سینئر صحافی، کالم نویس اور تجزیہ کارو اینکرپرسن سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ ۔۔۔آئینی بندوبست کے اندر رہ کر جنرل عاصم منیر نے جس طرح سے ولولہ انگیز لیڈر شپ دی ہے، اس سے ان کی قبولیت اور مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ، انکی سیاسی مخالفت کرنے والے بھی ان کی تعریفیں کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ایسے میں ان کی ذمہ داری معاشی اور دفاعی سے بڑھ کر قومی ہوگئی ہے۔انہیں اب زیادہ سوچ بچار کرنی چاہیے کہ جس طرح حالت جنگ میں پوری قوم ان کے پیچھے کھڑی ہوئی، حالت امن میں بھی یہ اتحاد قائم رہے۔ دوسری طرف کپتان خان کو بھی ملک کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کا ادراک کرنا چاہیے۔ تازہ حالات میں نہ فوج غیر مقبول ہے اور نہ اس کے سربراہ۔ بلکہ معاملہ اس کے الٹ ہوگیا ہے جنگ میں جنرل عاصم منیر ایک ہیرو بن کر ابھرے ہیں، اب انکی عوامی پوزیشن کمزور نہیں بلکہ بہت مضبوط ہوگئی ہے اس لئے نئی صورت حال میں عمران خان کو اپنی جنرل مخالف پالیسی میں فوراً تبدیلی کرنی چاہیے۔روزنامہ جنگ میں اپنے تازہ کالم میں وہ لکھتے ہیں کہ ۔۔جنگیں جہاں تباہی لاتی ہیں وہیں ان سے نئے مواقع اور نئے حالا ت بھی جنم لیتے ہیں اس جنگ بندی کو پاکستان اور بھارت کے کروڑوں باشندوں کیلئے امن اور خوشحالی کا موقع بننا چاہیے۔ فرانس اور انگلینڈ سوسالہ دشمنی کے بعد دوستی کے بندھن میں بندھ چکے ہیں، اسی طرح خلیجی ممالک ازلی دشمن اسرائیل سے ہاتھ ملا رہے ہیں ۔دنیا میںسب کچھ بدل رہا ہے آج معیشت، عقل اور ٹیکنالوجی کا دور ہے مقابلہ اب جنگوں کی بجائے اِن شعبوں میں کرنا چاہیے ستر سالوںمیںنہ بھارت نے کچھ ایجاد کیا ہے اور نہ پاکستان نے۔ کاش دونوں ملک جنگیں چھوڑ کر امن اور خوشحالی کی طرف چلیں وگرنہ دنیا اس خطے کو جنونیوں کا علاقہ سمجھے گی۔