جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی قانون نہیں ہے، جو قانون ہے وہ صرف فوجداری کارروائی کے لیے ہے، یوٹیوب پر ہتکِ عزت قانون لاگو ہوتا ہے، کوئی ریگولیٹری قانون نہیں۔سپریم کورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی جبکہ انکے ساتھ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ میں شامل ہیں، دوران سماعت چیف جسٹس کی جانب سے ممنوعہ بور لائسنس کیس کے فیصلے کا حوالہ دیاگیا، حیدر وحید نے کہاکہ حکومت کو سٹیک ہولڈرز سے ملکر سوشل میڈیا ضابطہ اخلاق بنانے کی ہدایت کی جائے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا عدالت ایسا حکم جاری کرسکتی ہے؟صحافی مطیع اللہ جان نے استدعا کی کہ سوشل میڈیا کو ڈ آف کنڈیکٹ کو کیس کیساتھ منسلک نہ کیا جائے، اس وقت جوحالات ہیں کسی بھی چیز پر انگوٹھا لگوا لیں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم نے نوٹسز کے حوالے سے کوئی حکم دیا تو تنقید سے کیسے بچیں گے؟ آپ کہیں گے کہ ہم قانون توڑ رہے ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے صحافی تنظیموں کو ہدایت کی کہ آپ پٹیشن فائل کریں۔