لاہور پریس کلب کی جانب سے صحافی کالونی فیز ٹو کے پلاٹ کے فارم دینے کا سلسلہ جاری ہے لیکن شروع ہوتے ہی یہ سارا عمل شکوک و شبہات کا شکار ہو گیا ہے ۔ پریس کلب کے ممبران کو جو فارم دیے گئے ان پر کسی سرکاری ادارے کی اسٹیمپ ، لوگو سمیت کسی سرکاری اتھارٹی کے دستخط نہیں ہیں ۔ فارم پر وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی تصویر ہے اور لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری کے دستخط اور سٹیمپ لگائی گئی ہے ۔ ابھی یہ سوالات اٹھ رہے تھے کہ ایک اور انکشاف ہوا کہ فارم پر موجود کیو آر کوڈ بھی مشکوک ہے ۔پنجاب جرنلسٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے اس فارم پر موجود کیو آر کوڈ (بار کوڈ) کو جب سکین کیا گیا تو یہ پنجاب جرنلسٹ ہاؤسنگ فاؤنڈیشن ، روڈا یا پریس کلب سمیت کسی سرکاری یا صحافتی ادارے کی ویب سائٹ سے لنک نہ نکلا بلکہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہ نکلا ہے بلکہ زمین ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کا گوگل لنک شو ہوتا ہے جس پر سٹیٹ لائف ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز ٹو کے پہاڑوں کی خرید و فروخت کا اختیار ہے۔۔لاہور پریس کلب فیز ٹو کے صحافی اس مبینہ واردات پر تشویش کا شکار ہیں کیونکہ پریس کلب میں ان سے فارم کے پیسے وصول کیے جا رہے ہیں ۔اسی طرح فارم پر ڈاؤن پیمنٹ ایک لاکھ 25 ہزار لکھی ہوئی ہے لیکن صحافیوں کے احتجاج پر صدر پریس کلب نے 60 ہزار کروانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن اس کا بھی کوئی سرکاری نوٹیفکیشن یا اشتہار سامنے نہیں آیا ۔ لاہور پریس کلب کے فیز ٹو کے اہل ممبران سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا سرکاری پراپرٹی لیٹر پر جعلی بار کوڈ ہو سکتا ہے ؟ کیا جو فارم تقسیم کیے جا رہے ہیں وہ واقعی اصلی ہیں ؟ کیا صحافیوں کے ساتھ کسی قسم کا فراڈ ہو رہا ہے یا پھر یہ محض الیکشن سٹنٹ ہے ؟ یاد رہے اسی ماہ لاہور پریس کلب کا الیکشن منعقد ہو گا ۔