وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں کسی قانون کو بغیر پڑھے کالا قانون نہیں کہا جاتا،پرانے قوانین اور پیکا ایکٹ پر صحافتی تنظیموں کے اعتراضات مدنظر رکھتے ہوئے ہتک عزت بل ڈرافٹ کیا گیا،بل کے حوالے سے کسی پر کوئی دباؤ نہیں ہے نہ کوئی دباؤ ڈال سکتا ہے۔ ہماری صحافتی تنظیموں سے اچھی مشاورت چل رہی تھی کہ اچانک ایک صاحب داخل ہوئے اور ایک ایک دو دو لوگوں کو کمیٹی روم سے باہر لے جانا شروع کردیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پچھلے دو ڈھائی مہینے سے ہتک عزت بل پر ہوم ورک کررہے تھے، ایک سادہ سا سول قانون لے کر آئے ہیں جس میں پولیس کا کوئی کردار نہیں ہے نہ اس میں کوئی قید ہے، متاثرہ فریق عدالت جاکر ہتک عزت کا دعویٰ کرے گا کہ الزام لگانے والے سے ثبوت مانگے جائیں، پوری دنیا میں کسی قانون کو بغیر پڑھے کالا قانون نہیں کہا جاتا، دنیا میں کہیں بھی ہر چیز پر سیاست نہیں کی جاتی، دنیا میں سوسائٹی کی بہتری کیلئے لائے قوانین کو کھلے ذہن کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ اے پی این ایس اور پی بی اے نے تحریری سفارشات ہمیں دیدی تھیں، صحافتی تنظیموں سے دو ڈھائی گھنٹے اچھی خاصی مشاورت ہوئی، ہماری بات چیت کے درمیان کوئی ایسا موقع نہیں آیا جب ڈیڈ لاک ہوجائے، صحافتی تنظیموں کی سفارشات پر 2 ترامیم ہوئی ہیں، صحافتی تنظیموں کی سفارش پر آئینی عہدوں کو تبدیل کر کے پبلک آفس ہولڈر کیا گیا، ہماری صحافتی تنظیموں سے اچھی مشاورت چل رہی تھی کہ اچانک ایک صاحب داخل ہوئے اور ایک ایک دو دو لوگوں کو کمیٹی روم سے باہر لے جانا شروع کردیا، ہم آدھے سے زیادہ بل پر بات کرچکے تھے ایک گھنٹہ مزید بیٹھ جاتے تو سب طے ہوجاتا، مذاکرات کی میز سے حکومت نہیں اٹھ کر گئی بلکہ صحافی نمائندے گئے. صحافتی تنظیموں کا مطالبہ تھا کہ بل ایک ہفتے تک مؤخر کردیا جائے۔
مذاکرات سے صحافی بھاگے حکومت نہیں، عظمی بخاری۔۔
Facebook Comments