اخباری رپورٹر کو گھر میں گھس کر قتل کردیاگیا۔۔

روزنامہ انتخاب مشکے کے نمائندے لطیف بلوچ کو گھر میں فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق ضلع آواران کے معروف صحافی لطیف بلوچ کو گزشتہ شب نامعلوم افراد نے ان کے گھر واقع مشکے میں گولی مار کر اس وقت قتل کر دیا جب وہ سورہے تھے۔ ملزمان واقعہ کے بعد فرار ہو گئے۔ لطیف بلوچ کے بیٹے کو گزشتہ ماہ نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا جبکہ ان کے خاندان کے کئی لوگ وقفہ وقفہ سے مارے گئے ہیں۔ انہوں نے صحافت کا آغاز روزنامہ انتخاب سے کیا تھا اور اس کے بیورو چیف مقرر ہوئے تھے تاہم سرکاری ملازمت کے بعد وہ صحافت میں کم سرگرم دکھائی دیتے تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق ان کی کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی۔دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹس کی مجلس عاملہ نے آواران بلوچستان میں روزنامہ انتخاب کے نمائندے لطیف بلوچ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور پرزور مطالبہ کیا ہے کہ شہید کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے صدر طاہر حسن خان نے کہا کہ بلوچستان ایک عرصہ سے صحافیوں کے لئے خطرناک صوبہ بنا ہوا ہے، آزادی اظہار رائے جرم تصور کیا جاتا ہے لگتاہے حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔ جنرل سیکرٹری سردار لیاقت نے کہا ھے کہ ماضی میں بھی صحافیوں کو حق کی آواز بلند کرنے کی پاداش میں ریاستی اور غیر ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے جیسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اراکین مجلس عاملہ نے لطیف بلوچ کو گھر میں گھس کر شہید کرنے کے واقعے کو بلوچستان حکومت کی نااہلی قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے اور بلوچستان کے صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔علاوہ ازیں سی پی این ای نے آواران کے معروف صحافی لطیف بلوچ کے قتل کی شدید الفاظ میں ندمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزادی جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک اور خاص طور پر بلوچستان میں تو اتر کے ساتھ صحافیوں کا قتل جاری ہے جو کہ قابل قبول نہیں ہے۔ ایسے بیہمانہ اقدامات صحافت اور آزادی اظہار کو دبانے کی کوشش ہے۔ آزادی صحافت کے لیے سی پی این ای اپنا کردار جاری رکھے گی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں