جماعت اسلامی سندھ نے کاوش کے ٹی این میڈیا گروپ سے وابستہ ہنگورجا کےبہادر صحافی فیاض سولنگی کا ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا اور تاوان کیلئے تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری بازیابی اور سندھ کے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی تا کشمور پورا صوبہ صحافیوں کیلئے جہنم بن چکا ہے ، ابھی صحافی جان محمد مہر، عزیز میمن، اجے لالوانی اور نصراللہ گڈانی کا خون خشک بھی نہیں ہوا تھا کہ خیرپور میرس سے ایک اور صحافی کے اغوا ہونے کی خبر آگئی ہے جس نے سندھ حکومت اور آئی جی کے امن و امان کے تمام تر دعووں کو جھوٹا ثابت کردیا ہے۔ صوبائی سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا نے جاری کردہ بیان میں مزید کہاکہ سندھ حکومت اور پولیس کے اعلیٰ افسران کی نااہلی و بے حسی ہے کہ وہ عام لوگوں کے علاوہ میڈیا جیسے اہم شعبے سے وابستہ افراد کو بھی تحفظ دینے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ غریب صحافی فیض سولنگی کو اغوا کرنے والے ڈاکوؤں نے ایک کروڑ روپے تاوان طلب کیاہے وہ غریب آدمی ہے ایک کروڑ تو کیا، ایک لاکھ روپے دینے کی پوزیشن میں بھی نہیں، سندھ حکومت نے ایک طرف ڈاکو راج پر چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے تو دوسری طرف عوام اور قوم کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے بہادر صحافیوں کا قتل عام اور ان کو اغوا کیا جا رہا ہے جو سب ٹھیک ہے کے دعویدار سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے۔صحافیوں کو قتل، تشدد اور اغوا کرنے کا مقصد میڈیا کی آواز کو دبانا اور ملک کے اندر خوف کی حکمرانی قائم کرنا ہے تاکہ حکمرانوں کی من مرضی اور عوام دشمن فیصلوں کیخلاف کوئی بولنے کی جرت بھی نہ کرسکے۔ صحافیوں کے خلاف مسلسل ہونے والے واقعات افسوسناک ہیں اور سندھ حکومت اور پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ ہم صحافی فیاض سولنگی کےاغوا اور ان پر بدترین تشدد کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ایس ایس پی خیرپور اور سندھ حکومت سے فوری طور پر ان کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگر فیاض سولنگی کو آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم صحافی تنظیموں کے ساتھ مل کر سخت احتجاج کریں گے۔