jang group ko 3 roz mein tankhuahen dene ka warning

جنگ انتظامیہ 5 خواتین ملازمین کے خلاف کیس ہار گئی۔۔

میر شکیل اور جنگ انتظامیہ کو ایک اور محاذ پر بدترین شکست کا سامنا،آزادی صحافت،خواتین کے حقوق کے نام نہاد علمبرداروں اور انکے حامیوں کو منہ کی کھانا پڑی، وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت (فوسپا)نے میر شکیل اور جنگ انتظامیہ کی جانب سے خواتین کے ساتھ ناروا،غیرانسانی سلوک اور تضحیک آمیز رویہ ثابت ہونے پروفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت (فوسپا)نے روزنامہ جنگ راولپنڈی کی متاثرہ خواتین ملازمین کے حق میں فیصلہ سنا دیا، جنہیں اپنی نوکری کی مستقلی اور مناسب معاوضے کے مطالبے کے بعد نہ صرف مخاصمانہ ماحول کا سامنا کرنا پڑا بلکہ بلا جواز ان کی ڈیوٹی بھی دن سے رات میں منتقل کر دی گئی۔یہ شکایت پانچ خواتین نے درج کروائی تھی، جن کے پاس 18 سال سے زائد پیشہ ورانہ تجربہ ہے۔ انہیں بغیر کسی تحریری حکم کے دن کی شفٹ سے رات کی شفٹ میں منتقل کیا گیا، اور بنیادی سہولیات جیسے محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم نہیں کی گئی۔ انتظامیہ نے دفاع میں موقف اختیار کیا کہ یہ تبدیلیاں ان کے “انتظامی اختیارات” میں آتی ہیں، اور یہ کہ یہ معاملہ 2010 کے انسدادِ ہراسانی ایکٹ کے دائرے میں نہیں آتا۔معروف قانون دان عالیہ زرین اور انکی معاون کونسل عائشہ فرازنے متاثرہ خواتین کے موقف کا بھرپور انداز میں دفاع کرتے ہوئے تمام شواہد ،دستاویزی ثبوت فوسپا کے سامنے رکھے اور خواتین کے حق میں جبکہ میرشکیل اور جنگ انتظامیہ کے خلاف قانونی نکات اور دلائل پیش کئے، فوسپا نے تمام شواہد کا جائزہ لیتے ہوئے ،متاثرہ خواتین کے وکلاء کے موقف کو تسلیم کیا کہ روزنامہ جنگ راولپنڈی انتظامیہ نے فیکٹری ایکٹ 1934 کی شق 45(b) کی خلاف ورزی کی ہے، یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ شام 7 بجے کے بعد خواتین صرف اسی صورت کام کر سکتی ہیں جب انہیں ادارہ کی جانب سے محفوظ ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے جبکہ رات 10 بجے کے بعدخواتین سے کسی صورت ڈیوٹی نہیں لی جا سکتی۔دوران سماعت ملزمان نے تسلیم کیا کہ خواتین کو کوئی ٹرانسپورٹ سہولت نہیں دی گئی، بلکہ یہ بھی کہا کہ انہیں اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ خواتین رات دوبجے گھر کیسے جائیں گی۔ یہ غیر سنجیدہ اور بے حسی پر مبنی رویہ انتظامیہ کے اندر خواتین کے حوالے سے موجود امتیازی سوچ کو بے نقاب کرتا ہے۔تمام ثبوتوں اور شواہد کی روشنی میں فوسپا نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر تمام متاثرہ خواتین کو رات کے وقت مناسب ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے۔خواتین ملازمین کو رات 10 بجے کے بعد کوئی ڈیوٹی نہ دی جائے۔2010 کے ایکٹ کی دفعہ 4(4)(i)(d) کے تحت دونوں ملزمان پر “سزا” عائد کرتے ہوئے ہر متاثرہ خاتون کو 25,000 روپے معاوضہ ادا کیا جائے، یعنی ہر ملزم کل 1,25,000 روپے ادا کرے گا۔دریں اثنا  آل پاکستان جنگ پبلی کیشن اینڈ پریس ایمپلائز یونین کے صدر ڈاکٹر عمران فاروق بٹ نے اس فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ وقت کے فرعونوں کے خلاف اور مظلوم خواتین کے حق میں فیصلہ آنا تاریخی فتح ہے ، آل پاکستان جنگ پبلی کیشن اینڈ پریس ایمپلائز یونین نے اپنی مدد آپ کے تحت متاثرہ خواتین کی جنگ لڑی اور صرف یونین آف پنجابی جرنلسٹس نے ہمارا ساتھ دیا یوپی جے کے قائدین ہماری آواز بنے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں