ahmad norani ke bhaio ki bazyabi

احمد نورانی کے بھائیوں کی بازیابی ، پولیس سے24 مارچ کو جواب طلب۔۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں امریکہ میں مقیم صحافی احمد نورانی کے دو بھائیوں کی مبینہ گمشدگی کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پولیس سے فوری جواب طلب کر لیا۔کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے کی۔ سماعت کے دوران احمد نورانی کی والدہ اور ہمشیرہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، جنہوں نے گمشدہ افراد کی بازیابی کے لیے عدالت سے فوری اقدامات کی اپیل کی۔والدہ کی درخواست پر کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے جسٹس انعام امین منہاس نے تھانہ نون کے ایس ایچ او کو ہدایت کی کہ وہ آدھے گھنٹے میں معاملے پر وضاحت پیش کریں۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس اور دیگر متعلقہ حکام سے فوری جواب طلب کیا جائے تاکہ معاملے میں مزید تاخیر نہ ہو۔جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ وہ ایسا کوئی حکم جاری نہیں کرنا چاہتے جس پر عمل نہ ہو۔ اس پر احمد نورانی کی والدہ نے کہا کہ ان کے بیٹے تین دن سے لاپتہ ہیں اور وہ مسلسل انتظار میں ہیں، لہٰذا عدالت آج ہی پولیس سے جواب طلب کرے۔ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ احمد نورانی کے بھائیوں کو جبری طور پر تشدد کے بعد لے جایا گیا، جس کے باعث ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کر دیا۔وقفے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت ہوئی، جس میں تھانہ نون کے ایس ایچ او کمال خان عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس انعام امین منہاس نے ان سے سخت سوالات کیے اور دریافت کیا کہ ان کے علاقے میں کیا ہو رہا ہے اور کیسے لوگوں کو جبری طور پر اٹھایا جا رہا ہے؟ایس ایچ او کمال خان نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات جاری ہیں اور جلد پیش رفت سامنے آئے گی۔ اس پر جسٹس انعام امین منہاس نے دریافت کیا کہ کیا وہ اب تک انکوائری سے متعلق کوئی ریکارڈ لے کر آئے ہیں؟ اس پر ایس ایچ او نے جواب دیا کہ وہ ڈیوٹی پر تھے اور سیدھا عدالت میں پیش ہونے کے لیے آئے ہیں۔ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے پولیس کے طرز عمل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف یہ کہہ دینا کہ انکوائری ہو رہی ہے، کافی نہیں۔ جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ پہلے وہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ پولیس نے اب تک کیا کارروائی کی ہے۔ انہوں نے ایس ایچ او کو ہدایت دی کہ وہ پیر کو تحریری طور پر عدالت میں رپورٹ جمع کرائیں اور بتائیں کہ پولیس نے اس کیس میں کیا اقدامات کیے ہیں۔ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ تین دن گزرنے کے باوجود پولیس نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی، جو اس معاملے کی سنگینی کو مزید واضح کرتا ہے۔ اس پر جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ وہ پولیس کی رپورٹ کا انتظار کریں گے، بصورت دیگر وہ آئی جی اسلام آباد کو عدالت میں طلب کریں گے۔عدالت نے کیس کی سماعت 24 مارچ تک ملتوی کر دی اور پولیس کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر مکمل ریکارڈ اور پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں