seena-ba-seena-85

سینہ بہ سینہ قسط نمبر 85

سینہ بہ سینہ قسط نمبر 85

دوستو،جب سے کراچی چھٹیاں گزار کے واپس آیا ہوں،موسم کی تبدیلی کے باعث طبیعت بھی عجیب سی رہنے لگی ہے۔۔لکھنے لکھانے کا بالکل بھی موڈ نہیں ہورہا ہے، جمعرات کی رات سے مسلسل احباب پوچھ رہے ہیں کہ سینہ بہ سینہ کیوں نہیں آرہا۔۔حالانکہ پچھلے دو ہفتے سے ریگولر لکھ رہا ہوں اس دوران کراچی کا دورہ بھی کرچکا، عید بھی اہل خانہ کے ساتھ منائی اور وہاں کافی دوستوں سے ملاقاتیں ہوئیں، ایک دوست نعمان الحق کی دعوت ولیمہ بھی نمٹادی، جہاں میڈیا سے تعلق رکھنے والے کئی لوگوں سے ملاقاتیں بھی ہوئیں،آپس کی باتیں تو ہوتی رہیں گی، آپ لوگوں کو انتظار ہے پپو کی مزیدار مخبریوں کا۔۔یہاں یہ واضح کرتا چلوں کہ ان مخبریوں کا مقصد نیک نیتی سے اصلاح کی جانب جاناہے، پپو جن باتوں کی نشاندہی کرتا ہے ،چینل انتظامیہ ویسے تو فوری اس پر ایکشن لیتی ہے لیکن ایک بارپھر امید ہے کہ ان تمام باتوں کو مثبت انداز میں لیاجاتا ہوگا۔۔اب میں درمیان سے فوری ہٹ جاتاہوں، آپ پپو کی باتیں سنیں۔۔

لاہور میں آزادی کپ ہوا، ورلڈ الیون آئی، گراؤنڈ آباد ہوگیا، کراچی میں تھا تو دوست یہی پوچھتے رہے،نوسال پہلے لاہور میں سری لنکن ٹیم پہ حملہ ہوا پھر پی ایس ایل ہو یا ورلڈ الیون، سارے میچز لاہور میں کیوں رکھے جارہے ہیں کیا یہ سیکورٹی رسک نہیں تھا؟؟خیر پی سی بی کو سوچنا چاہیئے کہ وہ کراچی کے شہریوں پر بھی نظرکرم فرمائیں کیونکہ کراچی کے نوجوان بھی کرکٹ کے متوالے ہیں۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ پی سی بی نے امتیازی رویہ اپناتے ہوئے ایوارڈ کی تقریب کو نشر کرنے کے حقوق من پسند چینل کو دے دیئے۔۔بتایاجاتا ہے یہ ایوارڈ کی تقریب پہلے چار بار ملتوی ہوگئی تھی لیکن اس بار خدا خدا کرکے اسے نمٹا دیاگیا۔۔نجم سیٹھی صاحب نے بلاشبہ کافی محنت کی اس میں کوئی شک نہیں ، لیکن انہیں شاید اس وقت سُبکی کا سامنا کرنا پڑا جب آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈرچرڈسن نے دوٹوک الفاظ میں چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کے اس بیان کی تردید کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ورلڈ الیون کی ٹیم آئندہ دو سال بھی پاکستان آئے گی۔۔رچرڈسن نے قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والی پریس کانفرنس میں صاف کہہ دیا کہ یہ بات غلط ہے کہ ورلڈ الیون کی ٹیم آئندہ دو سال آئے گی۔۔نجم سیٹھی نے برطانوی اخبار گارجین کو انٹرویو میں کہا تھا کہ ورلڈ الیون آئندہ دو سال مزید پاکستان آکر کھیلے گی۔۔جس کی آئی سی سی کے سربراہ نے پاکستان میں ہی تردید کردی۔۔ لاہور میں کرکٹ میچ دیکھنے وزیراعظم یا کوئی بھی حکومتی وزیر اس لیے نہیں گیا کہ وہاں پر مخالف نعروں کا سامنا کرنا پڑتا، نجم سیٹھی کو بڑی حفاظت میں اسٹیڈیم لایا گیا جو چند جملے بول کر وہاں سے نکل گئے۔۔

ذکر کچھ بول کا۔۔جہاں ایک ٹاک شو کرنے والے سیاسی رہنما وقاص اکرم نے جب اپنا شو چھوڑا تو ٹوئیٹ کیا، جس کی بروقت خبر ہم نے دے دی تھی، لیکن پھر اس پر مزید بات نہ ہوسکی۔۔شیخ وقاص اکرم نے ٹوئیٹ میں کہاتھا کہ میڈیا آرگنائزیشن کو پروفیشنل طریقے سے چلانا اتنا بھی آسان نہیں ہے۔۔ یہ انتہائی معنی خیز بات ہے اور اس سے بظاہر یہی تاثر ملتا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے نیٹ ورک ہونے کے دعویدار بول کے معاملات میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ چل رہی ہے۔۔ہم ان گڑبڑ میں کچھ نہ کچھ آپ کے سامنے اکثر و بیشتر لاتے رہتے ہیں۔۔اور آئندہ بھی لاتے رہیں گے۔۔

اب ایک سینیئر خاتون اینکرپرسن کی بھی سن لیں۔۔ڈاکٹرفضہ نے دعوی کیا ہے کہ نوازشریف کی جی ٹی روڈ ریلی کے دوران ان کی ایک وڈیو وائرل ہوگئی جس پر حکومت کو بہت غصہ آیا،ادارے کو دھمکیاں دیں جس کے باعث انہیں نوکری سے نکال دیاگیا۔۔ڈاکٹر فضہ کے مطابق ان پر الزام عائد کیاگیا کہ انہوں نے مذکورہ وڈیو بنانے اور خبر چلانے کیلئے تحریک انصاف سے پیسے لئے تھے۔۔ڈاکٹر فضہ کو میڈیا میں آٹھ سال ہوگئے، دنیا نیوز سے کیرئر شروع کیا،پھر سماگئیں،ایکسپریس،جیو اور پی ٹی وی میں بھی کام کیا۔۔جب سیون نیوز گئیں تو انہیں نیوزاینکرنگ کے بجائے فیلڈ رپورٹنگ کیلئے بھیج دیا گیا،دس اگست کو جی ٹی روڈ ریلی میں کھاریاں کے قریب انہوں نے ایک بوڑھی خاتون سے بات چیت کی جس میں بوڑھی خاتون کا کہنا تھا کہ ،ہم تو تماشا دیکھنے آئے ہیں،ہم نوازشریف کے سپورٹر نہیں ۔۔یہ وڈیو ایسی وائرل ہوئی کہ لاکھوں لوگوں نے دیکھا، مختلف ویب سائیٹس نے اسے لگایا اورچینل کی کافی شہرت ہوئی۔۔خاتون اینکرپرسن جب ریلی کورکرکے واپس آفس پہنچی تو اسے تنگ کرنا شروع کردیاگیا۔۔روز آفس جاتی انہیں ایک طرف بٹھادیاجاتا۔۔کوئی کام نہیں لیاجاتا۔۔پروگرام دیا نہ خبریں پڑھوائی گئیں۔۔21 اگست کو گروپ سے ڈیلیٹ کردیاگیا۔۔پھر انہیں بتایاگیا کہ آپ کو کوئی پروگرام دیں گے نہ بلیٹن کرائیں گے، رپورٹنگ کریں اور تنخواہ کا پیکیج بھی آدھا کردیا۔۔ڈاکٹر فضہ جب روتے ہوئے ایم ڈی کے دفتر گئیں اور پوچھا کہ یہ سب کیا ہورہا ہے تو انہوں نے کہا دوچار روز بعد بتادوں گا۔۔خاتون اینکر جب ایم ڈی کے دفتر سے نکلی تو وہاں موجود ایک بھلے مانس نے انہیں سمجھایا کہ آپ کی نوکری بحال نہیں ہوسکتی کیوں کہ حکومت نے منع کردیا ہے اور کہا ہے کہ اگر آپ نے اس لڑکی کو نوکری پر رکھا تو آپ کو اشتہار ات نہیں دیئے جائیں گے کیونکہ اس نے بہت غلط رپورٹنگ کی اور اس کی وجہ سے ہمارا سارا امیج خراب ہوگیا۔۔یہ تھی ایک خاتون اینکر کی کہانی ، پپو کی زبانی۔۔ پپو کا دعویٰ ہے کہ خاتون اینکرپرسن اس کہانی کے ایک ایک لفظ کی گواہی دینگی ۔۔اگرکوئی تصدیق کرنا چاہے۔۔

خاتون اینکر پرسن کے بعد اب ایک میل اینکر کی بھی ان کہی کہانی سن لیں۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ لاہور کے ایک بڑے چینل کے اینکر سے کراچی کے ایک بڑے چینل نے رابطہ کیا، یہ رابطہ کراچی کے چینل سے ایک ایگزیکٹیو پرڈیوسر کے ذریعے کیا گیا، لاہوری اینکر نے بتایا کہ وہ پندرہ لاکھ روپے تنخواہ لے رہا ہے، اس سے آگے کی بات کروگے تو معاملہ ڈن ہوسکتا ہے۔۔پندرہ لاکھ سیلری کا سن کر جب لاہور کے چینل کے اندرونی ذرائع سے اس اینکر کی سیلری سلپ نکلوائی گئی تو انکشاف ہوا کہ موصوف کی تنخواہ فقط ساڑھے تین لاکھ روپے ہے، لیکن چینل والوں نے تصدیق کی کہ حکومت کی جانب سے ملنے والی “منتھلی” اور دیگر ذرائع سے ہر ماہ ملنے والی رقم کے بعد اس کا ماہانہ پیکیج پندرہ لاکھ روپے ہی بن جاتا ہے، لاہوری اینکر نے کراچی کے چینل سے اٹھارہ لاکھ روپے ڈیمانڈ کی جس کے بعد بات آگے بن نہ سکی۔۔

لاہوری اینکر کے بعدفیصل آبادی بیوروچیف کا بھی چھوٹا سا قصہ، پپو کی زبانی سن لیں۔۔یہ فیصل آباد میں ایک چینل کے بیوروچیف نے جو جب اس چینل میں آئے تو اپنے ہمراہ ایک محترمہ کو لے کر آئے اسے اسائنمنٹ ایڈیٹر بنالیا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ بیوروچیف کے محترمہ سے کیسے تعلقات ہیں اس پر تبصرہ کرنا فضول ہی ہے کیونکہ یہ فیصل آباد کی ساری میڈیا برادری ہی جانتی ہے، تازہ بات یہ ہے کہ محترم بیوروچیف صاحب ایک نئی خاتون رپورٹر کو کسی اخبار سے اپنے چینل میں لے آئے، اب اس خاتون رپورٹر کی طبیعت اکثر خراب رہنے لگی ہے اور کئی بار طبی معائنے ہوچکے ہیں، پپو کا کہنا ہے کہ طبیعت کی خرابی کے پیچھے موصوف کا ہی ہاتھ ہے، یہ محترمہ اب بیوروچیف کے گلے پڑنے والی ہیں۔۔ پپو نے بیوروچیف سے متعلق مزید بتایا کہ موصوف کا صحافتی تجربہ صرف دو سال کا ہے، ایک ریجنل پولیس چیف کی سفارش پہ اسے بیوروچیف لگایاگیا۔۔بیوروچیف کی پپو نے مزید کئی کہانیاں سنائی ہیں جس پر پھر کبھی بات کرینگے۔۔

