وہ مارننگ شو کی ہوسٹنگ کے دوران ریٹنگز کے لیے کبھی کسی کی بےعزتی نہیں کرتیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات انہوں نے اپنی پبلک اسپیکنگ ٹریننگ سے سیکھی ہے کہ کسی کی ذاتی زندگی، شکل و صورت یا ظاہری خامیوں پر گفتگو نہیں کرنی چاہیے اور وہ ہمیشہ اسی اصول پر عمل کرتی ہیں۔ازدواجی تعلقات پر بات کرتے ہوئے سدرہ اقبال نے کہا کہ آج کل ہمارے معاشرے میں غیر ازدواجی تعلقات بڑھتے جا رہے ہیں۔

ریٹنگ کیلئے کسی کی بے عزتی نہیں کرتی، مارننگ شو اینکر۔۔
Facebook Comments