سینئر صحافی،کالم نویس اور تجزیہ کار ایازامیر کہتے ہیں کہ ۔۔روایتی تجزیہ نگاری موت کی وادی میں پہنچ چکی ہے کیونکہ کچھ سمجھ نہیں کہ حکمرانوں کے ذہنوں میں کیا ہے اور کیا ارادے باندھے ہوئے ہیں۔ جب حکمرانوں کا نام لیا جائے تو عقل مندوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ اشارہ کس طرف ہے۔ پی ٹی آئی والے سچ ہی کہتے ہیں کہ بات اُن سے کی جائے جن کے پاس اختیار ہے‘ یہ جو نمائشی قسم کے لوگ سامنے رکھے ہوئے ہیں ان سے بات کرنے کا فائدہ کیا؟ صرف ان کی آنیاں جانیاں دیکھنی ہوں پھر تو اور بات ہے لیکن فیصلے تو ان کے ہاتھ میں نہیں۔ لہٰذا کچھ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ سیاسی ٹوپی میں سے کون سا کبوتر نکل سکتا ہے۔ لیکن لوگ تو سوال کرتے ہیں کہ بتائیں جی کیا ہونے والا ہے؟ ہم جیسے خاک کچھ بتلائیں کیونکہ تجزیہ نگاری اور اندھیرے میں ہاتھ مارنا برابر کے کارنامے ہو چکے ہیں۔