angrezi channel kyun nahi chalte

انگریزی چینل کیوں نہیں چلتے؟

تحریر: پروفیسر محمد سلیم ہاشمی۔۔

ایکسپریس بند ہوا،ڈان بھی چل بسا۔۔مسئلہ کیا ہے؟

ایک تو انگریزی میں مسلسل بولنے والوں کا قحط،پھر ان کو سننے والوں کی کمیابی۔۔اگر فیشن کے مارے کوئی چینل لگا ہی لے تو اس کو کون بھگتے، کون مسلسل دیکھے، کون سمجھے۔

پھر جیو، اے آر وائی، دنیا، ہم، سما، جی این این، بول اور دیگر کے ہوتے کون اتنا دماغ رکھتا ہے کہ اس کی چٹنی بنانے کی خاطر ان انگریزی چینلوں کو لگائے۔

ہم سب امید سے ہیں، مذاق رات، خبر ناک، خبر دار، ایک دن جیو کے ساتھ کی جگہ کون ان چینلز کو دیکھے، کیا انگریزی میں ایسی برجستگی، شگفتگی، تازگی، جگت، مزاح پیش کیا جا سکتا ہے، فرض کیا کوئی پیش کر ہی دے کتنے اس کو سمجھیں گے؟

اس کے بعد حامد میر، کامران خان، شاہزیب خانزادہ، انصار عباسی، اوریا مقبول جان، جاوید چودھری، سلیم صافی، کامران شاہد، بدبودار، مہر بخاری، عاصمہ شیرازی، عائشہ بخش، غریدہ فاروقی، ثنا بچہ، کاشف عباسی، وسیم بادامی، مجیب الرحمٰن شامی، مبشر لقمان، ڈاکٹر شاہد مسعود کیا کوئی انگریزی میں ان سے بہتر اور پر کشش پروگرام پیش کر سکتا ہے۔

 آپ پی ٹی وی سپورٹس کو کتنی دیر برداشت کر سکتے ہیں؟(پروفیسر محمد سلیم ہاشمی)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں