Seena-Ba-Seena-94

سینہ بہ سینہ 94

سینہ بہ سینہ قسط 94

دوستو، آپ سب کا موسٹ فیوریٹ سلسلہ سینہ بہ سینہ کی تازہ قسط پیش خدمت ہے، پچھلی دو اقساط میں میری کوتاہی اور سستی کی وجہ سے لگاتار ریٹنگ والے معاملے سامنے آئے، حالانکہ یہ ہماری ازخود پالیسی تھی کہ ریٹنگ والا سینہ بہ سینہ مہینہ میں صرف ایک بار ہی دیا جائے گا، لیکن کچھ شدید قسم کی مصروفیات کی وجہ سے پپو کی روایتی مخبریوں والا سینہ بہ سینہ نہ لکھ سکا اور ریٹنگ کی باتیں کرڈالیں۔۔ لہذا اس بار ہم اگلی پچھلی ساری کسر نکالیں گے اور اس کے بعد اگلے چار روز میں مزید دو سینہ بہ سینہ آپ تک پہنچائیں گے۔۔۔ پپو کی مخبریاں بے پناہ ہیں، باتیں بہت سی ہیں۔۔ اس لئے ہم غیرضروری باتوں سے گریز کرتے ہوئے جلدی جلدی آپ سب کے پسندیدہ پپو کی مخبریوں کی جانب چلتے ہیں۔۔

پپوکی ایک عادت سے بہت چڑنے لگا ہوں، وہ ایک چینل کی مخبری دیتے دیتے اچانک دوسرے چینل کا رخ کرلیتا ہے پھر وہاں سے تیسرے اور چوتھے چینل کی باتیں شروع کردیتا ہے، اس دوران اگر درمیان میں کوئی سوال کرلیا جائے تو وہ پھر ریورس گیئر لگاتا ہے اور چوتھے،تیسرے چینل کی مخبریاں دہرانے کے بعد پھر دوسرے اور پہلے چینل پر آجاتا ہے، اس تکرار سے وقت بھی ضائع ہوتا ہے اور دماغ کی دہی بھی بن جاتی ہے۔۔لیکن پپو صرف آپ کا ہی میرا بھی چہیتا ہے، اس لئے اسے سمجھانے کی کوئی کوشش نہیں کرتا، پپو کی یہ عادت بھی بری ہے جب اسے ٹوکو تو وہ لڑکیوں کی طرح منہ پھلا لیتا ہے اور کھٹاک سے فون بند کردیتا ہے، اب چونکہ یہ سینہ بہ سینہ پپو کے طفیل ہی چلتا ہے اس لئے اس کے نخرے بھی برداشت کرنے پڑتے ہیں۔۔ یہ سب باتیں آپ کو بتانے کا مقصد تھا کہ پپو سے مخبریاں لے کر آپ تک پہنچانا کوئی آسان کام نہیں ۔۔

چلیں سب سے پہلے بول کی بات کرلیتے ہیں۔۔ لیکن بول پر پپو کی مخبریوں سےپہلے ایک ذاتی تجربہ شیئر کرتا چلوں ،فروری کے پہلے ہفتے میں کراچی پہنچا ہوا تھا،کچھ نجی مصروفیات تھیں تو کچھ اہم ملاقاتیں ساتھ ہی سپریم کورٹ میں بول متاثرین کے واجبات کے معاملے سے کراچی کے بول والا زکا ڈیٹا بھی پریس کلب میں جمع کرنا تھا، بول ورکرز ایکشن کمیٹی کی مرکزی کمیٹی نے ڈیوٹی لگائی تھی،پریس ریلیز اور واٹس ایپ گروپوں میں بھی میرا نام دیاگیا کہ کراچی میں راجو بھائی اور عمران جونیئر ڈیٹا جمع کریں گے بول والوں سے۔۔ اسی دوران ایک رات پپو نے کچھ اسکرین شاٹس مجھے واٹس ایپ کئے جو بول کے نیوزگروپس کے تھے، بول اور پاک نیوز کے رپورٹرز،کیمرہ مینز کو ہدایت کی گئی تھی کہ عمران جونیئر کی کراچی میں سرگرمیوں پر نظر رکھیں، پریس کلب میں کتنے لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا ہوتا ہے ،ممکن ہوسکے تو ان کی تصاویر یا وڈیو بھی بنالی جائے۔۔پپو نے مجھے کراچی میں احتیاط سے گھومنے پھرنے کا مشورہ بھی دیا اورمجھے پریس کلب جانے سے بھی منع کیا،اس نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ کلب میں کوئی بدمزگی ہوسکتی ہے جس کی پلاننگ کی جارہی ہے لیکن میں تمام خدشات اور تحفظات بالائے طاق رکھ کے پریس کلب پہنچا جہاں محترم این بی سی سمیت تمام درجنوں بول والاز سے ملاقاتیں بھی کیں۔۔ حیرت انگیز طور پر بول کے کچھ ایسے دوست جو ابھی نئے بھرتی ہوئے ہیں خاص طور سے مجھ سے ملنے آئے تھے اور بتارہے تھے کہ آپ بول میں بہت مقبول ہیں۔۔ ان میں سے کچھ دوستوں نے سیلفیاں بھی بنوائیں۔۔ جنہیں میں نے مشورہ دیا کہ یہ سیلفیاں اگر سوشل میڈیا پر ڈالیں گے تو پھر آپ کی نوکری کو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔۔ شکر ہے انہوں نے میرے مشورے پر عمل بھی کیا۔۔۔بتانے کا مقصد یہ تھا کہ کیا بول انتظامیہ کو کراچی میں عمران جونیئر کی موجودگی کا اتنا خوف طاری ہوجاتا ہے کہ وہ اس کی “سراغ رسانی” پر اپنے بندے مامور کردیتی ہے؟ یا پھر یہ سب ” شاہ سے بڑھ کے شاہ کے وفاداروں” کے نادرشاہی احکامات ہوتے ہیں۔۔ہیڈآفس کی ایک خاتون ذمہ دار تو یہ دعویٰ بھی کرتی پائی جاتی ہیں کہ انہیں سب علم ہے کہ عمران جونیئر کو بول سے مخبریاں کون کرتا ہے،لیکن حیرت ہے کہ اب تک پپو ان کے قابو نہیں آرہا ۔۔مانا ہے کہ آپ سے آئی ٹی کی سب سے بڑی کمپنی ہے اور آپ کافی لمبے ہاتھ بھی رکھتے ہیں لیکن آپ لوگ مشینوں پہ اعتبار کرتے ہیں، پپو کوئی مشین نہیں انسان ہے اور یاد رہے کہ یہ ساری مشینیں، سارے سافٹ ویئرز، سسٹمز اور سارے کمپیوٹر سب کچھ انسان ہی کی ایجاد ہے۔۔۔ اس لئے آپ مشینوں پہ بھروسہ کریں اور میں انسانوں سے مدد لیتا رہوں گا۔چلیں اب چلتے ہیں پپو کی جانب۔۔۔

پپو نے بول کے حوالے سے بہت سی باتیں وقفے وقفے سے بتائی جنہیں سب ایک ساتھ ہی بتانے لگا ہوں، بول اور ایگزیکٹ کے کیسز کے حوالے سے پپو کا کہنا ہے کہ یہ سب عدالتی معاملات ہیں اس لئے ان مقدمات پر کوئی مخبری دینا ممکنہ طور پر توہین عدالت کے زمرے میں جاسکتی ہے، پپو کے مطابق بول اور ایگزیکٹ کے خلاف تمام مقدمات اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے، پپو نے آف دا ریکارڈ کچھ خدشات کا بھی اظہار کیا ہے۔۔ پپو کے مطابق یکے بعد دیگرے مقدمات ری اوپن ہونا، شعیب شیخ کو بری کرنے والے جج کی برطرفی الارمنگ ہے، مزید نئے مقدمات کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔۔خیرعدالتی معاملات اور مقدمات تواپنی جگہ اب کچھ بول کے اندر کی بات کرلی جائے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ بول میں چاہے کوئی آپ کا کوئی دوست ہی کیوں نہ ہو، آپ کے کسی سے پرانے تعلقات کیوں نہ ہو، اس شرط پر بول کی مخبریاں دوں گا اگرآپ اپنے ہر دوست اور پرانے جاننے والے کے خلاف دی جانے والی مخبری بھی لگائیں گے، چونکہ پپو سے وعدہ کرلیا ہے اس لئے اپنے بول کے دوستوں سے پیشگی معذرت ،ان میں سے کچھ دوست تو برے وقتوں کے ساتھی ہیں اور ان سے ابھی کی نہیں بیس،بیس سال پرانی دوستی ہے۔۔پپو کا حکم تھا اس لئے جو کچھ بھی پپو نے بتایا اسے یہاں لکھ رہا ہوں، اگر کسی دوست کو پپو کی مخبری سے اختلاف ہو تو ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ، وہ اپنا موقف ہمیں دے سکتا ہے، ہم اسے بھی سینہ بہ سینہ میں شامل کریں گے ،جس طرح وہ اپنی ڈیوٹی بول میں حلال کررہا ہے اسی طرح مجھے بھی اپنی ڈیوٹی حلال کرنے دیجئے۔۔ ۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ دس لوگ ہٹ لسٹ پہ ہیں۔۔شاہد جتوئی، نادرا مشتاق، امتیاز شاہ، شعیب برنی،ارشاد سنجرانی،یوسف سلطانی،فرحان سومرو،طاہرداد، محمد ریحان، محمد علی ،ان دس لوگوں کے متعلق پپو نے انکشاف کیا ہے کہ بول کے اہم ذمہ دار نے ان کے حوالے سے “اوپر ” کہہ دیا ہے کہ یہ لوگ نہیں چاہیئے،یہ بدتمیز لوگ ہیں۔۔وہ ذمہ دار اپنے ناپسندیدہ لوگوں کی فیڈبیک رپورٹ میں بھی منفی ریمارکس دیتا ہے۔ ۔ پپو کے مطابق نادرا مشتاق کو اسپورٹس سے ہٹادیاگیا جب کہ وہ اسپورٹس کی ایک اچھی رپورٹر تھی، شعیب برنی بھی صبح سے شام تک دفتر میں بیٹھا رہتا ہے اسے کوئی کام اسائن نہیں کیا جاتا،اسی فرصت اور بیکاری کے لمحات سے تنگ آکر وہ بیچارہ دبئی گھومنے چلاگیاچھٹیاں لے کر، شاہد جتوئی صاحب ایک بہت ہی سینئر رپورٹر ہیں اور کراچی میں ان کا ایک نام بھی ہے وہ بھی پپو کے بقول بددل ہیں اور جنگ واپسی کے لئے پر تول رہے ہیں۔۔نادرا مشتاق کے متعلق پپو نے بتایا ہے کہ انہوں نے ہم نیوز میں انٹرویو دے دیا ہے وہ بھی دلبرداشتہ سی ہیں۔۔پپو نے انکشاف کیا کہ وہ ذمہ دار امتیاز شاہ کو فائر کروارہا تھا لیکن “بڑے صاحب” کو کہہ کر ان کی فائرنگ رکوائی گئی، ارشاد سنجرانی نے بھی پپو کے بقول ہم نیوز کےلئے انٹرویو دے دیا ہے۔۔پپو نے مزید بتایا ہے کہ بول کے وہ ذمہ دار جو کل تک بائیک پر بول آتے تھے اب کار میں “سنگینوں” کے سائے میں تشریف لاتے ہیں۔۔پپو نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ انہوں نے دیگر چینلزسے اپنے فیوریٹ لوگوں کو اٹھانا شروع کردیا ہے اور انہیں بول میں انٹری دلا دی ہے۔۔سین نامی رپورٹر کو سما سے بلایا ہے، آج ٹی وی سے “کاف” نامی رپورٹر کو بلایا ہے، “ذ” نامی رپورٹر اس سے پہلے ڈان میں بھی کام کرچکا ہے۔۔”ش” کو 92 نیوز سے بلا کر بول والا بنایاگیا ہے۔ ۔ پپو نے مزید دعوی کیا ہے کہ اسی ذمہ دار نے اپنے بڑے بھائی کا بھی بول میں انٹرویو کرایا ہے تاکہ ایک اور اہم پوسٹ مل سکے۔۔اس پوسٹ کے ایک بڑے صاحب نے کچھ عرصہ پہلے استعفا دے دیا تھا جس کے بعد وہ عمرے پہ چلے گئے تھے تاہم معاملات “طے ” ہوجانے پر وہ بول میں واپس آگئے جس کی وجہ سے بڑے بھائی کی جگہ بول میں نہیں بن سکی۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ بول کا وہ ذمہ دار انگریزی سے نابلد ہے،اپنے ماتحتوں پر زور دیتا ہے کہ وہ اسے انگریزی کے بجائے اردو میں میل کیا کریں۔۔ایک ان آفیشیل “ڈپٹی” بھی بنایا ہوا ہے جو ان کو تمام انگریزی میلز کا ترجمہ کرکے دیتا ہے اور ان کی میلز بھی کرتا ہے، ایک ڈپٹی ذمہ دار کے گھر کے معاملات دیکھتا ہے اور سودا وغیرہ بھی لاکے دیتا ہے،پپو کے بقول ذمہ دار کے چہیتے آفس کی ٹائمنگ اور دیگر پابندیوں سے آزاد تصور کئے جاتے ہیں ان سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کرتا نہ کسی قسم کی انہیں وارننگ دی جاتی ہے۔۔۔پپو کے مطابق شعیب شیخ کی سٹی کورٹ میں پیشی کے موقع پر جب دیگر چینلز کے رپورٹرز اور کیمرہ مینوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی تو اس پر شدید ردعمل سامنے آیا، یہ ایسا ردعمل تھا کہ بول انتظامیہ کے اسی ذمہ دار نے کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن سے ملاقات کرکے آئندہ ایسے واقعات نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی اورغیرمشروط معافی بھی مانگی۔۔ (یہ خبر تو ویب سائیٹ پہ ایک دو روز پہلے دی تھی) پپو نے اس کا فالواپ دیتے ہوئے بتایا کہ۔۔ اس واقعہ کی آڑ میں ذمہ دار کی کوشش ہے کہ وہ ان لوگوں کا پتہ صاف کرنے کی کوشش کرے جسے وہ اپنی لابی کا نہیں سمجھتا، پپو کے مطابق بدسلوکی والے دن ذمہ دار کےلاڈلے رپورٹرز اور کیمرہ مین بھی سٹی کورٹ میں تھے لیکن اب یہ بات سامنے آرہی ہے کہ صرف “لابی” سے باہر کے لوگوں کے خلاف انٹرنل کارروائی کی جائے گی۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کارروائی مکمل جانبدارانہ تصور کی جائے گی۔۔ کیوں کہ وڈیو ز میں سب کے چہرے عیاں ہیں اور ویسے بھی خود ذمہ دار صاحب بھی اس رود احاطہ عدالت میں تھے ان سے کچھ چھپا ہوا نہیں، پپو نےمشورہ دیا ہے کہ ذمہ دار صاحب اس معاملے میں کوئی ایکشن لیتے ہوئے احتیاط برتیں ایسا نہ ہوکہ کوئی بھی جانبداری والا ایکشن خود ان کے گلےپڑجائے۔۔۔

پپو نے نیوز کے ذمہ دار کے حوالے سے وقفے وقفے سے جو مخبریاں دی تھیں وہ آپ کو بتادیں اس کے علاوہ بول کے دیگر شعبوں کے ذمہ داران کے حوالے سے پپو کا کیا کہنا ہے وہ بھی سن لیجئے۔۔فلیٹ ہیڈجو کل تک کچھ نہیں تھا اب دیکھتے ہی دیکھتے نوٹوں میں کھیلنے لگا ہے، بول کے گیم شو میں اسی کی دکانوں سے بچوں کے کھلونے اور گاڑیاں سپلائی کی جاتی تھیں، پپو کے مطابق موصوف کی کراچی کے علاقوں گلستان جوہر، گلشن اقبال، طاروق روڈ سمیت دیگر علاقوں میں بچوں کے کھلونوں کی دس دکانیں ہیں، (پپو نے ان دکانوں کے ایڈریس بھی بتائے جن کی یہاں بتانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا) اس کے علاوہ شہر کے معروف شاپنگ مالز “فورم” اور “ہائپر” میں بھی موصوف کی دکانیں ہیں۔۔ پپو کے مطابق جب بول بند تھا تو معاملات چلانے کے لئے بول کی گاڑیاں فروخت کرکے اخراجات چلائے جاتے ہیں یہ گاڑیاں بھی موصوف کی زیرنگرانی بیچی جاتی تھیں۔۔(کچھ عرصے پہلے سینہ بہ سینہ میں ہی پپو پہلے ہی یہ بھی بتاچکا تھا کہ گاڑیوں کی فروخت میں کرپشن کا انکشاف ہوا تھا جس پر بول انتظامیہ نے انکوائری شروع کردی تھی لیکن اس کا رزلٹ کیا رہا شاید اس معاملے کو دبادیاگیا۔۔)موصوف دوہزار پندرہ کی بول ٹیم کو دی گئی گاڑیاں بھی اٹھانے میں پیش پیش ہے، کراچی لاہوراور اسلام آباد میں جن لوگوں سے بھی گاڑیاں لی گئیں یہی صاحب خاموشی سے گاڑیاں اٹھانے میں ملوث پائے گئے۔۔۔پپو نے بول کے ہی ایونٹ مینجمنٹ ،ڈرامہ پروڈکشن ہیڈ کے بارے میں بھی مخبریاں دی ہیں، پپو کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹ اور بول بحران کے دنوں میں جب تمام ذمہ داران جیل گئے تو یہ صاحب بچ گئے تھے۔۔بول نہیں چھوڑا۔۔ چھوٹے بھائی کو بول کے گیم شو سے قیمتی گاڑی “وی ایٹ” دلوائی، جس کے لئے سیٹنگ کچھ اس طرح سے کی گئی کہ نقل بمطابق اصل لگے، پپو کے مطابق گیم شو میں زیادہ تر گاڑیاں بول کے افسران اور ان بول والاز کو دی گئی جنہیں بھرتی کرتے ہوئے گاڑی دینے کا وعدہ کیاگیا تھا۔۔(رمضان ٹرانسمیشن کے دوران بھی پپو نے اس حوالے سے مخبری کی تھی)۔گیم شو میں موصوف کے چھوٹے بھائی کی اہلیہ گئیں اور پہلے سے طے کردہ پلان کے تحت انہیں وی ایٹ سے نوازا گیا جس کے بدلے ادارے سے پچاس لاکھ روپے دلوائے گئے۔۔پپو کے مطابق گیم شو میں پوٹلی والا گیم بھی پلانٹڈ ہوتا ہے جو لوگ اس میں شرکت کرتے ہیں انہیں پہلے ہی سب کچھ بتادیا جاتا ہے، اسی طرح سیلفی بنائیں اور انعام پائیں میں بھی اسی طرح کی شکایتیں سامنےآئی ہیں۔۔پپو کے مطابق کراچی کے علاقے جعفر طیار سوسائٹی میں رہنے والا اب خیر سے کروڑ پتی بن چکا ہے، موصوف کے چھوٹے بھائی بھی دھڑلے سے گیم شو کے پاسز فروخت کرتے پائے جاتے ہیں۔۔ بات ابھی ختم نہیں ہوئی، ٹیکنیکل ہیڈ صاحب جنہوں نے پچھلی رمضان ٹرانسمیشن کے لئے ایک اور چینل پر اپنی خدمات بہت خفیہ طریقے سے پیش کی تھی ،بول میں بھی انہوں نے اقربا پروری کی انتہا کردی، بھائی، بھتیجے، خالو کے بچے، ماموں سمیت خاندان کے پچیس سے تیس لوگوں کو بھرتی کرادیا۔۔ پپو کے مطابق بول کرائسز کے دوران موصوف کے ہاتھ میں تمام تکنیکی سامان کے خریدوفروخت کا معاملہ تھا، جسے دل کھول کے کرایہ پہ چلایاگیا اور پرسینٹیج رکھ کے بیچا بھی گیا۔۔ پپو کے مطابق اب بھی بول کا تیکنیکی سامان کرایہ پر جاتا ہے جس کی حکام بالا کو ہوا بھی نہیں لگنے دی جاتی۔۔پپو نے بول کی پیٹ بھر کے مخبریاں دی ہیں لیکن سب یہاں نہیں دے سکتا ورنہ پھر سینہ بہ سینہ بول نامہ بن کر رہ جائے گا۔۔آنے والے دنوں میں تازہ اقساط میں بول کے حوالے سے مزید انکشافات کئے جائیں گے، ارے ہاں بول اسلام آباد کی بھی سن لیں، پپو کا کہنا ہے کہ وہاں ایچ آر نے اندھی مچائی ہوئی ہے، وہاں اب ہر وقت لوگوں کو اپنی اپنی سیٹ پر چیک کرنے کے لئے ایچ آر والے راؤنڈ لگاتے رہتے ہیں اگر کسی کو بیٹھا نہ پائے تو اس سے جواب طلبی کی جاتی ہے کہ تم کہاں تھے، جس ذمہ دار کا پپو نے بتایا تھا وہ بیچارہ تو بیوروسے غائب ہی ہوگیا کبھی کبھار چکر لگاتا ہے لیکن انداز ایسا ہی ہوتا ہے جیسے کسی کی تلاش میں ہو، اب اس بیچارے کو کیا علم کہ پپو کون ہے؟ پپو کی تلاش میں گیارہ چینلز کی انتظامیہ ہے لیکن وہ کسی کے ہاتھ نہیں آتا۔۔اسلام آباد میں جس ذمہ دار کو فارغ کیاگیاتھا اب وہ عام رپورٹر کے طور پر واپس آرہا ہے لیکن اب وہ پاک ٹی وی کے لئے آرہا ہے۔۔ پپو کے مطابق اسلام آباد بیورو کی نئی خاتون ذمہ دار اور ایک رپورٹر کے درمیان سردجنگ جاری ہے۔۔رپورٹر خود “ذمہ دار” بننے کے چکر میں تھا لیکن پپو کے مطابق خاتون ذمہ دار نے حالات قابو میں رکھے ہوئے ہیں پھر بھی رپورٹر کی کوشش ہوتی ہے آفس میں کوئی نہ کوئی ٹینشن رہے اور خاتون ذمہ دار پریشان ہی رہے۔۔

عمران خان کے انتہائی قریبی دوست زلفی بخاری نے ملک کے معروف ڈائریکٹرعاصم عباسی کو اپنی فلم کیلئے جیوانٹرٹینمنٹ کے ساتھ کسی بھی قسم کا معاہدہ کرنے سے روک دیا ۔عباسی نے فلم اسی ہفتے لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن زلفی بخاری نے عین وقت پر انہیں فلم کی تشہیر کیلئے جیو فلمز کے ساتھ کسی بھی قسم کا معاہدہ کرنے سے روک دیا ۔ جیو فلمز کے ساتھ مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہو چکے تھے لیکن زلفی بخاری عمران خان کے جیو اور جنگ کے ساتھ جاری تنازعات کے باعث اس گروپ کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتے ۔ فلم کیک میں صنم سعید ،آمنہ شیخ ،عدنان ملک اور میکائل زولفقار اداکاری کے جوہر دکھاتے ہوئے نظر آئیں گے ۔زلفی بخاری کے اس فیصلے کے باعث فلم کی کاسٹ زولفی بخاری کی جانب سے ذاتی زندگی اور سیاسی معاملات کو کاروبار پر اثرانداز کرنے پر ناراض نظر آ رہے ہیں بلکہ یہ شبہ بھی ظاہر کیا جارہاہے کہ یہ حکم براہ راست عمران خان کی جان سے جاری کیا گیاہے تاہم اب یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ فلم کی تشہیر کیلئے اے آر وائے ،ڈان اور کیپٹل ٹی وی کے ساتھ معاملات چل رہے ہیں ۔

پپو کی مخبریاں ابھی جاری ہیں۔۔ اگلی قسط میں آپ کو بتائیں گے۔۔۔ کس چینل نے ہماری ویب سائیٹ پر لگے نوکری کے اشتہار کو شیئر کرنے پر اپنے کارکن کو نکال دیا۔۔ کس چینل میں کنٹرولر سے پورا عملہ تنگ ہے ،پپو نے اٹھایا ہے اس کے کرتوٹ سے پردہ۔۔ یہی نہیں ہم نیوز سے متعلق بھی کچھ اہم انکشافات شیئر کریں گے۔۔ گھی فروش چینل پہ کیا چل رہا ہے، یہ بھی بتائیں گے۔۔ پپو بتائے گا کراچی کے کچھ ایسے صحافیوں کے قصے جو پولیس والوں کے خرچے پہ پل رہے ہیں۔۔تو بس زیادہ انتظار نہیں بس اڑتالیس گھنٹے بعد ہی یعنی ہفتے کی شب نیا سینہ بہ سینہ آپ کے ہاتھوں میں ہوگا۔۔ جب تک کے لئے اجازت دیجئے۔۔(علی عمران جونیئر )

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں