جنگ، صحافت اور فرض کی کہانی

تحریر: نادر بلوچ

صحافت ایک پیشہ نہیں، ایک عہد ہے، سچ کا، فرض کا، اور قوم سے وابستگی کا۔ اپنے اٹھارہ سالہ صحافتی سفر میں بہت سے نشیب و فراز دیکھے، تاریخی لمحات کا مشاہدہ کیا، اور قوم کے ہر دکھ سکھ کو دنیا تک پہنچانے میں اپنا حصہ ڈالا  لیکن حالیہ پاک بھارت کشیدگی کا مرحلہ ایک ایسا باب ہے جو دل و دماغ پر ہمیشہ نقش رہے گا، ایک ایسا وقت جب صحافت محض خبر نہیں رہی، بلکہ قومی خدمت اور قربانی کا استعارہ بن گئی۔

یہ آٹھ سے دس دن ایسے تھے جو زندگی بھر کی تربیت، تجربے اور جذبے کا امتحان بن گئے۔ ایک طرف دفتر کا شور، نیوز روم کی ہنگامی کیفیت، اور دوسری جانب ذاتی زندگی کی خاموش قربانیاں۔ گھر بار، خاندان، نیند اور سکون، سب کچھ پسِ پشت ڈال کر ہم ایک ہی سمت میں دوڑ رہے تھے، خبر کی تلاش میں، سچ کی جستجو میں، قوم کی آگاہی کے لیے۔

ایسے لمحات میں جب دنیا بحرانوں سے بچنے کی راہیں تلاش کرتی ہے، ایک صحافی وہ واحد فرد ہوتا ہے جو خطرے کی طرف بڑھتا ہے۔ اس لیے نہیں کہ وہ بے خوف ہے، بلکہ اس لیے کہ اس کا فرض اسے بلاتا ہے۔ ہمیں معلوم تھا کہ ہمارا ہر لمحہ آزمائش سے بھرا ہے۔ ہمیں بھی عزیز رکھنے والے لوگ ہیں، ہمارے بھی خواب اور زندگی ہے، مگر قوم کی آنکھ بننے کا حوصلہ ہی وہ جذبہ ہے جو ہمیں آگے بڑھاتا ہے۔

اس کشیدہ ماحول میں ہم نے روزانہ بارہ سے چودہ گھنٹے بغیر تھکے، بغیر رکے کام کیا، کبھی خبر لکھتے، کبھی فیلڈ میں رپورٹنگ کرتے، کبھی جھوٹ اور سچ کے بیچ فرق کو واضح کرتے۔ دباؤ، تنقید، اور خطرات سب کچھ جھیلا، مگر سچ کا علم بلند رکھا۔

اس تمام جدوجہد کا سب سے روشن پہلو وہ لمحہ تھا جب پاکستان نے سربلندی اور وقار کے ساتھ اس کشیدگی کا اختتام کیا۔ دشمن کی جارحیت کے جواب میں ہماری سیاسی قیادت، افواج، اور عوام نے جو استقامت دکھائی، وہ تاریخ کا سنہری باب ہے۔ بطور صحافی ہمیں فخر ہے کہ ہم نے نہ صرف اس داستان کو رقم کیا، بلکہ خود بھی اس کا حصہ بنے۔

آج جب ان لمحات کو یاد کرتا ہوں، تو دل میں اطمینان اور آنکھوں میں شکر گزاری کا جذبہ جاگتا ہے۔ ہم نے صرف خبر نہیں دی، ہم نے تاریخ کے اوراق میں اپنا حصہ لکھا۔ سچائی کے ساتھ، جذبے کے ساتھ، اور پاکستان کے لیے۔

انشاءاللہ، پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا، سربلند، سرفراز، اور ناقابلِ تسخیر۔(نادربلوچ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں