پپو نے انکشاف کیا ہے کہ پبلک نیوز مالکان اور نومولود سی ای او کی جانب سے ملازمین کو زور کے جھٹکے جاری ہیں۔۔ ہیڈآفس میں تو چھانٹیاں ہو ہی رہی تھیں،اب پبلک نیوز نے دو بیورودفاتربھی بند کردیئے۔پپو کے مطابق چینل کے آغاز پر پہلے ایسے ایسے دعوے کیے گئے کہ شاید برج خلیفہ بھی ان کے سامنے پست دکھائی دے پھر آہستہ آہستہ معاملہ کھلنے لگا کبھی مینجمنٹ میں مسئلہ تو کبھی نیوز ٹیم کے ساتھ کھلواڑ ۔۔آے روز نیوز ہیڈ کے ساتھ میٹنگز اور سبز باغ دکھلانے کا کھیل کھیلا گیا لیکن بات نہ بن پائی اور ہزار کوشش کے باوجود ٹی وی ریٹنگ مستحکم نہ ہو پائی ۔ کبھی اسلام آباد کے کھلاڑیوں تو کبھی لاہور کے بیوپاریوں کو آزمایا گیا لیکن بات بننی تھی اور نہ ہی بن سکی ایسے میں پھر سے پرانے بندے پر ایک دفعہ پھر طبع آزمائی کی گئی لیکن اسے میدان میں تیر اورتلوار کے بغیر اتاردیا گیا۔اس دوران ریٹنگ دوبارہ اتنی مستحکم ضرور ہوئی کہ بائیس سے تیرہ پر آن پہنچی ۔۔اسی دوران پھر کسی نے مالکان کے کان بھر دئیے اور اچانک سے ایک نئے صاحب کو نیوز کی کنجیاں تھما دی گئیں ۔خوش فہمی یہ تھی کہ اب کوئی مد مقابل آکر دکھائے لیکن صرف ایک ہفتہ ریٹنگ بڑھنے کے بعد زمین بوس ہو گئی کیونکہ نئے صاحب کی توجہ مصاحبین کو پاس بٹھا کر الف لیلوی داستانیں سننے اور سنانے پر رہی حتی کہ مسلسل آٹھ آٹھ گھنٹے یہاں کا مذاق رات کھیل کھیلا جانے لگا ایسے میں چینل کے دو اہم ترین پروگرام بند کرنے کے ساتھ ساتھ کئی اہم ٹیم ممبرز اورپرانے نیوز ہیڈ کو بھی کہہ دیا گیا کہ اب ہم ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔۔پپو کے مطابق لیکن یہاں سے اچانک وہ ہواجس کی مالکان کے نادان دوستوں اور چمک دمک کے شوقین حواریوں کے ساتھ ساتھ خود پسندی اور خود فریبی کے شکار سی ای او کو بھی امید نہ تھی،نیوز ہیڈ کی جگہ جس بندے پر آس باندھی گئی اس نے مالکان کا سارا زائچہ جاننے کے بعد یہاں آنے سے صاف انکار کر دیا ایسے میں جو صاحب نیوزروم کے کونے میں اپنا آستانہ سجائے رہتے تھے انھوں نے بھی مالکان کو بتا دیا کہ ہم بھی کہیں اوردربار لگانے والے ہیں۔اس جگہ سے چینل کا نازک دور ایک نیا خطرناک موڑ لیتا ہے اورتین دن پہلے بغیر بیورو چیف کو بتائے اچانک سے فیصل آباد بیورو بند کرتا ہے اور گزشتہ روز وہی کھیل کھیلتے ہوے اچانک پشاور بیورو بھی بند کردیا گیا اس سارے عمل میں پشاور بیورو چیف کو بھی بھنک نہیں پڑنے دی گئی اور اسلام آباد بیورو سے ایڈمن کے بندے نے اچانک پشاور کے قریب پہنچ کر بیورو چیف کو فون کیا کہ ہم آرہے ہیں اس دوران بھی نہیں بتایا کہ کیوں آرہے ہیں۔۔دفتر پہنچ کر انھیں کہا گیا کہ بیورو بند ۔وہاں سے ایل ای ڈیز اور کیمرے کیری ڈبےمیں رکھ کر چل دیے اور بتادیا کہ دفتر میں لگے اے سی اور دوسرا سامان بھی ایک ہفتے میں لے جائیں گے۔۔فیصل آباد بیورو چیف کے ساتھ بھی ہو بہو یہی کھیل کھیلا گیا۔۔۔ کوئٹہ بیورو میں پہلے ہی صرف ایک خاتون رپورٹر اور ایک کیمرہ مین ہے۔۔ لاہور بیورو کے سر پربھی گہرے بادل منڈلا رہے ہیں کراچی بارے ابھی خاموشی ہے ۔لیکن کب تک ؟؟