فیصل آباد کے بیوروچیف کے بعد اب کراچی کے ایک بیوروچیف کی بھی سن لیں۔۔ ایکسپریس نیوزکراچی کے بیوروچیف نے ایک کیمرہ مین کو اپنی انا کی خاطر گھر بٹھارکھا ہے، ایچ آر کیمرہ مین کو کہتا ہے کہ آپ حاضری لگائیں، بیوروچیف کہتا ہے اس بندے کی کوئی ضرورت نہیں، گزشتہ دنوں کیمرہ مین کی بیمار والدہ کا انتقال ہوگیا تو دفتر سے تمام لوگ ہی تدفین میں شریک ہوئے اور تعزیت کے لئے اپنے ساتھی کے گھر گئے اگر کوئی نہیں گیا تو وہ بیوروچیف تھا جسے اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ کم سے کم فون کرکے تعزیت ہی کرلیتا۔۔جب گزشتہ سینہ بہ سینہ میں بیوروچیف کی کچھ باتیں پپو نے بے نقاب کیں تو اس کی پریشانی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی، حیرت انگیز طور پر جس دن سینہ بہ سینہ پوسٹ ہوا اس روز ایکسپریس کراچی بیورو کے پورے اسٹاف نے دیکھا کہ خاتون رپورٹراسکارف میں دفتر تشریف لائیں۔۔محترمہ کے کہنے پر بیوروچیف نے 2 کیمرہ مینوں کو نکال دیا۔۔پھرانہی بیوروچیف نے چار کیمرہ مینوں کو یہ الزام لگاکر فارغ کردیا کہ وہ سابق بیوروچیف کے بندے ہیں۔۔

جاگ ٹی وی سے برطرفیوں کا سلسلہ ابھی تھما نہیں، اسلام آباد بیورو سے دو وڈیو جرنلٹس کو بغیر کوئی وجہ بتائے بغیر فارغ کردیاگیا، پپو نے ان کے نام فاروق اور عتیق بتائے ہیں۔۔ دونوں نے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ سے رابطہ کرکے مدد کی درخواست کی جس پر انہوں نے ایک دو دن انتظار کا کہہ دیا۔۔اور پھر مکمل خاموشی ہوگئی۔۔

ویب سائیٹ پہ شعیب واجد کی کراچی کے ایک صحافی آفتاب عالم کے حوالے سے ایک خوبصورت تحریر شائع کی گئی، یہ تحریر ان کی دوسری برسی کے موقع پر تھی، ہمارے ایک دوست نے اس میں مزید حقائق بتاتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔آفتاب عالم جیونیوز میں فرحان ملک کے استاد تھے کیونکہ مرحوم اسائنمنٹ ایڈیٹر تھے اور فرحان ملک ٹکر آپریٹر تھے۔۔پھر سما میں بھی مرحوم اسائنمنٹ ایڈیٹر تھے اور فرحان ملک ڈائریکٹر نیوز ہوگئے، ہمارے دوست نے دعویٰ کیا ہے کہ فرحان صاحب نے آفتاب عالم کو اتنا تنگ کیا کہ ٹینشن اور ڈپریشن میں رہنے کی وجہ سے انہیں ہارٹ اٹیک ہوگیا،جب فرحان صاحب آفتاب عالم کو دیکھنے اسپتال گئے تو مرحوم نے اپنی اہلیہ کو ان کے سامنے بتایا کہ بیگم پتہ ہے مجھے کس شخص کی وجہ سے اٹیک ہوا ہے، اس شخص کی وجہ سے جو سامنے کھڑا ہے۔۔کچھ دن بعد فرحان صاحب نے آفتاب عالم کو نوکری سے نکال دیا کیوں کہ وہ چھٹی لے کر اسپتال چیک اپ کرانے گئے تھے۔۔۔ یہ تھی کچھ اپ ڈیٹس، امید ہے شعیب واجد صاحب اسے نوٹ کرلیں گے اور آئندہ کیلئے جب کوئی تحریر لکھیں تو اس میں اسے بھی شامل کریں گے۔۔۔

ابتک نیوز کا بھی کچھ احوال سن لیں۔۔جہاں مکمل عورت راج قائم ہوچکا ہے۔۔ پورے آفس میں ٹپ ٹاپ خواتین کام کرتی ہیں، ریسیپشن سے لے کر ہر شعبے کا یہی حال ہے، کورنگی گودام چورنگی کے نزدیک کسی ہوٹل کی پراسرار بلڈنگ کی طرح ابتک کے ہیڈآفس میں “لفٹ” صرف مالکان کیلئے ہی ہے کچھ عرصے سے اینکرز کے دن پھرگئے اب وہ بھی لفٹ استعمال کرنے لگے ہیں لیکن عام ورکر کا داخلہ بالکل بند، اور اگر مالکان کا آناجانا ہو تو پھر سخت پہرے بٹھادیئے جاتے ہیں، نیوز روم تھرڈ فلور پہ ہے، جانا ہے تو پیدل جائیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ مالکان نے کبھی ایسی پابندیوں کا نہیں کہا، شاہ صاحبان سید ہیں جنہوں نے لوگوں کو تنگ کرنا نہیں سیکھا اور ان کی ایسی تربیت ہوتی ہے لیکن شاہ سے بڑھ کے شاہ کے وفاداروں کے کیا ہی کہنے۔۔چاپلوسی اور خوشامدیں کرکے نان ٹیکنیکل اور نان پروفیشنل مالکان کو اپنی مٹھی میں کررکھا ہے۔۔پپو کے مطابق اینکرز سے ورچوئل پہ بلیٹن کی فرمائش کی گئی پھر رزلٹ سے مایوسی ہوئی،محنتی اسٹاف پانی میں پکوڑے تل رہا ہے۔۔شاہ کے وفادار جیونیوزجیسی اسکرین چاہتے ہیں مگر سسٹم بنانے پہ تیار نہیں، پیسہ لگانے کو تیار نہیں۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ اینکرز جب خبریں پڑھتے ہیں تو ان کے کانوں میں آئی ایف بی لگتی ہے، یہ آئی ایف بی چینل کی لانچنگ کے وقت آئی تھی، اب آڈیو اسٹاف اپنے خرچے پر ہینڈز فری سے گزارا کرتا ہے۔۔چینل کی ڈسٹری بیوشن نصف رہ گئی ہے۔۔جو بھی چینل چھوڑ کر جاتا ہے اس کی جگہ کسی کو نہیں رکھا جاتا۔۔جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہاں پہلے سے موجود کارکنان پہ کام کا لوڈ بڑھ جاتا ہے۔۔بیچارے ایک دوسرے کی غیرموجودگی میں ڈبل شفٹ کرنے پر مجبورہوجاتے ہیں۔۔میڈیا میں وفاقی تعطیلات کے حساب سے چھٹیاں دی جاتی ہیں، پہلے یہاں بھی ایسا ہی رائج تھا لیکن اب یہاں متبادل آف کی اصطلاح تک سننے میں نہیں آتی، پپو کے مطابق نئی ایچ آر انتظامیہ نے ڈیڑھ سال کے دوران کارکنان کا “جوس” اور ” جلوس” نکال کررکھادیا ہے۔۔کینیٹن سے متعلق پپو گاہے بگاہے مخبریاں دیتا رہتا ہے،کس طرح کراکری کرائے پہ دی جاتی ہے، چمچوں، پلیٹوں تک کا کرایہ لیاجاتا ہے، اوون میں کھانا گرم کرنے کا معاوضہ بھی لیاجاتا ہے، اب پپو کی تازہ اطلاع یہ ہے کہ کینٹین میں اشیا من مانی قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں،ہرادارے میں کینیٹن کا مقصد کارکنان کو سستی اور معیاری اشیا کی فراہمی ہوتا ہے لیکن یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے، ابتک نیوزکی کینٹین میں پانی کی بڑی منرل بوتل جو مارکیٹ میں پچاس روپے کی ملتی ہے یہاں ساٹھ روپے کی دی جارہی ہے، اسی طرح بسکٹوں کے پیکٹس پر اضافی رقم وصول کی جارہی ہے، کینٹین انتظامیہ جانتی ہے کہ آس پاس دور دور تک کوئی ہوٹل نہیں اس لئے وہ کارکنوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھارہی ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں، ابتک نیوزکی انتظامیہ کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔پپو نے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ کراچی بیورو کے اسٹاف کی تنخواہوں میں سے ایک، ایک ہزار روپے کی کٹوتی کی گئی ہے جب وجہ معلوم کی گئی تو بتایاگیا کہ دفتر کا فرنیچر مرمت کرانا ہے جس کیلئے تنخواہ کاٹی ہے۔۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور وقار ذکا کو برما میں روہنگیا مسلمانوں کی کوشش کیلئے جانا کافی مہنگا ثابت ہوا ہے، سوشل میڈیا پر ان کے اس عمل کو سستی شہرت کا ذریعہ کہنے کی ہوا چل رہی ہے اور اسی ہوا میں سابق اینکر پرسن و اداکارہ ثنا بچہ نے بھی اڑنے کی کوشش کی لیکن انہیں اس طرح اڑنا کافی مہنگا پڑ گیا۔ عامر لیاقت حسین اور وقار ذکا برما گئے تو ثنا بچہ نے ٹوئٹر پر دونوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ” ان جیسے لوگوں کو ایسی حرکتوں سے پہلے الرٹ جاری کرنا چاہیے، دونوں کی جانب سے انتہائی گھٹیا طریقہ اپنایا گیا ہے، احمقانہ شو سے الرٹ رہیں“۔ثنا بچہ کی جانب سے یہ ٹویٹ تو کردیا گیا اور کچھ دن خیریت سے بھی گزر گئے لیکن جیسے ہی عامر لیاقت اور وقار ذکا کو اس ٹویٹ کے بارے میں پتا چلا تو دونوں ہی میدان میں آگئے اور اداکارہ کو آڑے ہاتھوں لیا اور تنقید کے وہ نشتر چلائے کہ لوگ توبہ توبہ کرنے لگے۔وقار ذکا نے کہا کہ ” گھٹیا؟ کیونکہ جب میں برما میں تھا اور لوگوں کو مصیبت سے نکال رہا تھاتو آپ اپنے چہرے اور ناک کی پلاسٹک سرجری کرانے میں مصروف تھیں، آنٹی جی بولنے سے پہلے دوبار سوچا کریں“۔وقار ذکا کی جب پہلے ٹویٹ سے تسلی نہ ہوئی تو انہوں نے ایک اور میزائل داغا اور کہا ’ تم ٹوئٹر پر جہاد کرنے والی لولی پاپ آنٹی ہو، جتنا پیسہ ناک اور چہرے کی سرجری پر خرچ کیا ہے اس سے کسی غریب کی مدد بھی کی جا سکتی تھی، اب یہ مت کہنے لگ جانا کہ میں راہِ خدا میں خرچ تو کرتی ہوں لیکن دکھاوا نہیں کرتی۔۔اس کے بعد عامر لیاقت حسین بھی میدان میں آگئے اور ثنا بچہ کی مردوں کے ساتھ کھنچی ہوئی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ثنا بچہ انسانیت کے غم میں مبتلا ہیں۔عامر لیاقت حسین نے ایک اور ٹویٹ کرکے ثنا بچہ کو خاموشی اختیار کرنے کی دھمکی بھی دی۔ انہوں نے کہا ” مجھے نہیں پتا کہ آپ کو کیا دماغی خلل ہے؟، لیکن کم از کم ہم آپ کی طرح گھٹیا نہیں ہیں، مجھے مجبور نہ کریں کہ میں آپ کاکچا چٹھہ کھول دوں“۔سوشل میڈیا پر کچھ سوشل میڈیا صارفین ثنا بچہ کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں تو کوئی عامر لیاقت اور وقار ذکا کی جوڑی کو برا بھلا کہہ رہا ہے اور کچھ لوگ وقار ذکا اور عامر لیاقت کے جواب پر ثنا بچہ کے جواب الجواب کا انتظار کر رہے ہیں۔۔

وقت نیوزکے کارکن پر تحریک انصاف کے گھرپرکتے کی حملے کی ایک خبر کچھ روز پہلے آپ لوگوں سے شیئر کی تھی۔۔پپو نے اس کا فالواپ دیا ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ یہ کہنا قطعی غلط ہے کہ پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل جن کے گھر پر وقت نیوزکے کارکن عامر فاروقی پر کتے نے حملہ کیا تھا انہوں نے کوئی تعاون کیا، پپو کے مطابق کتے نے عامر فاروقی کو کئی جگہ سے زخمی کیا، اس کے ہاتھ کو اپنے جبڑوں میں دبالیا، کتے کے حملے سے بچنے کیلئے وہ پہلی منزل سے نیچے جاگرا جس کے نتیجے میں اسے بہت زیادہ چوٹیں آئیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ہوتے ہی عمران اسماعیل نے عامرفاروقی کو اپنے ڈرائیورکے ہمراہ ضیاالدین اسپتال بھیجا، ڈرائیور کی جیب میں صرف ایک ہزار روپیہ تھا، پھر وہاں سے جناح اسپتال لایاگیا ،عمران اسماعیل کی جانب سے علاج کیلئے کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔۔غریب کارکن کی صرف بائیس ہزار تنخواہ ہے اب ایسے میں وہ علاج کرائے یا اپنی فیملی کا کچن چلائے۔۔زخمی کارکن کے چینل نے بھی اس واقعہ سے لاتعلقی دکھائی ہے، جو نئی بات نہیں،اس سے پہلے جب احسان کوہاٹی اس چینل میں تھا اور اسے گولیاں لگی تھیں جب بھی وقت نیوز نے لاتعلقی دکھائی اور احسان کوہاٹی کی مدد کو آگے نہیں آیا تھا۔۔ پپو نے صحافتی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ عامر فاروقی کے علاج کیلئے عمران اسماعیل پر دباؤ ڈالا جائے کیونکہ وہ غریب علاج نہیں کراسکتا۔۔

سچ ٹی وی کو نیا مالک مل گیا اس حوالے سے ویب سائیٹ پہ خبر لگی تومزید تفصیلات سامنے آئیں، پتہ لگا ہے کہ مالک کی تبدیلی نہیں ہوگی، سچ ٹی وی کے مالک وہی علی عمار نقوی ہوں گے، میٹروون کے عامر صاحب کراچی میں مارکیٹنگ کے پچاس فیصد شیئرز کے ساتھ پارٹنر بن گئے ہیں۔۔

اب پپو کی کچھ مختصر مخبریاں۔۔۔۔

جیونیوزکے اینکر اشعر عالم خیر سے ایک بار پھر دلہا بن گئے۔۔کچھ ماہ قبل رابعہ انعم کی بھی شادی ہوئی تھی، لگتا ہے یہ سال جیونیوزکے اینکرز کی شادیوں کا سال ہے۔۔

اسلام آباد انتظامیہ نے اردو اخبار”طاس” کا ڈیکلیئریشن منسوخ کرکے اس کے اشاعت پر پابندی لگادی ہے۔۔ پپو کے مطابق اخبار کی انتظامیہ کا دعوی ہے کہ انہوں نے اسلام آباد کے چیف کمشنر کے خلاف خبر لگائی تھی جس کی انہیں سزا دی گئی۔۔راولپنڈی یونین آف جرنلٹس نے اس معاملے پر زبانی احتجاج بھی کیا ہے۔۔

دنیا نیوز میں سہیل وڑائچ کا عہدہ اب سلمان غنی صاحب کو دے دیاگیا ہے، دنیا اخبار کی پرنٹ لائن میں بھی سلمان غنی صاحب کا نام شائع ہونے لگا ہے۔۔

سما نے حیدرآباد میں ایک اور رپورٹررکھنے کیلئے انٹرویوز کئے ، ٹی وی پر رپورٹر بننے کیلئے سارے امیدواروں کا تعلق اخبارات سے تھا۔۔

اے آر وائی کے سینئر کیمرہ مین سردار فیصل راولپنڈی میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔۔وہ گردے کے مرض کا شکار تھے۔۔

میرے محترم دوست،بول تحریک میں میرے شانہ بشانہ اور برے وقت میں ساتھ رہنے والے عثمان آرائیں کی والدہ کا بھی انتقال ہوگیا، ان کی تدفین حیدرآباد میں ہوئی، جس کے لئے عثمان آرائیں لاہور سے فوری حیدرآباد چلے گئے ۔۔

آج کیلئے فی الحال اتنا ہی۔۔ ملتے ہیں ایک مختصر سے بریک کے بعد۔۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں